سویڈن: نوجوان نے تورات اور بائبل کو جلانے کا منصوبہ ترک کر دیا گیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک) سویڈن میں مظاہرین کی جانب سے اسرائیلی سفارت خانے کے باہر تورات اور بائبل کو جلانے کا منصوبہ ترک کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ سویڈن میں قرآن پاک جلانے کی ناپاک جسارت کے بعد پولیس نے اسرائیلی سفارت خانے کے باہر بائبل کو بھی جلانے کی اجازت دی تھی، بائبل کو جلانے کا اعلان کرنے والے منتظمین نے پولیس کو دی گئی درخواست میں کہا تھا کہ قرآن کو جلانے کی اجازت دی گئی تو بائبل کے لیے بھی اجازت دی جائے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک شخص جس سے توقع کی جارہی تھی کہ وہ اسرائیلی سفارت خانے کے باہر آج تورات اور بائبل کو جلائے گا اس نے یہ منصوبہ ترک کردیا ہے۔
32 سالہ احمد علوش نے سٹاک ہوم میں یہ کہتے ہوئے اپنے سٹرنگ بیگ سے لائٹر نکال کر زمین پر پھینک دیا کہ اس کا کبھی مقدس کتابوں کو جلانے کا ارادہ نہیں تھا، اس کے بعد اس نے ایک قرآن نکالا اور پچھلے واقعات پر تنقید کی جن میں اسلامی مقدس کتاب کے نسخے جلائے گئے تھے۔
احمد علوش کا کہنا تھا کہ اگر آپ اسلام پر تنقید کرنا چاہتے ہیں تو یہ ٹھیک ہے لیکن قرآن کو جلانا اظہار رائے کی آزادی نہیں ہے۔
ایک درجن سے زیادہ پولیس افسران نے مظاہرے کے دوران علوش کی حفاظت کی۔
علوش نے عربی اور سویڈش دونوں زبانوں میں بار بار کہا کہ وہ کبھی بھی مقدس کتاب نہیں جلا سکتا، وہ صرف قرآن جلانے کے خلاف مظاہرہ کرنا چاہتا تھا اور پیغام دینا چاہتا تھا کہ آزادی اظہار کی حدود ہوتی ہے اور معاشرے میں ایک دوسرے کے مذاہب کا احترام کرنا چاہیے۔
اسی حوالے سے اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ اسرائیل کے صدرکی حیثیت سے میں نے قرآن کو نذر آتش کرنے کی مذمت کرتا ہوں، جو مسلمانوں کی مقدس کتاب ہے اور اب میرا دل شکستہ ہے کہ یہودیوں کی مقدس کتاب کے ساتھ ہی بائبل کے ساتھ بھی یہ ہی کیا گیا ہے۔
Permitting the defacement of sacred texts is not an exercise in freedom of expression, it is blatant incitement and an act of pure hate. The whole world must join together in condemning unequivocally this repulsive act.
— יצחק הרצוג Isaac Herzog (@Isaac_Herzog) July 14, 2023
انہوں نے مزید کہا کہ مقدس کتب کی بے حرمتی کی اجازت دینا اظہار رائے کی آزادی میں کوئی مشق نہیں ہے، یہ اشتعال انگیزی اور خالص نفرت کا عمل ہے، پوری دنیا کو مل کر اس قابل مذمت فعل کی مذمت کرنی چاہیے۔
سُویڈن میں بائبل اور تورات کو نذر آتش کرنے کی اجازت دینے پر پاکستان کا سخت رد عمل سامنے آگیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے جاری بیان میں کہا کہ مقدس مذہبی کتابوں کو نذر آتش کرنے اجازت دینے کی مذمت کرتے ہیں، مذاہب کے خلاف نفرت انگیز اقدامات کی حمایت نہیں کرسکتے۔
????: PR NO. 1️⃣4️⃣5️⃣/2️⃣0️⃣2️⃣3️⃣
— Spokesperson ???????? MoFA (@ForeignOfficePk) July 15, 2023
Permission for Desecration of Torah and Bible in Sweden
????⬇️https://t.co/Qw7XUfwtSW pic.twitter.com/7pZTAUzDCw
یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (یو این ایچ آر سی) نے سویڈن میں ان واقعات کے بعد مذہبی منافرت اور تعصب کے خلاف ایک قرارداد کی منظوری دی ہے لیکن امریکا اور یورپی یونین نے اس کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ انسانی حقوق اور آزادی اظہار سے متعلق ان کے موقف سے متصادم ہے۔