عنوان سے آپ سوچتے ہونگے اس جادونگری میں سرسبز پہاڑوں کے علاوہ بھلا اور کیا ہوگا لیکن یہ واقعی جادونگری ہے، ہر ایک منظر، ہر ایک نظارہ دلفریب ہے،یہاں دھوپ کم بادل زیادہ ہوتے ہیں، سنگلاخ چٹانوں کے بیچ اونچے دراز، قد آور چیڑ کے درختوں کو چیرتے سرمئی بادل اور ہر پل محسوس ہوتے خوشگوار ٹھنڈی ہوا کے جھونکے دل لُبھا رہے ہوتے ہیں، پتریاٹہ کس قدر حسین ہے یہ تو مجھے بھی وہاں جا کر پتہ چلا کے مری مال روڈ سے ہٹ کر قدرت کا بیش بہا خوبصورت قیمتی خزانہ بھی ہے جو کافی حد تک پتریاٹہ میں چھپا ہے۔
اسلام آباد میں مون سون اپنا جادوئی رنگ کچھ زیادہ دکھا نہیں رہا، نیلے آسمان پر دن کے اوقات میں کبھی کبھی سرمئی بادلوں کا نظارہ ہوتا ہے تو دل چاہا کہیں دور کسی ایسی جگہ جائیں جہاں قدرت کا ہر رنگ دیکھ کر دل خوشی سے جھوم اُٹھے، اس لیے نکل پڑے پتریاٹہ کی سیر کو، جیسے ہی آپ پتریاٹہ کے راستے پر رواں دواں ہوتے ہیں تو صاف ستھری سڑک کنارے پہاڑوں پر لگے اونچے درخت بڑے با ادب طریقے سے جُھک کر سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ایسا لگتا ہے اس راستے پر یہ درخت سیاحوں کے دُکھ سمیٹ کر انہیں سکون کا تحفہ دے رہے ہیں، قدرت کے اس انمول خزانے میں بڑی طاقت ہے ایک جادوئی اثر ہے کہ اس سبزے پر نظر پڑتے ہی انسان خود کو تروتازہ محسوس کرتا ہے جیسے جیسے سفر آگے بڑھتا ہے انسان غم سے ہلکا ہونے لگتا ہے چہرے پر مسکراہٹ ہوتی ہے۔
پتریاٹہ پکنک پوائنٹ پہنچنے پر ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب کی جانب سے سیاحوں کے لیے نئی شروع ہونے والی بس سروس اوپن ڈیکر بسیں توجہ سمیٹتی ہیں ،مجھے بھی یہ بسیں بڑی دلکش لگیں کیوں کہ ان کی کھڑکیاں اور چھت مکمل کھلی ہیں ،جھنجھٹ بھی ختم کہ ساتھ والی سیٹ پر کان میں بار بار آنے والی آوازوں کا شور کہ کھڑی کھولو کھڑکی بند کرو کا شور نہیں ہوگا ،بغیر اکتاہٹ کے چلتی اس سواری میں آپ ٹھنڈی پون کے ساتھ بادلوں کی مستیوں کا بھی لطف اٹھائیں گے یہ بس پتریاٹہ سے کشمیر پوائنٹ مری اور کشمیر پوائنٹ مری سے گلیات کی سیر کروائے گی ،جہاں پورے راستے آپ کو اس ملکہ کوہسار کا دلکش حسن حیران کرتا رہے گا اور سیاحوں کے لیے اس بس کا دو-طرفہ کرایہ فی کس 700روپے رکھا گیا ہے۔
خیر ان بسوں سے ذرا آگے قدم بڑھائیں تو رنگ برنگی خوبصورت چھتریوں کا سائبان خوش آمدید کہتا ہے، یہ نظارہ بھی واقعی اچھا ہے بارش ہو جائے تو درجن بھر سے زائد چھتریاں رم جھم پھوار کی بہترین ساتھ لگتی ہیں،سیاحوں کا سائبان بننے کے ساتھ یہ چھتریاں پتریاٹہ بازار کی رونق اور دلکشی کو بھی چار چاند لگاتی ہیں، بچوں کے ایڈونچر کا شوق پورا کرنے کے لیے ایڈونچر پارک بھی ہے تاکہ بچے دل چھوٹا نہ کریں اور وہ اپنی پسند کے جھولوں کی رائیڈز لیں، یہاں کھانے پینے کے اچھے انتظامات ہیں اور واش رومز کی سہولت بھی ہے لیکن پتریاٹہ آ کر سب کا پسندیدہ شوق ہے چیئر لفٹ کی رائیڈ لینا،، اس بارے جب ایک سیاح فیملی سے بات کی تو انکے تاثرات دلچسپ تھے انہوں نے کہا کہ پتریاٹہ چیئر لفٹ کے بغیر سیاحت کا مزہ 100 فیصد ادھورا ہے اگر مری آئیں اور پتریاٹہ نہ آئیں تو مری آنا بیکار ہے، پھر سمجھیں کچھ دیکھا ہی نہیں، سیاحوں نے یہ بھی کہا کہ جب تک چیئر لفٹ پر نہ بیٹھیں لگتا ہے پیسے سیاحت کے پورے نہیں ہوئے اور سیاحت کا مزہ بھی ادھورا لگتا ہے۔
ٹورازم ڈیویلپمنٹ کارپوریشن آف پنجاب کے ریجنل ہیڈ معظم نذیر نے 24 نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب کی 70فیصد سیاحت یہاں ہوتی ہے اور اس میں مری پتریاٹہ کی سیاحت میں چیئر لفٹ اور کیبل کار کا بہت بڑا کمال ہے،چیئر لفٹ آپریشنل ہے جبکہ کیبل کار آئندہ ماہ سے آپریشنل ہوگی، سیاحوں کے لیے یہ باعث کشش ہے، اس چیئر لفٹ اور کیبل کار میں مزید بہتری لانے کے لیے محکمہ سیاحت نے بہت کام کیے ہیں، حالیہ اقدامات میں ہم نے پہلی سائیٹ سیننگ بس سروس چلائی ہے، بیٹری آپریٹڈ ٹورسٹ کارٹس چلائیں ہیں ہم نے، ماحول کو بہتر رکھنے کے لیے اس پورے ریجن کو پلاسٹک فری زون قرار دیا ہے، سولرائیزیشن کی طرف ہم جا رہے ہیں، صفائی مہم کرتے ہیں جس میں کمیونٹی کو شامل کرتے ہیں۔
چیئر لفٹ کی سیکیورٹی میں ہم نے بین الاقوامی سطح کے مئیئرز کو اپنایا ہوا ہے، سیاح ہمیشہ چاہتے ہیں کہ کچھ نئی چیز ہو تو سیاحوں کی دلچسپی کو مد نظر رکھتے ہوئے سوچا کہ پتریاٹہ کو مکمل ایک ریزارٹ کی شکل دیں جہاں آپ کو بہترین فوڈ مل سکے، ایریا بالکل صاف ہو اور سب سے اہم ہے کہ لوگوں کا رویہ بہت اچھا ہو، ہر سیاح کو عزت چاہیے ہوتی ہے پھر سہولت ایسی ہو کہ اپر سے مڈل کلاس سب با آسانی رہ سکیں، ہم نے اس نقطہ نظر سے پتریاٹہ کو پروموٹ کیا ہے، یہاں ہم نے ہٹس بنائے ہیں، یہاں ہم نے پوڈز لگائے ہیں، یہاں اب ہم کیمپنگ بھی کرواتے ہیں، ہمارے پاس اب لگژری کمرے ہیں، یہاں بہت اچھے 2 ریسٹورنٹس ہیں، ایک ایڈوینچر پارک بنایا ہے، یہ حالیہ اقدامات ہیں۔
معظم نذیر نے سیاحوں کو خوشخبری دی کہ جلد ہم پاکستان کا پہلا گلاس واک وے بریج لا رہے ہیں جس پر شیشے کے اوپر سیاح چل کے جائیں گے انہوں نے امید ظاہر کی کہ گلاس واک وے بریج کے بعد سیاحوں کی یہاں لائنیں لگی ہونگی،انہوں نے مزید خوشخبریاں بھی سیاحوں کو دیں کہ ایک اور چیئر لفٹ کی ضرورت بھی تھی تو حکومت پنجاب نے ایک اور چیئر لفٹ کی منظوری بھی دی ہے، کوٹلی ستیاں میں ہم چیئر لفٹ لگا رہے ہیں، ایکو فرینڈلی تھیم پارک بن رہا ہے، کوٹلی ستیاں میں چووڑہ ہلز پر ماونٹین سپورٹس کلب بنا رہے ہیں، ایک پوری ویلیج بنا رہے ہیں جس میں گلیپمس، کیمپس اور پوڈز لگا رہے ہیں، آنے والے دنوں میں اس نیو مری کی طرف ٹریفک آئے گی،کیبل کار کا انتظار کرنے والے سیاحوں کے لیے بتایا کہ ہماری کیبل کار اگلے ماہ سے چلنے والی ہے، جتنے لوگ مری آتے ہیں وہ پتریاٹہ ضرور تشریف لائیں ،یہاں ہم نے اچھے ماحول میں بہترین قسم کی سہولیات دی ہیں.
یہ سب سن کر ہم بھی سیڑھیاں چڑھتے چیئر لفٹ کی جانب بڑھے جہاں سیاحوں کی لمبی قطار چیئر لفٹ کے انتظار میں تھی، فرش پر لگے مخصوص نشانات پر ہم کھڑے ہوئے اور چیئر لفٹ کے آتے ہی پلک جھپکنے میں لفٹ پر بیٹھ گئے اب یہاں سے وہ نظارے تھے جو کم از کم بہت زیادہ پٹرول خرچ کر نے پر بھی وہ مزہ کم ملتا یامزہ پھر سچ میں سیاحت کا ادھورا لگتا، چیئر لفٹ آگے بڑھتی کبھی ایسا لگتا جیسے کہ ہیلی کاپٹر میں بیٹھے ہوں اور کبھی بادلوں کے سنگ اپنا آپ کسی پنچھی کی مانند محسوس ہوتا، قدرت کا ایسا نظارہ تھا پلک جھپکنے کا دل نہیں کرتا تھا، دل جتنا خوش دماغ اتنا ہی حیران ہوتا رہا، تقریباً ساڑھے تین کلو میٹر کی چیئر لفٹ کی رائیڈ نے زندگی کا الگ ہی مزہ دے دیا، وہ کیا کہتے ہیں کہ دل گارڈن گارڈن ہو گیا۔
اسی گارڈن فیلنگز اور دلفریبی والے احساسات کے ساتھ ہم اگلے پوائنٹ پر پہنچے جہاں بادل مزید گہرے تھے ٹھنڈ بھی کچھ زیادہ محسوس ہو رہی تھی تو بیشتر سیاح تو چیئر لفٹ کا مزہ لینے کے بعد چائے پکوڑے کا مزہ لینے میں مصروف ہو گئے لیکن میرے لیے تو چٹ پٹا پن اور چٹخارہ بھی ان نظاروں میں ہی تھا اور منزل ہماری کچھ اور تھی اور وہ تھی پتریاٹہ ٹاپ،ہم اوپر پتریاٹہ ٹاپ پہنچے تو ایسا لگا کسی اور ہی جہان میں آ گئے، خاموشی سکون اس قدر تھا کہ دل و دماغ کے ساتھ روح بھی ترو تازہ محسوس ہوئی سکون اندر اترتا محسوس ہوا، بے ہنگم سے شور و غل سے بھرپور زندگی سے دور یہاں ایک الگ ہی سکون تھا، اگر آپ چند دن ڈپریشن انگزائیٹی سے دور پریشانیوں سے دور سکون کے لمحات چاہتے ہیں تو پہاڑوں میں گھرے پتریاٹہ ٹاپ سے بہترین کوئی مقام نہیں۔
جنگل کے بیچوں بیچ بنے پوڈز میں چند دن کی سکونت اختیار کر لیں، یہ پوڈز بھی بڑے دلچسپ بنے ہیں دو اور چار بیڈز کے پوڈز ہیں جہاں آرام سے رہا جا سکتا ہے اور پھر ٹی ڈی سی پی نے یہ سہولت بھی دی ہے کہ ہر پوڈ سے منسلک باہر کی طرف الگ سے واش رومز بھی بنائیں گئے ہیں، بس پوڈز سے نکل کر چار سیڑھیاں اتر کر یہ واش رومز ہیں جن میں ٹھنڈے کے ساتھ گرم پانی کی سہولت بھی موجود ہے ان پوڈز کا کرایہ بھی مناسب ہے یعنی دو بیڈز پوڈ کا ایک رات کا کرایہ چار ہزار روپے اور چار بیڈز والے پوڈ کا کرایہ چھ ہزار روپے ایک رات کا، اکثر تفریحی مقامات پر رہائش اور واش رومز کی سہولیات کا کافی فقدان ہوتا ہے یا کرائے اتنے ہوتے ہیں کہ فیملی کا ایک رات کا اسٹے بھی مشکل ہوتا ہے لیکن یہاں کم از کم ایسا تجربہ نہیں ہوا، یہاں کا درجہ حرارت بھی کافی کم ہوتا ہے رات کو اس قدر سردی لگی کہ کے گرمی کے اس موسم میں بھی دو کمبل کا سہارا لیا، پھر ہر وقت یہاں بادلوں کا بسیرا اس مقام کو اوربھی دلکش بناتا ہے۔
اس مقام سے اگر کیبل کار جلد آپریشنل ہو جاتی ہے تو یقیناً یہاں سیاح نہ صرف وقت گزارنا پسند کریں گے بلکہ معیشت کے لیے بھی بہت زیادہ یہ فائدہ مند ہوگا، ہم نے پتریاٹہ ٹاپ پر پرسکون وقت گزار کر چٹ پٹا مزیدار کھانا بھی خوب سیر ہو کر کھایا، دن بھر پتریاٹہ کی حسین وادیں میں گھومتے گھومتے وقت کا احساس ہی نہیں ہوا، یوں تو ہر وقت بادل چھائے رہتے ہیں لیکن شام ڈھلتے ہی یہاں سناٹا اور بھی گہرا ہو جاتا ہے، سہانی شام کی دلکشی کو الوداع کہنے کا وقت تھا لیکن یہ سچ ہے کہ یہاں سے جانے کا دل نہیں چاہ رہا تھا جسکی وجہ تھی اس مقام کی خوبصورتی، سکون، اور مطمئن کرنے والی سہولیات یعنی اگر میں یہ کہوں کہ پتریاٹہ ریزارٹ واقعی میں دلکش اور سیاحت کے لحاظ سے بہترین ہے تو غلط نہیں۔
جاتے جاتے موسمیاتی تبدیلی کا ضرور ذکر کرونگی کہ موسمیاتی تبدیلی نے ہر ایک مقام کو تباہ کیا ہے خراب کیا ہے اور اس میں بڑا کردار ہے پلاسٹک کا لیکن یہاں پتریاٹہ ریزارٹ کو پلاسٹک فری زون قرار دیا گیا ہے،، پلاسٹک کے استعمال پر پابندی ہے مکمل صفائی کا خیال رکھا جاتا ہے تو آپ پتریاٹہ ضرور آئیں اپنے سیاحتی سفر کو بھی یادگار بنائیں لیکن کوشش کیجیے گا کہ یہاں کے ماحول کو کبھی گندا نہ کریں،، سیاحوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ماحول بچانے میں اپنا بھی بھرپور کردار ادا کریں ،، جس قدر ہم قدرت کے اس قیمتی اثاثے کی حفاظت کریں گے اسی قدر ہمارا فائدہ ہے، اپنا اور اپنے پیاروں کا خیال رکھیں ،،دعاؤں میں یاد رکھیں۔