(24 نیوز) مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ میرے والد کو جیل میں دو ہارٹ اٹیک ہوئے، نیب کی قید میں ان کی جان کا خطرہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے آصف علی زرداری کے جواب میں کہا ہے کہ میں اپنی مرضی سے یہاں ہوں، جیسے آپ ویڈیو لنک پر ہیں ویسے ہی میاں صاحب بھی ویڈیو لنک پر ہیں۔
مریم نواز نے کہا کہ والد کو جیل میں دو بار ہارٹ اٹیک ہوا، عمران نیازی نیب کو سیاستدانوں کیخلاف استعمال کر رہا ہے اس لئے میاں صاحب کو نیب جیل میں جان کا خطرہ ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی میڈیا سے بات چیت کر تے ہو ئے کہا تھا کہ نیب کاکام کرپشن کوپکڑ نا ہے ترجمان بننا نہیں۔ اگر مجھے گرفتار کیا تو پارٹی کے تاحیات قائد نوازشریف حکومت مخالف تحریک کی قیادت کریں گے۔ مر یم نوا ز نے کہا ہے کہ نیب کرپشن پکڑنے میں ناکام ہوا۔مجھے ضمانت مسترد ہونےکی دھمکیوں سے نہیں ڈراسکتے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے لاہور ہائیکورٹ میں میری ضمانت کےخلاف درخواست دی ہے، کہا گیا کہ میں بیانات دے رہی ہوں اس لیے ضمانت مسترد کی جائے، اس سے زیادہ مضحکہ خیز کوئی بات نہیں ہو سکتی، بیانات جانچنے کا اختیار نیب کوکیسے مل گیا؟ نیب کو تکلیف ہے کہ میں سیاست میں مداخلت کررہی ہوں، میں آٹا اورچینی چورکو چورکیوں کہتی ہوں، لیکن میں عوام کی نمائندگی کروں گی اور سیاست میں مداخلت پر آواز اٹھاتی رہوں گی، مسلم لیگ خاموش نہیں رہے گی، میں مہنگائی، اقربا پروری، لاہور کو کوڑے کا ڈھیر بنانے، گیس و بجلی چوری کیخلاف بولوں گی۔
مریم نواز نے بتایا کہ نیب نے جب بھی بلایا میں گئی، نیب آفس کے باہر کھڑی رہی لیکن انہوں نے دروازے نہیں کھولے، مجھ پر حملہ اور پتھرا ﺅکیا گیا، اس کے بعد ایک سال ہوگیا ہے نیب نے مجھے نہیں بلایا، تم انتقام میں بھی ناکام ہو گئے ہو تو عدلیہ کے کندھے کو استعمال کر رہے ہو؟، مجھے امید ہے کہ ہائیکورٹ اس درخواست کو نہ صرف مسترد کرے گی بلکہ ایسی مضحکہ خیز درخواستوں کا راستہ روکے گی۔
انہوں نے کہا کہ ضمانت مسترد ہونے کی دھمکیوں سے ڈرا نہیں سکتے کیونکہ مریم نواز عمران خان کی طرح ڈرپوک نہیں ہے جو پولیس کے گھیرا ڈالنے پر دیوار پھلانگ کر بھاگ گئے، سیاست دان ہوں تو سیاست تو کروں گی، پہلے دوبار جیل کاٹ ہوچکی ہوں، تیسری بار بھی کاٹ لوں گی، یہ گیڈر بھبکیاں کسی اور کو دینا، پہلے بھی گرفتاریاں الٹی پڑ گئی تھیں، اس بار زیادہ الٹی پڑجائیں گی، اگرمجھے گرفتارکریں گے تو نوازشریف لندن سے خود بولیں گے اور تحریک چلائیں گے۔