سویلینز ٹرائل کیس؛ خصوصی عدالتوں کا سویلین عدالتوں سے موازنہ نہیں ہو سکتا، جسٹس جمال مندوخیل

Stay tuned with 24 News HD Android App

(24نیوز)سویلینز ٹرائل کیس میں جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ میں اپیل کا حق ہے تو پھر خصوصی عدالتوں کا پوراعمل بھی دیکھ سکتے ہیں۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ خصوصی عدالتوں کا سویلین عدالتوں سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ ،کیا وضو کے بغیر خشوع و خضوع سے نمازہوسکتی ہے؟
سپریم کورٹ میں خصوصی عدالتوں میں سویلینزکا ٹرائل کالعدم قراردینے کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ خصوصی عدالتوں کے ٹرائل کا سویلین عدالتوں سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا،کیا وضوکے بغیرخشوع وخضوع سے نمازہوسکتی ہے؟
وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ ٹرائل میں رولزپرعمل ہوا یا نہیں اس پر آج عدالت کو آگاہ کروں گا، گراؤنڈز دستیاب ہیں لیکن وکیل تک رسائی کا گروانڈ دستیاب نہیں ہے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ گراؤنڈز کے حوالے سے شاہ زمان کا ریفرنس بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی پاسپورٹ رکھنے والوں کے اہم ملک میں داخلے پر پابندی عا ئد
وکیل نے جواب دیا کہ شاہ زمان میں بھی وہ مان رہے ہیں کہ گروانڈ دستیاب ہے لیکن مرضی کے وکیل کا گراؤنڈ دستیاب نہیں ہے، ویانا کنونشن میں آرٹیکل 36 میں انہوں نے فئیر ٹرائل سے جوڑ دیا ہے، یہ مانتے ہیں کہ فئیر ٹرائل کا حق موجود ہے لیکن کاؤنسلر تک رسائی ہے یا نہیں یہ نہیں پتا، آرٹیکل 36 کا تعلق غیر ملکی شہریوں سے ہے، فارن نیشنل کو کونسلر تک رسائی دی گئی ہے، اگرکوئی جرم کرتا ہے جس ملک سے وہ آئے گا اس ملک کو سینڈنگ اسٹیٹ کہیں گے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کلبھوشن آیا توبھارت سینڈنگ اسٹیٹ کہلائے گا، ویانا کنونشن کے مطابق کلبھوشن کے معاملے میں بھارت سینڈنگ اسٹیٹ ہی ہے، کلبھوشن ہو یا کسی اور ملک کا شہری قونصلر رسائی تو سب کیلئے ہے۔
انھوں نے ریمارکس دیے کہ خصوصی ٹرائل کیخلاف فوجی افسران بھی اپیل میں ہائیکورٹ جا سکتے ہیں، جب ہائیکورٹ میں اپیل کا حق ہے تو پھرہائی کورٹ خصوصی عدالتوں کے پورے پراسس کو دیکھ سکتی ہے۔
سماعت کے دوران وکیل خواجہ حارث کے دلائل آج بھی مکمل نہ ہوئے،سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کردی گئی.
یہ بھی پڑھیں:آئندہ بجٹ : تنخواہ دار طبقے کیلئے بڑی خوشخبری آگئی