(ویب ڈیسک)دبلا پتلا جسم آپ کوصحت مند اور تروتازہ رکھتا ہے،جبکہ موٹاپے انسانی جسم کو مختلف طریقوں سے متاثر کرتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ درمیانی عمر میں موٹا ہونا آپ کی زندگی میں پانچ سال تک کم کر سکتا ہے،سائنس دانوں نے تقریباً 30 ہزار افراد کا 50 سال کے عرصے تک مطالعہ کیا ہے۔
طویل عرصے کےمطالعے میں ان کو معلوم ہوا کہ وہ افراد جو صحت مند وزنی تھے، ان کی انتقال کے وقت اوسط عمر 82.3 سال تھی۔شدید موٹاپے کا شکار ان اشخاص کو قرار دیا گیا جن کا باڈی ماس انڈیکس 40 سے زیادہ تھا۔ وہ لوگ اوسطاً 77.7 سال تک زندہ رہے۔ یہاں تک کہ وہ لوگ جو درمیانی سطح کے موٹاپے کا شکار تھے ان کی زندگی کے بھی دو سال کم ہوئے تھے۔
شیکاگو کی نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی کے محققین نے موت کی وجوہات کا تجزیہ نہیں کیا لیکن اس بات نے واضح کیا کہ موٹے افراد زیادہ تر ایک وقت میں کئی بیماریوں میں مبتلا تھے۔زیادہ وزن میں مبتلا ہونا سوزش ہونے اور چکنائی کے شریانوں میں جمع ہونے کا سبب ہوتا ہے، جو دل اور دیگر اہم اعضاء پر دباؤ ڈالتا ہے۔
یہ تو اب کافی حد تک لوگوں کو معلوم ہوچکا ہے کہ جسمانی وزن میں اضافہ صحت کے لیے اچھا نہیں ہوتا، مگر یہ اضافی چربی مجموعی صحت کے لیے کتنی تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
درحقیقت طبی ماہرین تو اسے صحت کے لیے بہت زیادہ خطرناک قرار دیتے ہیں جو متعدد جان لیوا امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔جی ہاں واقعی موٹاپا متعدد امراض کا باعث بن سکتا ہے، جن میں سے کچھ تو واضح ہوتی ہیں، جبکہ کچھ طویل المعیاد بنیادوں پر سامنے آتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق نئے اندازےمطالعوں سے کم شدید ہیں، جن میں بتایا گیا تھا شدید موٹاپا کسی شخص کی زندگی میں ایک دہائی تک کم کر سکتا ہے۔
تو جانیے کہ جسمانی وزن بہت زیادہ بڑھنا آپ کو کن کن امراض کا شکار بناسکتا ہے۔
امراض قلب
کولیسٹرول خون میں چربی کو کہا جاتا ہے، جو کہ جگر قدرتی طور پر بناتا ہے، یعنی ہر ایک کے جسم میں کولیسٹرول موجود ہوتا ہے جو کہ ہر خلیہ اسے استعمال کرتا ہے تاہم ہم صحت مند رہ سکیں۔ کولیسٹرول کا کچھ حصہ اس غذا سے آتا ہے جو ہم کھاتے ہیں۔ مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ موٹاپے کا شکار ہونے پر بلڈ کولیسٹرول اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں امراض قلب کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔ آسان الفاظ میں جسمانی وزن طویل المعیاد بنیادوں پر صحت پر اہم اثرات مرتب کرتا ہے۔
جوڑوں کے امراض
اضافی جسمانی چربی جوڑوں کے امراض کی ذمہ دار ہوتی ہے، طبی ماہرین کے مطابق جسمانی وزن زیادہ بڑھ جانے سے گھٹنوں، کہنی اور ٹخنوں کے جوڑ پر بوجھ زیادہ بڑھ جاتا ہے، جس کے نتیجے میں تکلیف دہ مرض لاحق ہوجاتا ہے۔
ذیابیطس
انسولین وہ ہارمون ہے جو گلوکوز کو دوران خون سے باہر منتقل کرتا ہے، موٹاپے کے شکار افراد میں یہ کبھی کام کرتا ہے، کبھی نہیں، اس کے نتیجے میں خون میں گلوکوز جمع ہونے لگتی ہے، جو وقت گزرنے کے ساتھ مختلف طبی مسائل بالخصوص ذیابیطس ٹائپ ٹو کا باعث بن جاتی ہے۔
مثانے کا کینسر
جسمانی چربی زیادہ ہونے سے مثانے کے غدود بھی پھیل جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں کینسر زدہ خلیات کی نشوونما وہاں ہونے کا خطرہ ہوتا ہے اور یہ مردوں میں عام اور جان لیوا کینسر ہے۔
اینڈوکرائن مسائل
اینڈوکرائن گلینڈز متعدد فعال ہارمونز کو خون کا حصہ بناتے ہیں، مگر اضافی جسمانی چربی کے نتیجے میں اینڈوکرائن ہارمونز بننے کا عمل رک جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں جسم میں ہارمونز کی سطح میں عدم توازن کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
بڑھاپے کی جانب سفر تیز
جسم میں اضافی چربی اعضاءاور جوڑوں پر غیرضروری بوجھ بڑھاتی ہے اور اسے برداشت کرنے کے لیے انہیں زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے، اس جسمانی تناﺅ اور دباﺅ کے نتیجے میں بڑھاپے کی جانب سفر بہت تیز ہوجاتا ہے اور متاثرہ فرد درمیانی عمر میں ہی بوڑھا نظر آنے لگتا ہے۔
آدھے سر کا درد
آدھے سر کا درد یا مائیگرین اور اس سے ملتی جلتی علامات درحقیقت اعصاب میں ورم کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق جب جسم میں چربی کی سطح بڑھنے لگتی ہے تو اس کے نتیجے میں سر کی جانب آکسیجن ملے خون کی روانی متاثر ہوتی ہے، جو اس عارضے کا باعث بنتی ہے۔
کمزور یاداشت
یہی اضافی جسمانی چربی کولیسٹرول کی سطح بڑھاتی ہے، جو کہ دماغی خلیات کی تنزلی کی رفتار بڑھانے والا عنصر ہے، جس سے یاداشت متاثر ہوتی ہے بلکہ ڈیمینشیا اور الزائمر جیسے امراض کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
قبض
جسمانی وزن میں اضافہ کسی فرد کی جانب سے ناقص غذا کے استعمال کا عندیہ بھی دیتا ہے، کچھ مقدار میں چربی صحت کے لیے اچھی اور ضروری ہے تاکہ جسمانی افعال مناسب طریقے سے کام کرسکیں، مگر بہت زیادہ چربی کھانے کے نتیجے میں آنتوں کے لیے اسے پراسیس کرنا ناممکن ہوجاتا ہے، جس کے نتیجے قبض کا مرض اکثر شکار بنانے لگتا ہے۔
حمل کے دوران پیچیدگیاں
ایسی حاملہ خواتین جو موٹاپے کا شکار ہوں، ان میں ہائی بلڈ پریشر، خون کی روانی رک جانے اور بچے کی پیدائش کے لیے آپریشن کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
گردوں میں پتھری
سارا دن بیٹھ کر گزارنے کی طرز زندگی، موٹاپا، زیادہ قد کے اعتبار سے زیادہ وزن، کمر کا بڑا سائز اور وزن میں اضافہ آپ کے لیے گردوں میں پتھریاں ہونے کا خدشہ بڑھا دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بابر اعظم کی چھٹی سنچری۔انگلش کمپنی کا خاص تحفہ دینے کا اعلان