(24نیوز)لاہور کی احتساب عدالت میں شہباز شریف فیملی کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کے دوران اس وقت صورت حال دلچسپ ہو گئی جب عدالت میں نیب کے گواہ پر جرح کے دوران شہباز شریف کے وکیل امجدپرویز نے کہا کہ شہباز شریف تو بہت اچھے میزبان بھی ہیں،ان سے جیل میں ملنے جائیں تو یہ کھانا کھائے بغیر واپس نہیں آنے دیتے، جس پر جج نے ریمارکس دیئے کہ یہ آپ مجھے دعوت تو نہیں دے رہے؟ ان ریمارکس پر عدالت قہقہوں سے گونج اٹھی۔
تفصیلات کے مطابق عدالت میں نیب کے گواہ پر جرح کرتے ہوئے وکیل نے سوال کیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ شہباز شریف وزیرِ اعلیٰ پنجاب رہے ہیں؟نیب کے گواہ نے کہا کہ جی میرے علم میں ہے کہ شہباز شریف 3 بار وزیرِ اعلیٰ پنجاب رہ چکے ہیں۔وکیل نے سوال کیا کہ یہ بتائیں کہ شہباز شریف کتنی بار اپوزیشن لیڈر رہے ہیں؟نیب کے گواہ نے کہا کہ شہباز شریف ایک بار پنجاب کے اپوزیشن لیڈر رہے ہیں، اپوزیشن لیڈر کی تنخواہ اور مراعات عام رکن اسمبلی سے زیادہ ہوتی ہے، وزیرِ اعلیٰ کی تنخواہوں اور مراعات کا ریکارڈ ایس این جی اے ڈی کے پاس ہوتا ہے۔
اس موقع پر شہباز شریف نے عدالت سے استدعا کی کہ میں جرح میں کچھ ایڈ کرانا چاہتا ہوں۔
عدالت کے اجازت دینے پر شہباز شریف نے بتایا کہ میں نے سرکاری گاڑی کے لئے پٹرول اپنی جیب سے ڈلوایا، سرکاری معاملات پر اپنی جیب سے جو خرچ کیا وہ نیب کے گواہ نے نہیں لکھا، نہ میں نے تنخواہ لی، نہ مراعات لیں۔انہوں نے کہا کہ پنجاب میں اپوزیشن لیڈر تھا، اس دوران بیماری میں سارا علاج اپنی جیب سے کرایا، جتنے بھی سرکاری دورے کئے ان کے ٹکٹ اپنی جیب سے خریدے، آج تک کوئی ٹی اے ڈی اے نہیں لیا، سرکار کا پیسہ استعمال نہیں کیا، میں نے سرکاری رہائش بھی نہیں لی، نہ اس کے پیسے وصول کئے۔شہباز شریف نے کہا کہ جو غلط الزامات لگائے جا رہے ہیں انہیں کلیئر کرنا چاہتا ہوں، میں نے بطور چیف منسٹر کبھی اپنی گاڑی پر جھنڈا نہیں لگایا، اللّٰہ گواہ ہے کہ اس قوم کے کئی سو ارب روپے بچائے ہیں، نیب کے گواہ یہ سارا ریکارڈ بھی عدالت کے سامنے پیش کریں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ 10 سال پہلے اندازہ نہیں تھا کہ مجھے یہ سب عدالت کو بتانا پڑے گا، شائد یہ چیزیں ہمیشہ چھپی رہتیں اور قبر میں میرے ساتھ جاتیں میں یہ سب کچھ تشہیر کرنے کے لئے نہیں کہہ رہا، آج مجھے یہ سب بتانا پڑ رہا ہے۔