عمران خان اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی ڈاکومینٹری
عامر رضا خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
پاکستان کرکٹ بورڈ نے جشن آزادی کے حوالے سے چند سیکنڈ کی ایک ڈاکومینٹری بنائی جس میں پاکستان کرکٹ کی تاریخ کو موضوع بنایا گیا ہے اور اس ڈاکومینٹری میں تمام بڑے ایونٹس کا احاطہ کیا گیا ہے پاکستان کے لیے جیتنے والے اعزازات اور ان کے کپتانوں کو دکھایا گیا ہے، اس میں 1992 میں جیتے گئے ورلڈ کپ کے جشن کی تصاویر بھی شامل ہیں لیکن اگر کوئی تصویر نہیں ہے تو وہ سابق وزیر اعظم اور 1992ء ورلڈ کپ کو جیتنے والی ٹیم کے کپتان عمران خان نہیں ہیں۔
ویڈیو دیکھیں:عمران خان کی تصویر پر جھگڑا،پیارا اور یارا لڑپڑے
اس ڈاکومینٹری کا منظر عام پر آنا تھا کہ سوشل میڈیا پر کرکٹ بورڈ کے خلاف ایک طوفان کھڑا ہوگیا ،بطور کرکٹ فین میں جانتا ہوں کے بھارت کی طرح یہاں بھی کرکٹ سٹارز کو دیوتا سمجھا جاتا ہے اور اسے ہر موقع پر برتری دی جاتی ہے ایسے میں پاکستان کے لیے واحد ورلڈ کپ جیتنا کوئی چھوٹی بات نہیں ہے اور اس سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا کہ عمران خان اس ورلڈ کپ کے ہیرو تھے اور ہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر عمران خان کو اتنے بڑے اعزاز کے باوجود اس ڈاکو مینٹری میں شامل کیوں نہ کیا گیا ؟ اور انہیں کیسے نظر انداز کیا جاسکتا ہے اس سوال کا جواب دینے سے پہلے میں ایک اور کھلاڑی کا ذکر کرنا چاہتا ہوں جس نے اپنے ملک کے لیے کرکٹ ورلڈ کپ سے بھی بڑے اعزازات جیتے پہلے اس کا احوال سُن لیں ۔
ضرورپڑھیں:عمران خان کے لیے بڑا ریلیف ، نواز شریف کو بڑی شکست
کھلاڑی کا نام "بین جانسن " جمیکا میں پیدا ہوئے اور 14 سال کی عمر میں اپنے والدین کے ساتھ کینیڈا شفٹ ہوا اس ہونہار اتھلیٹ نے 100 میٹر میں 9.85 اور 200 میٹر دوڑ میں 20.41 کا وہ ریکارڈ بنائے کہ پوری دنیا ورطہ حیرت میں چلی گئی وہ جب بھاگتا تھا تو یوں لگتا تھا کہ کوئی انسان نہیں مشین ہو ، اس نے کرکٹ کی طرح صرف نو ممالک کے ورلڈ کپ کو نہیں جیتا تھا اس نے اتھلیٹکس کی دنیا میں اعزازات جیتے جس کے ممبر ممالک کی تعداد اقوام متحدہ کے ممبران سے بھی ذیادہ ہے وہ ایک ایسے کھیل کا فاتح تھا جو "مدر آف آل گیمز " کہلاتی ہے، اس نے دنیا کے ہر ایونٹ میں میڈل جیت کے کینڈا کی جھولی میں ڈال دیا اسے اتھلیٹکس ورلڈ میں ایک دیوتا کی طرح پوجا جاتا تھا اسے دنیا کے کسی ملک میں جانے کے لیے ویزے کی ضرورت نہیں تھی وہ کسی بھی ملک میں صرف اپنی موجودگی کو دکھا کر کروڑوں ڈالرز کما رہا تھا تمام عالمی اعزاز رکھنے والے اس اتھلیٹ نے 1988 سیول اولمپک میں بھی گولڈ میڈل حاصل کیا لیکن کینڈا میں خوشیاں منائیں گئیں لیکن صرف تین دن بعد جب ممنوعہ ادویات کے ڈوپ ٹیسٹ کی رپورٹ منظر عام پرآئی تو دنیا بھر میں شور مچ گیا سی این این نے سرخی لگائی کہ
"Hero or villain? Ben Johnson and the dirtiest race in history"
اس مضمون میں اسے ولن ثابت کیا گیا بین جانسن کا نام ایک گالی بنا ،اسے تاعمر اٹھلیٹکس سے الگ کردیا گیا صرف ایک جُرم کی پاداش میں اُس سے تمام اعزازات واپس لیے گئے ،اس کے لیے کینیڈا رہنا اتنا مشکل ہوا کہ وہ لبیا جا بسا جہاں اُس وقت کے ڈکٹیٹر معمر قذافی نے اپنے بیٹے "السعدی" کا کوچ مقرر کیا اور یوں کینیڈا ہسٹری میں سے بین جانسن ہمیشہ ہمیشہ کے لیے غائب ہوگیا ، اور آج بھی گمنامی کی زندگی گزار رہا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:بشریٰ بی کی ڈائری ، پھٹے ہوئے صفحات بھی منظر عام پر آگئے
اب بات کرتے ہیں پی سی بی کی ڈاکو مینٹری کی تو عمران خان جب تک سزا یافتہ عمران خان نہیں ہوئے تھے اس وقت تک اُن کا نام کر کٹ سے نہیں نکالا جاسکتا تھا لیکن آج کا عمران خان اٹک جیل کا قیدی ہے جہاں وہ تین سال کی سزا اور سیاست میں 5 سال کی نا اہلی بھگت رہے ہیں تو کیا پی سی بی چھوڑ کسی بھی ادارے کو ایک سزا یافتہ شخص کو کسی بھی ڈاکومینٹری میں شامل کرنا بنتا ہے، کیا اس سے یہ میسیج دیا جائے کہ آپ نے کوئی اعزاز حاصل کیا ہے تو اس کے بعد چوری ڈکیتی کریں یا قتل آپکے لیے سب جائز ہے جولوگ مغربی معاشرے میں انصاف کی مثالیں دیتے ہیں وہ پاکستان میں ایک سزا یافتہ مجرم کے لیے چیخ و پکار کر رہے ہیں حیرت ہے ۔
ضروری نوٹ:ادارے کا بلاگر کے ذاتی خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر