پہلے بندہ اٹھاتے اور 2 ماہ بعد کچھ نہ نکلے تو پستول یا پھر کچھ اور ڈال دیتے ہیں، پشاور ہائیکورٹ

Dec 16, 2024 | 18:01:PM
پہلے بندہ اٹھاتے اور 2 ماہ بعد کچھ نہ نکلے تو پستول یا پھر کچھ اور ڈال دیتے ہیں، پشاور ہائیکورٹ
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24نیوز)پشاور ہائی کورٹ میں جسٹس اعجاز انور نے حکومت کی بے حسی پر تنقید کی کہ پی ایچ ڈی کے طالب علم اسد علی کو اغوا کیا گیا, عدالت نے پولیس اور دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔

 کیس کی سماعت کے دوران جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیئے کہ یہ حکومت کی بے حسی ہے کہ ایک پی ایچ ڈی کے طالب علم کو اٹھایا گیا ہے،یہ پہلے بندے کو اٹھاتے ہیں دو تین مہینے اپنے پاس رکھتے ہیں جب کچھ نہیں نکلتا تو پھر ان کے خلاف پستول یا کوئی اور چیز ڈال کا معمولی کیس درج کردیتے ہیں۔

کیس کی سماعت پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور پر مشتمل سنگل رکنی بنچ نے کی ،درخواست گزار کے وکیل زربادشاہ نے عدالت کو بتایا کہ اس کے موکل اسد علی اسلامیہ کالج میں پی ایچ ڈی کا طالب علم ہے یکم اکتوبرک و مردان  بابو محلے کے مقامی مسجد سے اٹھایا گیا ہے اور ابھی تک پتہ نہیں چل رہا۔

انہوں نے عدالت کوبتایا کہ ان کا ایک بھائی وکیل ہے، اور اب سی ٹی ڈی والے پہلے پستول مانگ رہے تھے اب ہینڈ گرنیڈ مانگ رہے ہیں، سی ٹی ڈی کے اہلکاروں نے 12 دن بعد رابطہ کیا کہ پستول ہم کو حوالہ کریں۔

وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ عدالت ایس پی  سی ٹی ڈی  کو بلالیں وہ خود بتائیں گے کہ کہا پر ہے جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ پولیس بھی مجبور ہوتی ہے یہ نہیں بتاتے، یہاں ایک کیس میں پولیس کیمرے میں نظر آرہاتھا کہ بندے کو اٹھایا ہے لیکن اس کو بھی پولیس نہیں مان رہی تھی۔

بینچ نے پولیس اور دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی اور کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم نے امن و امان کی صورتحال پر اجلاس طلب کرلیا، اہم فیصلے متوقع