(افضل بلال) مرجھائے ہوئے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والے معروف سٹیج اداکار ببو برال کو دنیا سے رخصت ہوئے 12 سال گزر گئے۔
منفرد انداز، لاجواب لہجے اور بے ساختہ جملوں سے پریشان لوگوں کے لبوں پر مسکرائٹیں بکھیرنے والے کامیڈین ببو برال کو فوت ہوئے 12 برس ہو گئے ہیں۔ اسٹیج اور کامیڈی کے بے تاج بادشاہ کا اصل نام ایوب اختر ہے جن ببوبرال کے نام سے آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔ ان کا شمار پاکستان کے چند اعلیٰ پائے کے کامیڈین میں کیا جاتا ہے جن کو پاکستان کے علاوہ دنیا کے کئی اور ممالک میں ابھی تک سنا جاتا ہے۔
ایوب اختر المعروف ببوبرال کا تعلق گوجرانوالہ کے قصبے گکھڑ منڈی سے تھا، وہ 1959 میں پیدا ہوئے، کامیڈی کے پروفیشنل کیریئر کا آغاز انہوں نے 1982 میں گوجرانوالہ سے ہی کیا بعد میں پھر وہ لاہور منتقل ہو ئے۔ لاہور منتقل ہو کر انہوں نے باغِ جناح میں قائم اوپن ٹھیٹر میں کام کرنا شروع کیا اور پھر پے در پے کامیابی کی سیڑھیاں چڑھتے چلے گئے۔ اپنے اسٹیج پلے ’شرطیہ مٹھے‘ سے ان کو ملک گیر شہرت حاصل ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: اس سال عید پر کونسی فلمیں پاکستانی سینما گھروں میں نمائش کیلئے پیش کی جائینگی
تین عشروں تک انہوں نے اپنی پروفیشنل لائف میں خوب عروج دیکھا، ان کو لاہور لانے اور کامیڈی ورلڈ میں متعارف کروانے کے پیچھے موحوم اداکاری فخری احمد کا اہم کردار تھا۔ ٹوپی ڈراما، شرطیہ مٹھے اور عاشقوں غم نہ کرنا جیسے بے شمار ہٹ ڈراموں میں انہوں نے اپنی اداکاری کا لوہا منوایا۔
اسٹیج ڈراموں میں اداکاری کے علاوہ انہوں نے خود سٹیج ڈرامے لکھے بھی اور ان کی ہدایت کاری بھی کی۔ انہوں نے 50 کے قریب فلموں میں بھی اپنی اداکاری کے جوہر دکھائے، مجھے چاند چاہیے، نو پیسا نو پرابلم، کڑیوں کو ڈالے دانا، نکی جئی ہاں جیسی سپر ہٹ فلموں میں اپنی اداکاری کا سکہ چلایا۔ 2010 میں ریلیز ہونے والی پنجابی فلم ’چناں سچی مچی‘ ان کی زندگی کی آخری فلم ثابت ہوئی۔
تاساز صحت کے باعث دنیائے مزاح کا چمچماتا ستارہ 51 برس کی عمر میں 16 اپریل 2011 کو دنیا فانی سے کوچ کر گیا۔ لیکن اپنی لاجواب اداکاری اور دلفریب انداز کے باعث وہ آج بھی مداحوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔ آج بھی ان کا نام سنتے ہی لبوں پر ہنسی کی لہر دوڑ پڑتی ہے۔