(24 نیوز)گزشتہ روز قومی اسمبلی میں ہونے والے احتجاج کی منصوبہ بندی وزیراعظم ہاوس میں ہوئی ،کابینہ اجلاس کے بعد ہدایات دی گئیں۔وزیراعظم ہاوس میں ہی کابینہ ارکان کی ڈیوٹیاں لگیں۔
تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں ہونیوالے احتجاج کی پلاننگ وزیراعظم ہاﺅس میں کی گئی۔ زیراعظم ہاوس سے ہی حکومتی احتجاج کا اعلان بھی کیا گیا ۔معاون خصوصی شہباز گل نے اپوزیشن لیڈر کو احتجاج کے دوران تقریر کا چیلنج بھی دے دیا ۔
قومی اسمبلی اجلاس سے قبل حکومتی ایم این ایز کو سیٹیاں اور باجے لانے کا بھی بولا گیا ۔علی گوہر اور دیگر کے نعروں کا بھی پی ایم ہاﺅس میں ذکر ہوا۔فواد چوہدری، علی اعوان، شیریں مزاری اور دیگر نے حکومتی احتجاج کی وجوہات بھی بتا دیں ۔پی ٹی آئی رہنماﺅں نے کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن والے ہمارے وزیراعظم اور وزیر خزانہ کو تقریر نہیں کرنے دیتے تو ہم شہباز شریف کو کیوں تقریر کرنے دیں۔
علی آمین گنڈہ پور اور مراد سعید پٹھان ارکان اسمبلی کو کتابیں پھینکنے پر شاباش دیتے رہے ۔دوران احتجاج مراد سعید ٹیبل پر چڑھے ،دیگر وزرا بھی احتجاج کے دوران آگے آگے رہے۔شفقت محمود ،شاہ محمود اور دوسرے ڈیسک بجانے میں مصروف رہے ۔شیریں مزاری سپیکر ڈائس کے سامنے اپوزیشن کی خواتین کو چور چور کہتی رہیں۔
فہیم خان ،اقبال آفریدی اسمبلی اجلاس سے پہلے خصوصی طور پر سیٹیاں اور باجے لے کر آئے ۔فہیم خان نے اپنے ساتھیوں کو بھی سیٹیاں فراہم کیں۔ لیگی ارکان کی ویڈیو بنانے کے بعد زرتاج گل نے خصوصی طور پر حکومتی لابی میں بیٹھ کر ویڈیو ریلیز کروائی۔
گزشتہ روز کے واقعے کے بعد آج حکومتی اور اپوزیشن خواتین ارکان میڈیا پر بیانات دیں گئیں ۔لیگی اور پی ٹی آئی خواتین کی الگ الگ پریس کانفرنس کچھ دیر بعد ہوں گئیں ۔
یہ بھی پڑھیں:اسپیکر قومی اسمبلی کے زیر صدارت انکوائری اجلاس ختم