امریکہ مذاکرات کرنا چاہتا ہے تو بلیک میلنگ کی پالیسی ترک کرے،ٹیرف پر چین کا سخت ردعمل

Stay tuned with 24 News HD Android App

(ویب ڈیسک)امریکہ کی جانب سے چینی درآمدات پر 245 فیصد تک ٹیرف عائد کیے جانے کے دعوے کے جواب میں چین نے امریکہ پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تجارتی جنگ سب سے پہلے امریکہ نے شروع کی، اور چین نے صرف اپنی قانونی خودمختاری اور بین الاقوامی انصاف کے تحفظ کے لیے جوابی اقدامات کیے، جو کہ مکمل طور پر جائز اور قانونی ہیں۔
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان جیان نےپریس کانفرنس میں امریکہ کے تازہ دعوؤں اور تجارتی جنگ کے حوالے سے بھرپور موقف پیش کیا۔
امریکی وائٹ ہاؤس کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک نئے فیکٹ شیٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ چین اب اپنی انتقامی کارروائیوں کے باعث امریکہ کو برآمد کی جانے والی اشیاء پر 245 فیصد تک ٹیرف کا سامنا کر رہا ہےاس حوالے سے پریس کانفرنس میں سوال کیا گیا کہ چین کا ردعمل کیا ہوگا، جس پر وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے دوٹوک انداز میں کہا کہ آپ یہ نمبر لے کر امریکی فریق سے جواب لیں۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے واضح کیا کہ یہ تجارتی جنگ سب سے پہلے امریکہ نے شروع کی، اور چین نے صرف اپنی قانونی خودمختاری اور بین الاقوامی انصاف کے تحفظ کے لیے جوابی اقدامات کیے جو کہ مکمل طور پر جائز اور قانونی ہیں۔
لِن جیان کا کہنا تھا کہ چین کا مؤقف ہمیشہ واضح رہا ہے کہ ٹیرف یا تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ چین ایسی جنگ لڑنے کا خواہاں نہیں، لیکن وہ اس سے خوفزدہ بھی نہیں ہے۔اگر امریکہ واقعی اس تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے تو اسے انتہائی دباؤ، دھمکیوں اور بلیک میلنگ کی پالیسی ترک کرنا ہوگی اور برابری، احترام اور باہمی مفادات کی بنیاد پر چین سے بات چیت کرنی چاہیے۔
واضح رہے کہ یہ بیان عالمی تجارتی کشیدگی کے تناظر میں آیا ہے، جہاں امریکہ اور چین کے درمیان معاشی محاذ آرائی ایک بار پھر شدت اختیار کرتی جا رہی ہےتجزیہ کاروں کےمطابق دونوں عالمی طاقتوں کے درمیان تعلقات میں بہتری صرف باہمی احترام اور حقیقی سفارتکاری کے ذریعے ہی ممکن ہو سکے گی۔