پولیس افسروں کی درخواست پر پولیس مقابلوں کی جوڈیشل انکوائری غیر قانونی قرار
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)لاہور ہائیکورٹ نے پولیس افسروں کی درخواست پر پولیس مقابلوں کی جوڈیشل انکوائری مجسٹریٹس سے کروانے کو غیر قانونی قرار دےدیا۔
جسٹس سہیل ناصر نے شاہدہ چودھری کی درخواست پر 18 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے، درخواست گزار نے اپنے خاوند زاہد محمود اور بھائی شاہد انجم کو مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں قتل کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں تحریر کیا کہ حکومت کو ہی جوڈیشل انکوائری کی درخواست دینے کا اختیار حاصل ہے اور پولیس افسرحکومت کی تعریف میں نہیں آتے، پولیس کو جوڈیشل انکوائری کروانے کی از خود درخواست دینے کا کوئی اختیار نہیں، پولیس مقابلوں کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی درخواستیں دے کر پولیس افسر اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے رہے ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سیشن ججوں کو بھی سی پی او کی درخواست پر پولیس مقابلے کی جوڈیشل انکوائری کی منظوری دینے کا اختیار نہیں۔فیصلے میں قرار دیا گیا کہ مجسٹریٹ قتل، حادثاتی موت یا خود کشی کیس میں صرف موت کے سبب کی انکوائری کر سکتا ہے، مجسٹریٹ یہ نہیں کہہ سکتا کہ وقوعہ کا ذمہ دار کون ہے، مجسٹریٹ کو حقائق تلاش کرنے کا بھی اختیار نہیں، مجسٹریٹ انکوائری رپورٹ میں کسی کو ذمہ دار بھی نہیں ٹھہرا سکتا۔
فیصلے میں قرار دیا گیا کہ مفاد عامہ کے وقوعہ کے حقائق کی تحقیقات محض پنجاب ٹربیونلز آف انکوائریز ایکٹ کے تحت قائم جوڈیشل کمیشن ہی کر سکتا ہے۔فیصلے کے مطابق سی پی او یا آر پی او حکومت کو ہی پولیس مقابلے کی جوڈیشل انکوائری کی درخواست دے سکتے ہیں، حکومت کا اختیار ہے کہ سی پی او کی جوڈیشل انکوائری کروانے کی درخواست پر انکوائری ٹربیونل بنائے یا نہ بنائے۔جسٹس سہیل ناصر نے عدالتی فیصلہ پنجاب کے تمام سیشن ججز کو مکمل عمل درآمد کے لیے بھجوانے کا حکم دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں۔ جنت مرزا کا نیا اندازدیکھ کر مداح حیران۔۔ تصاویر منظرعام پر