الیکشن کے بعد حالات ہر روز ایک نئی کروٹ لے رہے ہیں ۔احتجاج ،تحریک ،منڈیٹ واپس لینے کے نعرے لگ رہے ہیں ۔ مسلم لیگ ن کے علاوہ تقریبا تمام جماعتیں ہی کھلے اور دبے لفظوں میں الیکشن نتائج پر اعتراض کر رہی ہیں ۔ کسی کو کے پی اور بلوچستان میں مسئلہ ہے تو تحریک انصاف کو پنجاب میں منڈیٹ چوری ہونے کا شکوہ ہے۔جماعت اسلامی کراچی اور کے پی کی حد تک بباہنگ دہل الزامات لگا رہی ہے بلکہ اس جماعت نے تو چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست بھی دائر کر دی ہے۔ان سب کے بیچ سب اہم ڈویلپمنٹ چوہدری شجاعت کی جانب سے سامنے آئے۔پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق کہتے ہیں کہ یہ 11 فروری کی بات ہے کہ الیکشن نتائج مکمل بھی نہیں ہوئے تھے تو تمام کی تمام جماعتیں بشمول ن لیگ رزلٹ پر اپنے اپنے طریقے سے اعتراض کر رہی تھی ۔لیکن 12 کی رات کو یکا یک چوہدری شجاعت کے گھر ان رہنماون کی اکثریت جمع ہوتی ہے۔ایسا لگتا ہے کہ بہت سے مخالفین کو ایک لڑی میں دوبارہ سے پروا دیا گیا ہے اور سی بیٹھک میں ایک پی ڈی ایم ٹو ٹائپ حکومت کا بھی ابتدائی خاکہ سامنے آتا ہے۔ وہی چکر دوبارہ سے چل رہا ہے جو عدم اعتماد کے فوری بعد چلا ۔سب چوہدری شجاعت کے گھر ہی اکھٹے ہوئے ۔چوہدری پرویز الہیٰ ک جو پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ہمنوا تھے لیکن وہ عدم اعتماد کے بعد عین وقت پر پلٹ گئے ،۔اب پھر ان کو منانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہے۔آج سربراہ مسلم لیگ ق چوہدری شجاعت حسین سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے صدر چوہدری پرویز الہیٰ سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے۔چوہدری سالک حسین بھی چوہدری شجاعت کے ہمراہ موجود تھے۔اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اس ملاقات میں پرویز الہیٰ کو ایک بار پھر منانے اور گھر واپس آنے کے لیے قائل کیا جائے گا۔یہ کوششین کتنی کامیاب ہونگی یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔مزید دیکھیے اس ویڈیو میں
الیکشن میں دھاندلی کے الزامات،احتجاج،حالات کیا رخ اختیار کریںگے؟
Feb 16, 2024 | 10:33:AM
Read more!