(24 نیوز) جے یو آئی (ف)حکومت اور اپوزیشن دونوں کیلئے اہم ہوگئی۔آئینی ترامیم کیلئے ووٹ حاصل کرنے کوششیں،دونوں طرف کے رہنماء مولانا فضل الرحمان کے گھر کے چکر لگانے لگے۔
آئینی ترامیم کیلئے جے یوآئی کے ووٹ اہم ہوگئے،حکومت اوراپوزیشن دونوں کی مولانافضل الرحمان کو منانے کی کوششیں جاری ہیں ۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے پیپلزپارٹی وفدکے ہمراہ مولانافضل الرحمان سے ملاقات کی ہے،وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی بھی بلاول بھٹو کے ہمراہ ملاقات میں موجودتھے۔
بلاول بھٹونےمولانا سے ملاقات کے بعد واپسی پروکٹری کانشان بنایا،وفاقی وزیر قانون اعظم نذیرتارڑکی سربراہی میں حکومتی وفدنے بھی مولاناسے ملاقات کی ،آئینی ترامیم کے مسودے پر مولانافضل الرحمان کو بریفنگ دی
پی ٹی آئی وفدبھی مولانا سے ملا، حکومت کاساتھ نہ دینے کی درخواست کی ۔
پارلیمان میں نمبرز کس کے حق میں ہیں؟
قومی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت کیلئے 224 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ حکومتی گنتی 211 ہے۔ سینیٹ میں 64 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ حکومتی گنتی 54 ووٹ موجود ہیں۔مجموعی طور پر قومی اسمبلی کی 211 حکومتی نشستوں میں مسلم لیگ ن کے 110، پیپلز پارٹی کے 68، ایم کیو ایم کے 22، آئی پی پی اور پاکستان مسلم لیگ ق کے 4-4 ارکان شامل ہیں۔ مسلم لیگ ضیا اور بی اے پی کے 1-1 رکن بھی حکومتی اتحاد میں شامل ہیں۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن بینچوں پر 101 ارکان موجود ہیں جن میں سنی اتحاد کونسل کے 80، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 8 آزاد ارکان، جے یو آئی ف کے 8، بی این پی، مجلس وحدتِ مسلمین اور پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے 1-1 رکن بھی اپوزیشن بینچوں کا حصہ ہیں۔
آئینی ترمیم کیلئے حکومت کو مزید 13 ارکان کی حمایت درکار ہے، جے یو آئی ف کے 8 اراکین شامل ہونے پر بھی 5 ووٹ مزید درکار ہوں گے۔