(امانت گشکوری)سابق جج مظاہر علی اکبر نقوی کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس، مظاہر نقوی کے بیٹوں کو بطور گواہ سمن نہ کرنے کا فیصلہ۔
تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے اٹارنی جنرل کو مظاہر نقوی کے بیٹوں کی حد تک نوٹسز واپس لینے کی ہدایت کر دی، سپریم جوڈیشل کونسل کا اوپن اجلاس چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں ہوا ،سپریم جوڈیشل کونسل نے آج 4 گواہان کے بیانات قلمبند کیے ،مستعفی جج مظاہر نقوی کو سرکاری پلاٹس کی الاٹمنٹ سے متعلق 4 گواہان کے بیانات قلمبند ہوئے ،کونسل نے مزید کارروائی غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ لوگ بھول جاتے ہیں کہ ہم ٹیکس کے پیسے سے یہ کاروائی کرتے ہیں، اس اجلاس میں 2ججز دوسرے صوبوں سے آتے ہیں، ہمیں اس حقیقت کا مکمل ادراک ہے کہ سپریم کورٹ کے بنچز میں یہ معاملہ زیر التوا ہے، سپریم کورٹ نے جوڈیشل کونسل کی کاروائی پر کوئی اسٹے نہیں دے رکھا، یہ معاملہ اگر لٹکا رہتا تو ہم پر تنقید ہوتی کہ کاروائی ختم کیوں نہیں کی.
چئیرمین سپریم جوڈیشل کونسل نے کہا کہ کچھ دیگر ججز کیخلاف بھی شکایات ہیں ان کو ان کیمرہ اجلاس میں دیکھا جائے گا،موجودہ کاروائی جج کی درخواست پر اوپن ہوئی، مظاہر نقوی کو معلوم ہوگا کہ یہاں کیا کاروائی ہو رہی ہے، اگر کوئی گواہ پر جرح کرنا چاہے یا جواب دینا ہے تو آسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں : رشوت لینے والے سرکاری ملازم کو عبرت ناک سزا مل گئی، ویڈیو وائرل