وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کے بعد اب تک کی اطلاعات کے مطابق حکومت نے بھی گیس کی قیمتیں بڑھانے کی منظوری دیدی ہے۔اب تک حکومت پہلے ہی گیس کی قیمتوں میں ایک برس کے دوران 246 فیصد اضافہ کر چکی ہے۔جس کے بعد اب دوبارہ سے گیس کی قیمتوں میں 33 فیصد اضافہ کردیا ہے۔اس اضافے کے حوالے سے بس نوٹیفکیشن ہونا باقی ہے لیکن تمام معاملات طے پا چکے ہیں ۔ذرائع کے مطابق پروٹیکٹڈ،نان پروٹیکٹڈ صارفین،کیپٹیو پاور پلانٹس کے لیےگیس کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پروٹیکٹڈ صارفین کے لیےگیس قیمتوں میں 100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو جبکہ نان پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے گیس قیمتوں میں 300 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافہ متوقع ہے۔پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ ذرائع کے مطابق بلک میں گیس استعمال کرنے والوں کے لیے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمتوں میں 900 روپے کا اضافہ متوقع ہے۔ سی این جی سیکٹر کے لیے فی ایم ایم بی ٹی یو قیمتوں میں 170 روپےکا اضافہ ہوگا۔کھاد کارخانوں کے لیے بھی گیس کا ریٹ معمولی بڑھایا گیا۔ گیس قیمتوں میں اضافےکی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سےلی جائےگی، گیس کی قیمتوں میں اضافےکا اطلاق یکم فروری سے ہوگا۔حالیے اضافے کی خبر نے سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں میں بے چینی کی لہر پیدا کر دی ہے۔عام آدمی تو پہلے ہی گیس کے بلوں سے پس رہا تھا وہی ٹیکسٹائل سمیت باقی انڈسٹری بھی بجلی کے ساتھ گیس کی قیمتوں میں مسلسل اضافے سے پریشان ہیں ۔اس خبر کے بعد اب اپٹما سمیت فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اس اضافے کو مسترد کر دیا ہے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپٹما کے عہدیداران نے کہا کہ ایک سال کے دوران گیس کی قیمتوں میں پہلے ہی 246 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، اگر حکومت نے اس مسئلے پر توجہ نہ دی تو پھر صنعتیں بند کر دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل کی صنعت صرف 3 سے 4 فیصد مارجن پر کاروبار کرتی ہے، دنیا بھر میں گیس کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے جبکہ ہمارے ہاں قیمتوں میں اضافے کے باعث 60 سے 70 فیصد صنعتیں بند ہونے کے دہانے پر پہنچ گئی ہیں جس سے لاکھوں افراد بے روزگار ہوں گے۔مزید دیکھیے اس ویڈیو میں
وہی ہوا جس کا ڈر تھا
Feb 16, 2024 | 10:57:AM
Read more!