جو خفیہ ہاتھ پیچھے رہ کر ریاست کو کمزور کرتے ہیں ان کو سامنے لایا جائے، جاوید لطیف
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر جاوید لطیف نے ریاست کو کمزور کرنے والے خفیہ ہاتھ سامنے لانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں ملک کیلئے خطرہ بن جائیں تو انہیں قومی جماعتیں نہیں کہا جائے گا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر جاوید لطیف نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی جماعتیں ملک کا اثاثہ ہوتی ہیں، سیاسی جماعتیں کمزور کرنے سے جمہوریت کمزور ہوتی ہے لیکن سیاسی جماعت ملک کیلئے خطرہ بن جائے تو انہیں قومی جماعتیں نہیں کہا جائے گا، پاکستان معاشی ، اخلاق ، دفاعی اور سفارتی لحاظ سے کمزور ہو چکا ہے، اب ہم مزید کسی امتحان دینے کے قابل نہیں رہے، سب جانتے ہوئے بھی آنکھیں بند نہیں کرسکتے۔
سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہے لیکن پاکستان نے جب جب اپنی معاشی ترقی کے لحاظ سے قدم اٹھایا وہ لیڈرشپ نشانہ عبرت بنی، جو خفیہ ہاتھ پیچھے رہ کر ریاست کو کمزور کرتے ہیں ان کو سامنے لایا جائے، پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے کی بنیاد رکھنے والے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل میں وہ قوتیں بھی شامل تھیں جو پاکستان کو ناقابل تسخیر دفاع کے حوالے سے قبول نہیں کرتی تھیں جبکہ پاکستان کے اداروں میں بیٹھے کچھ لوگوں اور قومی جماعتوں میں موجود کچھ لوگوں نے اپنی ضرورت کے تحت ان کے مفادات پورے کئے جس سے پاکستان کا نقصان کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے تحریک لبیک پر پابندی لگائی تھی لیکن اس وقت تو کسی جگہ سے تشویش کا اظہار کرنا یاد نہیں آیا تھا، آج ایک پریس کانفرنس میں ایک جماعت پر پابندی کی بات کی گئی تو تشیوش کا اظہار کیا جارہا ہے،سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آج روز پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھانی پڑ رہی ہیں، گیس اور بجلی کےبل ہماری پہنچ سے دور ہوتے جارہے ہیں، پاکستان میں کینیا جیسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، لیکن اس پر کسی کو تشویش نہیں ہوئی،انہوں نے کہا کہ جنہوں نے پاکستان کی خدمت کی وہ پھانسی پر چڑھ گیا یا تاحیات نااہل ہوگیا، اور جس نے 4 سال کچھ نہیں کیا اس کو ہیرو بناکر پیش کیا جارہا ہے۔
جاوید لطیف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے اداروں میں بیٹھے لوگ اور جماعتوں کو یہ یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ آئی ایم ایف ہو یا سپرپاور ہو، انہیں سی پیک کسی صورت پاکستان میں قابل قبول نہیں ہے اور اس خواہش کو پوری کرنے والا پاکستان کا خیرخواہ کیسے ہوسکتا ہے۔