نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ ہی کیوں؟ یہ وہ سوال ہے جو اس وقت سابق حکومتی ارکان کے علاوہ ہر دوسرا شہری کرتا نظر آرہا ہے۔اس مرتبہ نگران وزیراعظم کی نامزدگی مسئلہ فیثا غورث بنی رہی، درجنوں کے حساب سے نام زیر بحث آئے مگر کسی کو علم نہ تھا کہ نگران وزیراعظم کون ہو گا مگر پھر ایسا نام سامنے آیا جس کا پورے فسانے میں ذکر نہ تھا۔ جس سے معلوم ہوتا ہے یہ کرشماتی نام "سمجھداروں "کا انتخاب ہے ۔سونے پر سہاگہ یہ ہے کہ شہباز شریف کی حکومت گئے ابھی کچھ روز ہی ہوئے ہیں لیکں ابھی دور حکومت کے برعکس شہباز شریف اور ان کے ہمنواون نے مقررہ وقت پر الیکشن کرانے کا بیانیہ بنانے کی کوشش کر دی ہے۔یہی نہیں ن لیگ سمیت ان کے اتحادی ایک تیر سے دو نشانے لگا رہے ہیں ۔وہ حکومت ختم ہوتے ہیں الیکشن کرانے کا ملبہ الیکش ن کمیشن پر ڈال رہے ہیں اور ایسا تاثر بھی دے رہے ہین جیسے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ ان کا انتخاب نہین بلکہ مقتدرہ کا انتخاب ہے۔شہباز شریف نے ایواز وزیر اعلیٰ سے رخصتی سے قبل اپنے الودعی خطاب میں یہ ببانگ دہل کہا کہ مقررہ وقت پر الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور امید ہے الیکشن کمیشن اپنی ذمہ داری نبھائے گا۔اس کے برعکس شہباز شریف جب خود وزیر اعظم تھے و ہ ملک کی دو اسمبلیوں مین مقررہ مدت میں انتخابات کرانے کی راہ میں روڈے اٹکاتے رہے بلکہ حکومت جانے سے چند روز قبل نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کرانے کی منظوری دے کر الیکشن کی تاخیر اور ایک نئے بحران کا سبب بنے۔شہباز شریف الودعی خطاب میں کس طرح تمام تر ملبہ الیکشن کمیشن کے کندھوں پرڈالتے رہے ،نواز شریف کی واپسی ناممکن؟نیا پلان تیار؟انکشافات سے بھرپور دیکھیے پروگرام’10تک‘ریحان طارق کے ساتھ کی یہ ویڈیو
نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ ہی کیوں؟نواز شریف کی واپسی ناممکن؟نیا پلان تیار؟انکشافات
Aug 16, 2023 | 09:17:AM
Read more!