(24 نیوز) ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا،عدالت نے عمران خان کی وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست مسترد کردی،
ایڈیشنل جج ظفر اقبال نے عمران خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم، جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ایک بیان حلفی کی وجہ سے وارنٹ منسوخ نہیں کر سکتے۔
اسلام آباد کی مقامی عدالت میں عمران خان کی وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ عمران خان کے وکلا نے سابق وزیراعظم کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی استدعا کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے ٹرائل کورٹ میں انڈرٹیکنگ جمع کرایا۔
جج ظفر اقبال نے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ ایک سیکنڈ میں حل ہو سکتا ہے، یہ بتائیں عمران خان کہاں ہیں ؟ انڈر ٹیکنگ کا تصور کہاں موجود ہے ؟ وہ بتائیں، ہائیکورٹ کا فیصلہ ابھی تک طریقہ کار کے تحت ہمیں موصول نہیں ہوا۔
وکیل خواجہ حارث نے استفسار کیا کہ کیا ضروری ہے عمران خان کو گرفتار کر کے ہی عدالت لایا جائے ؟ جس پر جج ظفر اقبال نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان عدالت میں پیش ہو جائیں، عمران خان عدالت میں پیش کیوں نہیں ہو رہے، وجہ کیا ہے ؟۔
جج ظفر اقبال نے وکیل خواجہ حارث سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کا حکم پڑھ کر آپ کی درخواست کا جائزہ لوں گا۔ جس پر وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سیکشن 76 میں انڈر ٹیکنگ کا تصور موجود ہے۔ جج ظفر اقبال نے کہا کہ سیکشن 76 میں تو قابل ضمانت وارنٹ سے متعلق ہے ناقابل ضمانت نہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے ریمارکس دیئے کہ قانون کے مطابق عمران خان نے پولیس کی معاونت کرنی ہے مزاحمت نہیں، یہ پاکستان کا نہیں دنیا کا سب سے مہنگا وارنٹ ہے، کروڑوں روپے لگ گئے، کیا ایسا ہونا چاہیے تھا، عمران خان اب بھی سرینڈر کر دیں تو آئی جی کو حکم دے دیتا ہوں کہ گرفتار نہ کریں۔
وقفے کے بعد جب سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان، وکیل الیکشن کمیشن عدالت میں پیش ہوئے۔ آئی جی اسلام آباد اکبر ناصر خان نے کہا کہ میں اُن 65 پولیس والوں کی طرف سے حاضر ہوا ہوں جو اس وقت ہسپتالوں میں داخل ہیں۔
آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ ڈی آئی جی رینک کے افسر ہسپتالوں میں داخل ہیں، ڈی آئی جی آپریشن جو سب سے آگے تھے ان کی تصویر دیکھیں، یہ بھی آن ریکارڈ ہے کہ وہ کئی اور مقدمات میں بھی مطلوب تھے، ڈی آئی جی آپریشنز کی ٹانگ پر فریکچر ہے، کچھ اہلکاروں کے بازو بھی ٹوٹے ہیں، میں معاملہ عدالت پر چھوڑتا ہوں کہ وہ خود فیصلہ کرے۔
جج ظفر اقبال نے استفسار کیا کہ املاک کو کتنا نقصان پہنچایا گیا ہے ؟ جس پر آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ 10 گاڑیاں اور واٹر کینین جلائی گئی ہے، اس کے علاوہ لاہور پولیس جائزہ لے رہی ہے۔ آئی جی اسلام آباد نے لاہور میں ہوئے نقصانات کی تفصیل سے عدالت کو آگاہ کیا۔
وکیل الیکشن کمیشن نے موقف اپنایا کہ جب سے وارنٹ جاری ہوئے عمران خان کی تیسری دفعہ درخواست آئی ہے، اس عدالت کے آرڈر میں کچھ غیر قانونی نہیں، آج درخواست دائر ہوئی یہ چاہتے ہیں آج ہی اس پر عمل ہو، 13 مارچ کو عمران خان نے لاہور میں ریلی نکالی ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ جب تک ملزم سرنڈر نہیں کرتا عدالت درخواست کو سُن ہی نہیں سکتی، انہوں نے کہا ہم ڈیکلریشن دیتے ہیں، یہ پہلے بھی ڈیکلریشن دیتے رہے ہیں، فرق صرف اتنا ہے کہ پہلے ڈیکلریشن ہر دستخط نہیں ہوتے تھے آج دستخط ہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے وارنٹ منسوخی کی درخواست خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ ایک سینیٹر نے وارنٹ گرفتاری پر کچھ اور کہا تھا۔ جس پر سینیٹر شبلی فراز بول پڑے اور کہا کہ میں نے کہا تھا وہ موجود نہیں ہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ عدالتی آرڈر پر عمل درآمد کے لیے ڈی آئی جی آپریشنز خود گئے تھے، ریاست کی رٹ پر عملدرآمد ہونا ضروری ہے۔
آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ یہاں سب برابر ہیں کوئی بڑا چھوٹا نہیں۔ جس پر پی ٹی آئی وکلاء نے کہا کہ آئی جی صاحب کسی کی زبان بول رہے ہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ یہ اب غیر معمولی ریلیف مانگ رہے ہیں، کہاں لکھا ہے کہ بغیر عمل درآمد وارنٹ منسوخ ہو جائیں ؟۔
وکیل عمران خان نے کہا کہ وارنٹ کے نام پر پورا پاکستان سر پر اٹھایا ہوا ہے۔ جس پر جج ظفر اقبال نے کہا کہ یہی تو جواب چاہیے کہ کیوں سر پر اٹھایا ہوا ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ آج جو انڈرٹیکنگ آئی ہے اس کو سابقہ انڈرٹیکنگ کے ساتھ رکھ کر دیکھا جائے، میں نے بہت کوشش کی کہ اس انڈر ٹیکنگ میں کچھ مختلف ڈھونڈ سکوں، الفاظ کی غلطی کے علاوہ کچھ بھی مختلف نہیں ہے، عدالتوں میں ٹاؤٹ بھی بیٹھے ہوتے ہیں وہ بھی انڈرٹیکنگ دے دیتے ہیں۔
وکیل الیکشن کمیشن کے ٹاؤٹ کہنے پر پی ٹی آئی وکلاء شیخ پا ہو گئے۔ عمران خان کے وکلاء نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ ٹاؤٹ ہوں گے۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ میں نے کسی کے بارے میں نہیں کہا، کسی وکیل کا نام نہیں لیا، یہ شور مچاتے رہتے ہیں، سنیں گے تو بات سمجھ آئے گی۔
پی ٹی آئی وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اس عدالت میں پہلے ایسی کوئی انڈرٹیکنگ نہیں دی گئی، ریکارڈ موجود ہے، یہ اس عدالت میں پہلی انڈرٹیکنگ ہے جو ملزم نے خود لکھ کر دی ہے، پولیس کے ساتھ جو زیادتی ہوئی اس کا یہ فورم نہیں ہے، پولیس کے ساتھ زیادتی کا ازالہ ان ایف آئی آرز میں ہونا ہے جو انہوں نے درج کرائی ہیں۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنا دیا،عدالت نے عمران خان کی وارنٹ گرفتاری منسوخی کی درخواست مسترد کردی،
ایڈیشنل جج ظفر اقبال نے عمران خان کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم، جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ ایک بیان حلفی کی وجہ سے وارنٹ منسوخ نہیں کر سکتے۔