(24 نیوز)جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خواتین کی وراثتی جائیداد میں حق سے متعلق اہم فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلے میں کہاگیاہے کہ عدالتوں کی طرف سے بار بار نشاندہی کے باوجود خواتین کے وراثتی حقوق سے متعلق ٹھوس اقدامات نہ کرنا افسوسناک ہے،محض چند وسائل رکھنے والی خواتین ہی وراثتی جائیداد کے حقوق کیلئے عدالتوں سے رجوع کر پاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: افغان صدر اشرف غنی لاپتہ ہو گئے
فیصلے میں مزید کہاگیاہے کہ عدالتوں میں جائیداوں کے مقدمات سست روی سے چلتے ہیں، موجودہ کیس کا چار عدالتی فورمز سے ہوکر تیرہ سال بعد فیصلہ ہوا، عدالتوں کے ذریعے وسائل اور وقت ضائع کرکے انصاف لینے کے بجائے ریاست کو خواتین کے وراثتی حقوق کا خود تحفظ کرنا چاہئے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلے میں مزید کہاہے کہ محکمہ مال میں بدعنوانی کیساتھ ساتھ نظام بھی کمزور کیساتھ استحصال کرتا ہے، خواتین کو انکی وراثتی جائیداد سے محروم رکھنا دراصل انکو معاشی، خودمختاری سے محروم رکھنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ازبک ایئر ڈیفنس نے افغان فوجی طیارہ مار گرایا
فیصلے میں کہاہے کہ آئین پاکستان کو بنے تقریباً پچاس سال ہو چکے ہیں،صدر مملکت اور صوبائی گورنرز پر سالانہ پرنسپل آف پالیسیز پیش کرنا آئینی ذمہ داری ہے، جب صدر اور گورنرز پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں میں پرنسپل آف پالیسیز سے متعلق رپورٹس پیش کریں گے تو قانون ساز قانون سازی کریں گے، امید ہے صدر اور گورنرز اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں گے،فیصلہ غلام قاسم بنام رضیہ بیگم کیس میں جاری کیا گیا ۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ہمسائے میں امن چاہتا ہے : قومی سلامتی کمیٹی