پاکستان میں پابندی کے بعد جاوید اقبال کا او ٹی ٹی کا سفر؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک )جاوید اقبال کی ریلیزپرپاکستان میں تو پابندی عائدکردی گئی لیکن بین الاقوامی سطح پراس سچی کہانی پرمبنی فلم کو خوب پزیرائی بخشی جارہی ہے۔ایشین فلم فیسٹول ایوارڈ جیتنے کے بعد حال ہی میں جاوید اقبال کو برلن آرٹ فلم فیسٹول کے لیے منتخب کیا گیا جس کے بعد پاکستانی سینسربورڈ سے مایوس ہوکراسے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پرریلیزکرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔فلم کے ڈائریکٹرابوعلیحہ نے سماء ڈیجیٹل سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ فلم کو او ٹی ٹی پلیٹ فارم پرلے کرجارہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اس فیصلے کے محرکات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ، “پاکستان میں فلم کی ریلیزتقریباًناممکن ہے جب تک کہ کوئی طبل جنگ نہ بجادیا جائے”، سینسربورڈ کی جانب سےفلم پر پابندی عائد نہیں کی گئی کیونکہ ان کی جانب سے کسی سین یا جملے پراعتراض کی صورت میں ہم اسے نکالنے کو تیارہیں لیکن سینسربورڈ ہمیں یہ کہنے کا مجازنہیں کہ اس پوری فلم کو ہی دوبارہ عکسبند کریں یا کہانی کو تبدیل کریں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ فلم پرپابندی عائد کیے جانے کے پس منظرسے آگاہ ہیں لیکن وہ اس حوالے سے تفصیلات نہیں بتانا چاہتے۔ ہمیں علم تھا کہ اتنا سچ ہضم نہیں ہوگا اس لیے فلم کا دورانیہ 2 گھنٹوں سے 94 منٹ کردیا تھا۔
View this post on Instagram
انہوں نے کہا کہ فلم پاکستان میں نہ ریلیز ہونے کے باعث اسے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پرلے کرجائیں گےلیکن وہاں فلم کا اوریجنل ورژن پیش کیا جائے گا جو تقریباً2 گھنٹے پرمبنی ہے، اوراس میں بہت سے تلخ سوالات ہیں جو ہم نے نکال دیے تھے کہ یہ شاید معاشرے اورکچھ اداروں کو بھی ہضم نہیں ہوں گے۔
یاد رہے کہ یہ فلم ابوعلیحہ کی اپنی کتاب کُکڑی پرمبنی ہے جس کے دوسرے حصے کی اشاعت ابھی باقی ہے اوراس میں پہلے حصے میں اٹھائے جانے والے سوالات کا جواب دیا جائے گا۔ابوعلیحہ کے مطابق فلم اوٹی ٹی پلیٹ فارم پرآنے کی صورت میں ریلیز کے فوری بعد انہی کے لیے ناول ککڑی کے دوسرے حصے سے فلم کا پارٹ 2 بنایاجائے گا اور اس میں اتنی ہی سچائی دکھائی جائے گی جو اس کہانی کا حق ہے کیونکہ پھر وہ سینسربورڈ کی نظرکرم کے محتاج نہیں ہوں گے۔انہوں نے بتایا کہ فلم جاوید اقبال کو ستمبرتک ہولڈ کیا جائے گا جس کے بعد کوشش ہو گی کہ اسے موجود آفرزمیں سے سب سے اچھے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پرریلیز کیاجائے۔ ابوعلیحہ نے تصدیق کی کہ ان کا دو تین بھارتی او ٹی ٹی پلیٹ فارمز سے رابطہ ہوا لیکن وہ ایمازون اور نیٹ فلیکس نہیں ہیں۔
یاد رہے کہ حقیقی کہانی پرمشتمل یاسرحسین اورعائشہ عمر کی یہ فلم 28 دسمبر کو بڑے پردے پرپیش کیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم 25 دسمبرکوکراچی کے بعد اگلے روزلاہورمیں پریمیئر سے قبل ہی محکمہ اطلاعات و ثقافت پنجاب نے فلم کی نمائش روک دی تھی، ریلیزملتوی کرنے کا فیصلہ فلمسازوں کو محکمہ اطلاعات و ثقافت پنجاب کی جانب سے نوٹس بھیجے جانے کے بعد کیا گیا۔
اطلاعات کے مطابق فلم کو تمام سنسر بورڈز پاس کرچکے تھےتاہم کہانی سے متعلق مختلف شکایات پرریلیز روک دی گئی، فلم کو دوبارہ سے دیکھے جانے کے بعد فل بورڈ کو فلم کی ریلیز کا فیصلہ کرنے کا کہا گیا تھا۔