(ویب رپورٹ)مصر کی اعلیٰ سول عدالت نے سابق حکمراں جماعت اخوان المسلمون کے 12 سینئر رہنماؤں کی سزائے موت کو برقرار رکھا ہے۔پھانسی کے اس فیصلے کے خلاف اب مزید اپیل نہیں کی جاسکتی اور فیصلے پر مصری صدر جنرل عبدالفتاح السیسی کے دستخط ہوتے ہی اخوان کے رہنماؤں کو پھانسی دے دی جائے گی۔
بھارتی اخبار کی ویب رپورٹ کےمطابق الاخوان المسلمون کے جن ارکان کو سزائے موت سنائی گئی ہے ان میں مفتی عبدالرحمن البر، سابق رکن پارلیمنٹ محمد البلتاجی اور سابق وزیر اسامہ یسین شامل ہیں۔ستمبر 2018 میں مصری عدالت نے اخوان کے 75 کارکنوں کو پھانسی اور 600 افراد کو قید و بند کی سزائیں سنائی تھیں۔ عدالت نے دیگر ملزمان کی قید کی سزائیں بھی برقرار رکھیں جن میں اخوان کے سربراہ یا مرشد عام محمد بدیع کی عمر قید اور محمد مرسی کے بیٹے اسامہ کی 10 سال قید کی سزا بھی شامل ہے۔اخوان المسلمون کے ان رہنماؤں کو 2013 میں دارالحکومت قاہرہ میں رابعہ چوک پر دھرنے میں شرکت پر پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔ یہ دھرنا 2013 میں فوج کی جانب سے منتخب صدر محمد مرسی کا تختہ الٹنے کے خلاف دیا جارہا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مصری حکومت سے سزائے موت پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی جائیداد ضبطگی کیس،سماعت 30 جون تک ملتوی