( 24 نیوز)عورت مارچ منتظمین کی اندراج مقدمہ کے خلاف درخواست پر چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ عورت مارچ میں جو کچھ ہوا ایسا تو یورپ کے معاشروں میں بھی نہیں ہوتا۔شرکا نے ایسے بینرز اور پوسٹر اٹھائے تھے جس پر نازیبا الفاظ درج تھے۔مارچ میں ایسے نعرے بھی لگائے گئے جو معاشرے کو ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق عورت مارچ منتظمین کے خلاف اندراج مقدمہ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس قیصر رشید خان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ آپ لوگوں کے خلاف اب تک کیا کارروائی ہوئی ہے،آپ لوگوں کے خلاف ابھی تک ایف آئی آر درج ہوئی نہ کوئی اور کارروائی کی گئی ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہاکہ ایف آئی آر درج ہونے کے بعد کارروائی ہوسکتی ہے منتظمین کی گرفتاری کا خطرہ ہے۔چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہاکہ آپ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، صرف مفروضوں پر تو درخواستیں دائر نہیں ہوتی۔ عورت مارچ میں جو کچھ ہوا ایسا تو یورپ کے معاشروں میں بھی نہیں ہوتا۔شرکا نے ایسے بینرز اور پوسٹر اٹھائے تھے جس پر نازیبا الفاظ درج تھے۔مارچ میں ایسے نعرے بھی لگائے گئے جو معاشرے کو ہرگز قابل قبول نہیں ہے۔
چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہاکہ مارچ میں جو کچھ ہوا اس پر شرکا کے علاوہ تمام لوگ خفا تھے، کیا یہ سب کچھ بھی آزادی کے زمرے میں آتا ہے۔عدالت نے عورت مارچ منتظمین کی درخواست خارج کردی۔
یہ بھی پڑھیں: آزادکشمیر انتخابات: کالعدم تحریک لبیک پر الیکشن لڑنے پر پابندی