تحریک انصاف پر پابندی کیلئے پارلیمنٹ میں اتحادیوں سے مشاورت کریں گے : خواجہ آصف

Jul 16, 2024 | 16:28:PM

(24نیوز)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کیلئے پارلیمنٹ میں اتحادیوں سے مشاورت کریں گے۔

سیالکوٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کی مشاورت سے ہی ہم پارلیمنٹ میں آگے بڑھیں گے، پی ٹی آئی کا مقصد صرف اور صرف اقتدار ہے، پی ٹی آئی کی خاتون رکن کہتی ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں، یہی ان کی سیاست کا اصول ہے، میرے نزدیک پاکستان سب سے اہم ہے، یہ ہے تو ہم ہیں، سیاسی قائدین ہیں، اس کے بغیر ذاتی زندگی کوئی معنی نہیں رکھتی تاہم پی ٹی آئی کی حرکات کہتی ہیں کہ خان نہیں تو پاکستان نہیں۔

وزیر دفاع نے آرٹیکل 6 کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پتا نہیں کہ کس کس پر آرٹیکل 6 لگا لیکن یہ مجھ پر لگا تھا، شفقت صاحب ایک تھے جو آج کل مفرور ہیں انہوں نے میرے خلاف پریس کانفرنس کی اور میں نے آرٹیکل 6 کی انکوائری کروائی، کئی ماہ کے بعد اس کی تفتیش بند کردی گئی۔

وزیر دفاع نے بتایا کہ جب عدم اعتماد کی تحریک ہوئی تو جس طرح انہوں نے ایوان کو تحلیل کیا تو ان پر آرٹیکل 6 لگتا ہے اور کارروائی ضرور ہونی چاہیے، کوئی ادارہ پاکستان کی سالمیت سے ماورا نہیں ہے، یہ بیرونی طاقتوں کے پاس جاکر انہیں آمادہ کرتے ہیں کہ وہ پاکستان کے خلاف بات کریں، 9 مئی کو جو ہوا وہ پاکستان کے وجود پر حملہ تھا اور سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے جب راتوں رات جو کچھ ہوا عدم اعتماد کو روکنے کے لیے اور بندیال صاحب نے ججمنٹ دی تو یہ ہمارے مؤقف کی تائید کرتی ہے۔

 خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آئین کے تحفظ کا حلف ہم نے اٹھایا ہے، عطا اللہ نے جو بات کی ہے وہ بالکل صحیح ہے، مجھے بتایا گیا کہ کون کون سے ادارے آئینی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں، سب سے بڑا ہتھیار جو ہے توہین عدالت کا وہ جب بھی لگا سیاستدانوں پر ہی لگا ہے، یہاں پر توہین جو 9 مئی کو ہوئی، شہدا کی خون کی توہین ہوئی، ہماری دفاع کی توہین ہوئی اس پر کوئی سزا جزا نہیں ہے، لیکن عدالت میں کوئی اونچا بھی بول دے تو توہین عدالت ہوجاتا ہے، تمام آئینی ادارے تحفظ کے مستحق ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ کسی ادارے کی عزت زیادہ ہونے کی آئین میں کوئی بات نہیں، سب کی عزت یکساں ہے، ایک ادارہ جس کے آگے 26 لاکھ کیسز زیر التوا ہیں جن میں ان سے انصاف طلب کیا جارہا ہے تو اگر وہ ادارہ ان 26 لاکھ کیسز کا فیصلہ نہیں کر رہا تو وہ اپنی توہین نہیں کر رہا؟ ادھر توہین عدالت نہیں لگتی کہ جو فرض ہے آپ کا آئین کی طرف سے آپ وہ پورا نہیں کر رہے بلکہ سیاست سیاست کھیل رہے ہیں، توہین 9 مئی کو بھی ہوئی، شہدا کے مجسموں کی توہین ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ روزانہ ہمارے فوجی شہید ہورہے ہیں، مگر یہ تو دہشتگردی کو بھی ملک میں پناہ دیتے ہیں، یہ سلسلہ پاکستان کی سالمیت کو ہلا کر رکھ دیتا ہے، یہ ہمارے اقتدار کی نہیں پاکستان کی بات ہے، اقتدار ہمارے پاس کئی دفعہ آیا اور گیا،انہوں نے بتایا کہ کور کمانڈر کے گھر، مجسموں، بیس پر حملہ کردیں تو جرم نہیں لیکن عدالت کی امانت پر حملہ کریں تو توہین عدالت، میں عدالت کا احترام کرتا ہوں مگر عدالتوں پر بھی لازم ہے کہ وہ اپنا احترام کروائیں، اپنی حرکات اس قسم کی رکھیں، ایسے فیصلے دیں جو سیاسی نا ہوں بلکہ آئین کے مطابق ہوں۔

 سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے ایسا فیصلہ دیا جو مانگا ہی نہیں تھا، وہ سائل ہی نہیں تھے، اکتوپر نومبر کے بعد تو یہ 8 فروری کے انتخابات پر بھی حملہ کریں گے، ایک ایجنڈا فولو کیا جارہا ہے، وہ انصاف پر ہے یا نہیں؟ آئین کے مطابق ہے یا نہیں؟ یہ کس طرف ہم جارہے ہیں؟ جب نواز شریف پر ظلم ہوا تو جج صاحبان کے ضمیر نا جاگے؟ ہم سائل بن کے عدالتوں میں جاتے تھے مگر ہمیں انصاف نہیں ملتا تھا، ہماری درخواستیں سننے جج تیار نہیں ہوتے تھے تب ان کو اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت نظر نہیں آتی تھی؟

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم سیاستدانوں کو کمزور نا سمجھا جائے کہ قانون سازی کا بھی حق ہم سے لے لیا جائے، ایک وزیر اعظم کے خلاف سازش ہوئی، دھرنے دیے گئے مگر عدالتوں کو سمجھ نہیں آتی تھی کہ ملک کے ساتھ کیا ہورہا ہے؟ 2018 کا الیکشن کسی کو نظر نہیں آیا، عدلیہ موسم نہیں بلکہ آئین و قانون کی تابع ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا جہ عمران کان کے دور کے اندر خصوصی عدالتیں بنی لوگوں کو سزائیں ہوئی تب خواب خرگوش تھا عدلیہ کیلئے، آج سوا سال ہوگیا 9 مئی کو لیکن کوئی توجہ نہیں ہے، سب سے زیادہ دہشتگردی خیبرپختونخوا میں ہورہی ہے مگر پی ٹی اس آپریشن میں حصہ لینے سے انکار کر رہی ہے، یہ نظر نہیں آرہا عدلیہ کو؟ ملکی سلامتی کا ادارہ جنگ لڑ رہا ہے اور قوم کا ساتھ مانگ رہا ہے لیکن ہمارے عادل جو ہیں ان کو فرصت ہی نہیں ملتی، کیا عزت ایک ادارے کی ہے سارے بے آبرو ہیں؟

خواجہ آصف نے کہا کہ اگر میں پریس کانفرنس میں کوئی نازیبا بات کروں تو سب کو پتا ہے کیا ہوگا، جب شہدا کے متعلق بات کی جاتی ہیں جیسا 9 مئی کو انہوں نے کر کے دکھایا تو کسی نے نوٹس نہیں لیا، الٹا اس کا دفاع کیا جارہا ہے، اس کا حل ہے کہ تمام ادارے مل کے ملک کو مستحکم کریں اور آئین کا تحفط مل کر کریں، اور اپنے ذاتی مقاصد کے تابع نا ہوں، توہین وہاں ہوتی ہے جنہوں نے اپنی عزت و آبرو کا تحفظ کیا ہوتا ہے، اگر ایک ادارے کو حق حاصل ہے تو سب کو ہونا چاہیے ورنہ یہ تفریق ختم ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ کبھی کسی جج پر توہین عدالت لگی ہے؟ انہوں نے 50 سالوں میں آئین کے ماورا فیصلے دیے مگر کیا ان پر توہین لگی؟ جنہوں نے ایوب خان کا فیصلہ کیا ان کو قبروں سے نکالیں اور ان کا ٹرائل کریں، ان کے فیصلوں کی وجہ سے آج بھی پاکستان ایڑھیاں رگڑ رہا ہے، نواز شریف کو پھانسی سنا دی، قید کردیا، مگر ان کے تو سائیکل کا بھی چالان نہیں ہوتا، اور یہ قانون کے مالک ہیں، محافظ ہیں، اب انہوں نے آئین کو بھی دوبارہ لکھنا شروع کردیا ہے۔

پارٹی پابندی کے حوالے سے امریکا کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری امریکا سے درخواست ہے کہ وہ غزہ کے حوالے سے تفتیش کا اظہار کرے، وہاں بچے مارے جارہے ہیں،وہاں کے حالات بد سے بدتر ہو چکے ہیں۔
 

مزیدخبریں