(ویب ڈیسک) پاکستان کے جاپان کی انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جائیکا) اور سوئس کنفیڈریشن کے ساتھ جی 20 ڈیبٹ سروس معطلی اقدام کے تحت قرضوں کی معطلی کے معاہدے طے پاگئے۔
اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں قرضوں کی معطلی کے معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ جس کے تحت قرض کی کل رقم جو( ڈی ایس ایس آئی) فریم ورک کے تحت معطل اور دوبارہ ترتیب دی گئی ہے۔
معاہدے کے تحت قرض کی ادائیگی میں تاخیر مئی 2020 سے دسمبر 2021 تک کی مدت پر محیط ہے، یہ رقم تین ارب 68 کروڑ 80 لاکھ ڈالرز ہے، پاکستان پہلے ہی جی 20 (ڈی ایس ایس آئی) فریم ورک کے تحت اپنے قرضوں کی ری شیڈولنگ کے لیے 21 اور دو طرفہ قرض دہندگان کے ساتھ ری شیڈولنگ کے 91 معاہدوں پر دستخط کر چکا ہےجس کی رقم تقریباً دو ارب پچانوے کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالرز ہے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے بدھ کو جی20 ڈیبٹ سروس سسپنشن انیشیٹو ( ڈی ایس ایس آئی) فریم ورک کے تحت 19 کروڑ 74 لاکھ نوے ہزار امریکی ڈالر کے قرضوں کی معطلی کی رقم کے دو ڈیبٹ سروس معطلی کے معاہدوں پر دستخط کیے، اس کل رقم میں سے 19 کروڑ سولہ لاکھ امریکی ڈالر جنوری سے جون 2021 کی مدت کے دوران جائیکا کوواجب الادا تھے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومت کا پیٹرول بم کے بعد عوام کو بجلی کا جھٹکا
جولائی سے دسمبر 2021 کے دوران سوئس کنفیڈریشن کی حکومت کواٹھاون لاکھ نوے ہزار ڈالرز واجب الادا تھے یہ رقم اب چھ سال کی مدت (بشمول ایک سال کی رعایتی مدت) میں نیم سالانہ قسطوں میں اداکی جائے گی، پاکستان کے ترقیاتی شراکت داروں بشمول جائیکا اور سوئس کنفیڈریشن کی حکومت کی طرف سے دی گئی معاونت کی وجہ سے جی 20 (ڈی ایس ایس آئی) نے وہ مالی گنجائش پیداکی ہے جو اسلامی جمہوریہ پاکستان کی صحت اور فوری معاشی فوری ضروریات سے نمٹنے کے لیے ضروری تھی۔
قرض کی کل رقم جو( ڈی ایس ایس آئی) فریم ورک کے تحت معطل اور دوبارہ ترتیب دی گئی ہے مئی 2020 سے دسمبر 2021 تک کی مدت پر محیط یہ رقم تین ارب 68 کروڑ 80 لاکھ ڈالرزہےپاکستان نے پہلے ہی جی 20 (ڈی ایس ایس آئی) فریم ورک کے تحت اپنے قرضوں کی ری شیڈولنگ کے لیے 21 اور دو طرفہ قرض دہندگان کے ساتھ ری شیڈولنگ کے 91 معاہدوں پر دستخط کر چکا ہےجس کی رقم تقریباً دو ارب پچانوے کروڑ 30 لاکھ امریکی ڈالرزہے۔
مذکورہ بالا معاہدوں پر دستخط سے یہ مجموعی رقم تین ارب پندرہ کروڑ امریکی ڈالر تک پہنچ جاتی ہے جی20 (ڈی ایس ایس آئی) کے تحت دستخط کیے جانے والے باقی معاہدوں کے لیے بات چیت جاری ہے۔