فیض حمید ملک کا اثاثہ یا تماشہ؟عمران خان کے کیا خیالات ہیں؟بڑا انکشاف
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)بانی پی ٹی آئی عمران خان لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو اثاثہ قرار دے رہے ہیں ۔جبکہ پاک فوج اُنہیں اثاثہ قرار نہیں دے رہی ۔بلکہ ان کو سیاسی عدم استحکام کا ذمہ دار سمجھ رہی ہے ۔اور آج کی آئی ایس پی آر کی پریس ریلز اِس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ کیسے سابق ڈی جی آئی ایس آئی سیاست پر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے رہے ۔آج کی پریس ریلیز بنایدی طور پر سابق ڈی جی آئی ایس آئی کیخلاف ایک پوری چارج شیٹ ہے کہ کیسے سیاسی معاملات کو اپنے ہاتھوں میں لینے کی کوشش کرتے رہے ۔
پروگرام’10تک‘ کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ اب سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کی فوجی تحویل کے بعد سیاسی منظر نامہ تیزی سے بدل رہا ہے۔کڑیاں یہی بتا رہی ہیں کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی بانی پی ٹی آئی کیلئے سہولتکاری کا کام کرتے رہے ۔جس کے بعد یہ خیال کیا جارہا ہے کہ اب بانی پی ٹی آئی کی مشکلوں میں مزید اضافہ ہونے والا ہے۔ اب ایک اہم پیش رفت یہ بھی سامنےآئی ہے کہ پاک فوج نے تین ریٹائرڈ آفیسرز کو تحویل میں لے کر تفتیش شروع کردی ہیں ۔آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تین ریٹائرڈ افسران کو فوجی نظم و ضبط کی خلاف پر تحویل میں لیا گیا،۔آئی ایس پی آر کے مطابق تینوں ریٹائرڈ افسران سیاسی مفادات کی ایما پر اور ملی بھگت سے عدم استحکام کو ہوا دے رہے تھے۔دوسری جانب ذرائع کا بتانا ہے کہ فوجی تحویل میں لیےگئے تینوں افسران کے نام سامنے آگئے ہیں، گرفتار افسران میں دو ریٹائرڈ بریگیڈیئر ایک ریٹائرڈ کرنل شامل ہے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ تحویل میں لیے گئے سابق فوجی افسران میں بریگییڈیئر ( ر ) غفار، بریگیڈیئر (ر) نعیم اور کرنل ریٹائرڈ عاصم شامل ہیں، تینوں افسران پیغام رسانی کا کام کرتے تھے۔ گرفتار ہونےو الے دونوں ریٹائرڈ بریگیڈیئرز کا تعلق چکوال سے ہے، دونوں افسران ریٹائرمنٹ کے بعد سیاسی پیغام رسانی اور سہولت کاری میں ملوث تھے، تینوں افسران سیاسی جماعت اور فیض حمید کے درمیان رابطہ کاری میں شامل تھے۔اب ظاہر ہے سابق ڈی جی آئی ایس آئی سے تفتیش میں مزید چیزیں سامنے آرہی ہیں ۔جس کے بعد سیاسی عدم استحکام پھیلانے والوں کے گرد مزید گھیرا تنگ کیا جائے گا۔پاک فوج تیزی سے خود احتسابی کے عمل کی جانب بڑھ رہی ہے ۔اب جیسا کہ حکومت بانی پی ٹی آئی اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی پر آپس کے گٹھ جوڑ کا الزام لگایا کرتی تھی ۔اور اِس الزام کو اب تقویت بھی مل رہی ہے ۔اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کہتے ہیں کہ ایک سیاسی جماعت اور اُس کے سربراہ کا جنرل فیض حمید سے گٹھ جوڑ تھا۔اور ایک سایسی جامعت کے ایماء پر ملک میں انارکی اور انتشار کی صورتحال پیدا کی گئی۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں