سُروں کے بے تاج بادشاہ اُستاد نصرت فتح علی خان،بچھڑے 27 برس بیت گئے

فن قوالی کونئی بلندیوں پر پہنچایا،ان کے گانے اور قوالیاں آج بھی لوگوں کے دلوں میں بسے ہوئے ہیں

Aug 16, 2024 | 09:44:AM

(ویب ڈیسک) سُروں کے بے تاج بادشاہ  اورشہنشاہ قوالی اُستاد نصرت فتح علی خان کومداحوں سے بچھڑے 27 برس بیت گئے،وہ ایک عظیم ورثے کے علمبردارتھے جنہوں نے فن قوالی کونئی بلندیوں تک پہنچایا،ان کے گانے اور قوالیاں آج بھی لوگوں کے دلوں میں بسے ہوئے ہیں۔

13 اکتوبر 1948ء کو فیصل آباد میں پیدا ہونےوالے نصرت فتح علی خان کاخاندان قوالی کی روایت میں گہری جڑیں رکھتا تھا، ان کے والد فتح علی خان اورچچا مبارک علی خان بھی مشہور قوال تھے،نصرت فتح علی خان نے بچپن ہی سے موسیقی کی تعلیم حاصل کی اور  خاندان کی روایات کو آگے بڑھاتے ہوئے قوالی کے فن کو نئی بلندیوں تک پہنچایا،انہوں نے اپنے فن میں جو اختراعات کیں اس کی بدولت قوالی کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی۔

نصرت فتح علی خان نے قوالی کے ساتھ غزلیں، کلاسیکل اور صوفی گیت بھی گائے،وہ صوفیانہ کلام اس مہارت سے گاتے  کہ سننے والوں پر وجد طاری ہو جاتا،انہوں نے مغربی سازوں کو استعمال کر کے قوالی کو جدت کے ساتھ ساتھ ایک نئی جہت بخشی، ان کی قوالی "دم مست قلندر " کو عالمی مقبولیت حاصل ہے،اس کے علاوہ میری زندگی ہے تو، کسے دا یار نا وچھڑے،تم اِک گورکھ دھندا ہو، یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے، اللہ ہو ،وہی خدا ہے، آفرین آفرین،سانسوں کی مالا پہ،علی مولا علی،میرے رشک قمر  سمیت کئی قوالیاں اورگیت آج بھی عظیم گلوکار کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔

 نصرت فتح علی خان نے مختلف زبانوں میں قوالیاں پیش کیں،فلمی دنیا میں بھی فن کالوہا منوایا،کئی بالی وڈ اور ہالی وڈ فلموں کے لیے بھی موسیقی ترتیب دی،ان کے فلمی گیتوں نے نہ صرف فلموں کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا بلکہ ان کے مداحوں کی تعدادمیں بھی بہت زیادہ اضافہ کیا،انہوں نے نہ صرف جنوبی ایشیابلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی موسیقی سے لوگوں کے دل جیتے، ہالی وُڈفلم ”ڈیڈمین واکنگ“میں بھی ان کی آواز اور موسیقی شامل ہے،اس کے علاوہ ”دی لاسٹ ٹیمپٹیشن آف کرائسٹ“کے ساؤنڈ ٹریک پر بھی پیٹر گبریل کے ساتھ کام کیا تھا،کئی بالی وڈفلموں کی بھی موسیقی ترتیب دی تھی۔

نصرت فتح علی خاں کی قوالی کے 125 سے زائد آڈیو البم  ریلیز ہوئے جس پر ان کا نام گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں بھی شامل ہے، انہیں پرائیڈآف پرفارمنس سمیت متعدد ملکی و عالمی ایوارڈز سے بھی نوازا گیاتھا،یہ عظیم گلوکاروموسیقار16 اگست 1997ء کو لندن کے ایک ہسپتال میں دل کا دورہ پڑنے کے بعدراہی ملک عدم  ہو گئے تھے لیکن اپنے پرستاروں کے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں،ان  کی وفات کے بعدان کے بھتیجے اورجانشین راحت فتح علی خان ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے خاندان کے نام اورکام کوآگے بڑھارہے ہیں۔

مزیدخبریں