(24نیوز)اس وائلن کا نام ’’بلیک برڈ‘‘ ہے جسے سویڈن کے مشہور مجسمہ ساز لارس ویدنفاک نے ایک خاص طرح کے آتش فشانی پتھر سے بنایا ہے۔ البتہ یہ صرف آرائشی چیز نہیں بلکہ اسے بجا کر مدھر موسیقی بھی بکھیری جاسکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق ویدنفاک کو پتھر سے وائلن بنانے کا خیال 1980 کے عشرے میں اس وقت آیا جب سنگ تراشی کے دوران ہتھوڑے اور چھینی کی پتھر سے ٹکرا کر پیدا ہونے والی کچھ مسحور کن آوازیں انہیں موسیقی جیسی محسوس ہوئیں۔تاہم اس خیال کو عملی شکل دینے میں انہیں کئی سال لگ گئے کیونکہ وہ ایک ایسا ’’پتھریلا وائلن‘‘ بنانا چاہتے تھے جو صرف سجاوٹ کےلیے نہ ہو بلکہ اسے لکڑی والے عام وائلن کی طرح بجایا بھی جاسکے۔
واضح رہے کہ وائلن بجانے کےلیے اس کا درمیانی کھوکھلا حصہ یعنی ’’ساؤنڈ باکس‘‘ سب سے اہم ہوتا ہے؛ اور ویدنفاک کے سامنے سب سے بڑا چیلنج اسی ساؤنڈ باکس کو پتھر سے تراشنا تھا۔کئی سال کی ناکام کوششوں کے بعد، آخرکار 1990 میں انہیں ’’ڈایابیس‘‘ نامی ایک نرم آتشیں پتھر کا بڑا ٹکڑا مل گیا جو اُن کے آنجہانی دادا کی قبر سے دورانِ مرمت و تزئین برآمد ہوا تھا۔
لیکن پتھریلا وائلن بنانے کےلیے یہ بھی ناکافی ثابت ہوا۔ تاہم جلد ہی انہیں وسطی سویڈن میں ’’ہاریئے دلان‘‘ صوبے سے ایک اور نرم آتش فشانی پتھر مل گیا۔انہوں نے اس پتھر پر بڑی احتیاط سے کام شروع کیا جو 1992 میں مکمل ہوا۔ساؤنڈ باکس کے علاوہ بھی اس وائلن کے بیشتر حصے پتھر سے ہی تراشے گئے ہیں لیکن اس کا وزن صرف 4.4 پاؤنڈ (2 کلوگرام) ہے کیونکہ اس میں ساؤنڈ باکس کی دیواروں کی موٹائی صرف 2.3 ملی میٹر ہے۔اسی بناء پر یہ بالکل کسی لکڑی والے وائلن کی طرح بجایا بھی جاسکتا ہے۔
گزشتہ 29 سال کے دوران کئی کنسرٹس میں اسے بجایا بھی جاچکا ہے جبکہ سویڈن کے ایک موسیقار نے خاص اسی وائلن کےلیے ایک دھن بھی تخلیق کی ہے؛ تاہم موسیقی کے بعض شائقین کا کہنا ہے کہ ’’بلیک برڈ‘‘ کی آواز، عام وائلن کے مقابلے میں ’’خوفناک‘‘ ہے۔