کیا صدقہ فطر سے والد کی مدد کی جا سکتی ہے؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) کیا صدقہ فطر سے والد کی مدد کرنا جائز ہے؟
اگر باپ غریب اور ضرورت مند ہو تو کیا اس کی اولاد صدقہ فطر سے اس کی مدد کر سکتی ہے جبکہ اولاد اپنے بیوی بچوں کے اخراجات بمشکل پورا کر پاتی ہو اور باپ اولاد سے زیادہ کی توقع رکھتا ہو تو ایسی صورت حال میں اولاد کو کیا کرنا چاپیے؟
یہ بھی پڑھیں: حضرت ایوب علیہ السلام کےصبر کا انعام
والدین کی ضروریات کا خیال رکھنا اور ان کے اخراجات کو برداشت کرنا اولاد کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ اگر اولاد خود اپنے گھر بار والی ہو مالی حالات بھی اچھے نہ ہو تو اس ایسی صورت حال میں اولاد کو چاہیے کہ اپنے والدین کی خدمت کریں اور والدین کی مدد کیلئے ہر ممکنہ کوشش کریں اور ان کے اخراجات میں ان کا ہاتھ بٹائیں کیونکہ یہ ان کی ذمہ داری ہے لیکن والدین کی مدد کیلئے صدقہ فطر یا زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی۔
کتاب و سنت کی روشنی میں انسان جن کو اولاد ہو یا جو اس کی اولاد میں سے ہو ، ایسے افراد کو صدقہ فطر نہیں دیا جاسکتا یعنی اپنے اباواجداد اور اپنی آل اولاد کو صدقہ فطر نہیں دیا جا سکتا، جبکہ حق دار بہن بھائیوں اور رشتہ داروں کو صدقہ فطر اور زکوٰۃ دینا زیادہ افضل ہے۔