Aug 16, 2024 | 16:15:PM

نواز شریف کا500 یونٹ تک صارفین کیلئے 14روپے فی یونٹ بجلی سستی کرنے کا اعلان

نواز شریف کا500 یونٹ تک صارفین کیلئے 14روپے فی یونٹ بجلی سستی کرنے کا اعلان
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سابق وزیر اعظم نواز شریف کا پنجاب میں 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کیلئے 14 روپے فی یونٹ بجلی سستی کرنے کا اعلان کر دیا ۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ(ن) کے صدر نواز شریف نے کہا کہ شہباز شریف نے کچھ عرصہ پہلے ایک سے 200 یونٹ والوں کو بہت اچھا ریلیف دیا جو اربوں روپے کا ریلیف ہے، اسی طرح مریم نے فیصلہ کیا ہے کہ گرمیوں کے مہینے میں بل زیادہ آتا ہے اس لیے انہوں نے اگست اور ستمبر میں ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی ہے اور ریلیف پیکج تیار کیا ہے ،500 یونٹ استعمال کرنے والوں کے بجلی کے بلوں میں 14 روپے فی یونٹ کم کر کے لوگوں کو بل دیا جائے گا،مریم نواز کو سراہتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ آئندہ لوگوں کو مزید ریلیف دینے کے لیے سولر پینل کی سکیم لے کر آرہی ہیں اور لوگوں کو سولر پینل فراہم کیے جائیں گے تاکہ بجلی کا بل مزید کم ہوجائے اور اس کے لیے 700 ارب روپے خرچ کرنے کا پلان بنایا ہے۔

نواز شریف نے مزید کہا کہ  مجھے معلوم ہے کہ عوام کس کرب سے گزر رہے ہیں ،میرا اشارہ خاص طور پر مہنگے بجلی کے بلوں کی طرف ہے اور آپ جانتے ہیں کہ 21 اکتوبر کو جب مینار پاکستان میں میں نے گفتگو کی تو میں نے تب بھی بجلی کے مسئلے پر بات کی اور بلوں کو بھی پیش کیا تھا کہ میرے زمانے میں بجلی کا بل کتنا تھا اور آج کتنا ہوگیا ہے، میں اس دن سے لے کر آج تک آپ کا کرب محسوس کرتا ہوں اور کر رہا ہوں، میرا ذہن بار بار 2017 کی طرف جاتا ہے اور جانا بھی چاہیے کیونکہ اس وقت اللہ کے کرم سے مہنگائی کا نام و نشان نہیں تھا۔

 انہوں نے بتایا کہ اس وقت بجلی کے بل کم آتے تھے، آمدن اخراجات سے زیادہ تھی، آسانی سے لوگ زندگی گزار رہے تھے، بچے اسکول جاتے تھے، پرھتے تھے، بجلی کا بل ادا ہوتا تھا، میں سنتا تھا کہ لوگوں کے پاس مہنے کے اختتام پر بچ بھی جاتا تھا اور یہ تو ایک اچھا زمانہ تھا، 10 روپے کلو سبزیاں ملتی تھیں اور میں اس کا گواہ ہوں کہ جس دن میں 2013 میں وزیر اعظم بنا تو میں دو ہفتے کے اندر اسلام آباد کی سبزی مارکیٹ میں گیا اور وہاں مختلف گراہکوں اور دکانداروں سے ملا، یہ تھا وہ زمانہ اور تب پاکستان ایک دیفالٹ کی حالت میں تھا۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم نے حکومت سنبھال کر معیشت کو ٹھیک کیا اور بہترین ترقی والی قوموں میں پاکستان کو شامل کیا، اخبار کہتے تھے کہ پاکستان چند سالوں میں معاشی قوت بننے والا ہے اور ہم ڈالر کو بھی 95 روپے پر لے کر آئے پھر ڈار صاحب اور میں نے مشورہ کیا اور اس کو پھر ہم 104 تک لے گئے، پھر ہم نے اسے 104 پر رکھا 4 سالوں تک جب تک مجھے نکال نہیں دیا گیا۔

سابق وزیر اعظم نے الزام لگایا کہ چند ججوں نے مجھے اس لیے نکالا کہ میں نے اپنے بیٹے حسن نواز سے 10 ہزار درہم تنخواہ نہیں لی، کیا اس پر کسی وزیر اعظم کو نکالا جاسکتا ہے؟ یہ دن دیکھنے کے لیے جو آج سب دیکھ رہے ہیں؟ اس لیے کہ ڈالر کو 104 سے 250 پر لے جایا جائے؟ اور ان کو پوچھنے والا کوئی نہیں جنہوں نے ملک کو اس حال میں پہنچایا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ان لوگوں نے بہت بڑا جرم کیا ہے، ملک کے ساتھ زیادتی کی ہے، جب سے وزیر اعلی مریم نواز بنی، شہباز وزیر اعظم بنے میں تب سے کہہ رہا ہوں کہ مہنگائی کا طوفان ختم کریں، یہ ہم نے نہیں کیا، یہ کرنے والے کوئی اور نہیں ہیں، یہ عمران خان کے زمانے سے سارا کام شروع ہوا، میں نے تو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا، انہوں نے خود کہا تھا کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کی ضرورت نہیں ہوگی لیکن پھر آئی ایم ایف کو دوبارہ کون لایا؟ وہ میں نہیں ہوں، شہباز شریف نہیں ہیں، وہی ہیں جو آج بڑھ چڑھ کر جیل سے باتیں کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر میں 104 پر ڈالر چھوڑ کر گیا تو اطمینان رکھنا چاہیے کہ اگر مجھے مزید خدمت کا موقع ملتا تو ڈالر 104 پر ہوتا، سبزیاں، بجلی مہنگی نہیں ہوتی، ہم نے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا، کس نے تمام بجلی کے کارخانوں کو چلایا، نئے کارخانے لگائے؟ ہم نے ریکارڈ عرصے میں بجلی کے کارخانے مکمل کیے اور میں چین کا مشکور ہوں جن کے تعاون سے ہم نے بجلی کے کارخانے لگائے، جن کو 18 ہزار کا بل آج آتا ہے تو 2017 میں 1600 بل آتا تھا آج اتنا آرہا ہے، غریب کہاں سے دے گا یہ بل؟ میں مریم کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور شاباش دیتا ہوں کہ انہوں نے آٹے کی قیمت کو کم کیا جس کے نتیجے میں روٹی کی قیمت کم ہوگئی۔

قائد مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ مریم دن رات صفائی کا سوچتی ہیں کہ کیسے اسے بہترین سطح پر لائی جائے، مساوی ترقی کا سوچتی ہیں، لوگوں کو آسان شرطوں پر گھر بنانے کی سہولتیں مہیا کی جائیں تو یہ سب کس نے کیا؟ اگر میں ذمہ دار نہیں تو کون ہے اس کا ذمہ دار؟ کون بینک انٹرسٹ کو 22 فیصد پر لے کر گیا؟ کون اس ملک میں سرمایہ کاری کرے گا؟ کون صنعت لگائے گا؟ مجھے یہ نام بتائیں، مجھے پتا لگنا چاہیے، ہم نے غیر ملکی قرضوں کو ادا کیا تھا، موٹر ویز ہم نے مانگ تانگ کے نہیں بنائی، بلکہ اپنے وسائل سے بنائی ہے۔

نواز شریف نے بتایا کہ جو سلسلہ 1991 میں چلا اگر وہ آج تک چلتا تو ہم آج ایک بہت بڑی قوم بن چکے ہوتے، اگر ایٹمی طاقت کے بعد ملک کو صحیح طریقے سے چلنے دیا جاتا تو ہم کہاں ہوتے، اگر 2017 مین ہمیں سازش کے تحت نا نکالا جاتا تو ہم آج کہاں سے کہاں ہوتا؟ ہمیں کیوں نکالا گیا؟ کیوں سازش بنی گئی؟ کون تھے وہ چہرے؟ عمران خان کیسے اقتدار میں آیا؟ یہ سب باتیں سوچنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے اقتدار کی خواہش نہیں، میرا دل دکھتا ہے کہ ہم نے کیا کیا ہے، نا قابل معافی ہیں وہ لوگ جو 1600 کے بل کو 18 ہزار کر کے چلے گئے، میں درخواست کرتا ہوں کہ ان کے دھوکے میں نا آئیں، اس ملک میں کس نے عوام کا استحصال کیا ہے؟ ان سب باتوں پر بہت دکھ ہوتا ہے،انہوں نے بتایا کہ میں اپنا دکھ تفصیل میں بیان نہیں کرتا، کچھ ذمہ داریاں قوم کی ہیں جو ان کو پوری کرنی چاہیے تھیں۔