(24 نیوز)جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قابض ہونیوالی میانمار کی فوج نے ملک میں جاری پر تشدد مظاہروں کے باعث ینگون شہر کے مزید دو اضلاع میں مارشل لاء نافذ کر دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق میانمار میں جاری احتجاج میں پیر کا روز انتہائی خونریز رہا ،احتجاجی مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز نے کریک ڈاؤن کیا اور ان کی فائرنگ سے 50 افراد ہلاک ہوگئے ، سب سے زیادہ ہلاکتیں ینگون شہر سے رپورٹ ہوئیں، میانمار کے مختلف علاقوں میں جاری احتجاج میں شامل شہری آنگ سان سوچی کی رہائی اور فوجی حکمرانی کے خاتمے کا مطالبہ کررہے ہیں۔فوج نے پرتشدد مظاہروں میں اضافے کے بعد ملک کے سب سے بڑے شہر ینگون کے مزید دو اضلاع میں مارشل لاء نافذ کیا ہے جبکہ شہر میں ہونے والے مظاہروں کے دوران چینی کاروباری مراکز کو نشانہ بنایا گیا تھا۔علاوہ ازیں منڈالے کے بھی کئی علاقوں میں مارشل لاء نافذ کیا گیا ہے جس کے بعد اب مظاہرین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل کیا جاسکتا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین کا ماننا ہےکہ میانمار میں فوجی بغاوت کو چین کی حمایت حاصل ہے۔یاد رہے کہ میانمار کی سیاسی رہنما آنگ سان سوچی نے گزشتہ برس نومبر میں ہونے والے انتخابات میں بڑی کامیابی حاصل کی تھی تاہم ملک میں یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت کے بعد فوج نے سوچی سمیت کئی سویلین رہنماؤں کو گرفتار کر رکھا ہے۔