(24نیوز)افغانستان کی نئی صورتحال کے بعد چین پہلا ملک ہے جس نے طالبان حکومت کے حق میں بیان دیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق چین نے کہاہے کہ وہ افغانستان میں طالبان سے دوستانہ تعلقات کیلئے تیار ہے۔ہم افغانستان کے ساتھ دوستانہ، باہمی تعاون کا فروغ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین اپنی قسمت کے آزادانہ تعین کیلئے افغان عوام کے حق کا احترام کرتا ہے۔چین کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کے ساتھ دوستانہ، باہمی تعاون کا فروغ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
ادھر امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی کہا ہے کہ امریکا افغانستان میں مستقبل کی حکومت کو صرف اس صورت میں تسلیم کرے گا جب وہ اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور دہشت گردوں کو ملک سے دور رکھے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق چین طالبان کی جانب سے طالبان کو ایک جائز حکومت تسلیم کرنے کے حوالے سے میڈیا رپورٹس پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مستقبل کی افغان حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو برقرار رکھے اور جو دہشت گردوں کو پناہ نہ دے، اس حکومت کے ساتھ ہم کام کر سکتے ہیں اور تسلیم کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایسی حکومت جو اپنے لوگوں کے بنیادی حقوق کو برقرار نہ رکھے، جو امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف مذموم عزائم رکھنے والے دہشت گرد گروہوں کو پناہ دے، یقینی طور پر ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
امریکی سیکریٹری خارجہ نے خبردار کیا کہ اگر وہ بنیادی حقوق کا احترام نہیں کرتے ہیں اور دہشت گردوں کو پناہ دینا بند نہیں کرتے ہیں تو کابل میں طالبان کی زیرقیادت حکومت کو بین الاقوامی امداد نہیں ملے گی، پابندیاں نہیں ہٹائی جائیں گی اور وہ سفر بھی نہیں کرسکیں گے۔جب انٹرویو لینے والے نے سوال کیا کہ ان کا بیان تسلیم نہ کرنے کی طرح لگتا ہے تو انٹونی بلنکن نے کہا کہ امریکا سمیت عالمی برادری پر یہ لازم ہے کہ وہ معاشی، سفارتی، سیاسی، ہر وہ آلہ استعمال کرے جو ہمارے پاس ہے اور یقینی بنائیں کہ طالبان حقوق برقرار رکھیں۔انہوں نے اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ اگر طالبان ایسا نہیں کرتے ہیں تو ان حقوق کو برقرار نہ رکھنے کی وجہ سے انہیں واضح طور پر سزاﺅں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہاکہ امریکا نے افغانستان میں اپنے اہداف کو پورا کیا ہے، ان لوگوں سے نمٹا ہے جنہوں نے ہم پر 9/11 حملہ کیا، اسامہ بن لادن کا خاتمہ کیا اور القاعدہ کا خطرہ کم کیا اور اب وقت آگیاتھا کہ وہاں سے نکلا جائے۔انٹونی بلنکن نے کہاکہ ہم نے صدر سمیت سب سے کہا ہے کہ طالبان 2001 کے بعد سے اب تک کی اپنی سب سے بہترین پوزیشن پر ہیں۔یہ وہ طالبان ہیں جو ہمیں وراثت میں ملے ہیں اور اسی طرح ہم نے دیکھا کہ وہ جارحانہ انداز میں پیش قدمی کرنے اور ملک کو واپس لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکا نے جدید ترین فوجی سازوسامان، 3 لاکھ مضبوط افواج اور ایک فضائی قوت پر اربوں ڈالر خرچ کیے، جو کہ طالبان کے پاس نہیں تھے اور حقیقت یہ ہے کہ ہم نے دیکھا ہے کہ وہ قوت ملک کا دفاع کرنے میں ناکام رہے۔
سیکریٹری خارجہ نے اس تجویز کو بھی مسترد کردیا کہ امریکی سفارت خانے کے عملے اور دیگر امریکیوں کو نکالنے کے لئے امریکی فوجی بھیجنا ویت نام سے امریکی انخلا سے ملتا جلتا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز طالبان نے افغانستان کے دارالحکومت کا کنٹرول سنبھال لیا تھا ، اتوار کی صبح طالبان بغیر مزاحمت ہی کابل اور جلال آباد میں داخل ہوگئے جس کے بعد افغان صدر اشرف غنی ساتھیوں سمیت ملک سے فرار ہوگئے۔
یہ بھی پڑھیں۔ سندھ اسمبلی کی رکن اسمبلی نصرت سحر عباسی نے شرعی پردہ شروع کر دیا ۔۔ویڈیو پیغا م جا ری