جو اقتدار میں آتا ، اسکے کیسز ختم ہو جاتے ہیں، میرے بھی ہو جائیں گے ، عمران خان 

ایم ڈبلیو ایم ،سنی اتحاد اور شیرانی گروپ تینوں کیساتھ اتحاد کرنا چاہیے تھا،عمران خان

Mar 16, 2024 | 17:53:PM
جو اقتدار میں آتا ، اسکے کیسز ختم ہو جاتے ہیں، میرے بھی ہو جائیں گے ، عمران خان 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ارشاد قریشی)بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )عمران خان  کا کہنا ہے کہ یہاں جو اقتدار میں آتا ہے اسکے کیسز ختم ہو جاتے ہیں،کل میں اقتدار میں آیا تو میرے کیسز بھی ختم ہو جائیں گے۔

اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے قرض لینے سے پہلے ملک میں سیاسی استحکام ضروری ہیں ،سیاسی استحکام تب ہی ہو گا تب عوام کو اس کا چوری ہونے والا مینڈیٹ واپس کیا جائے گا ،18 ماہ کے دوران ملک پر ریکارڈ قرضہ چڑھایا گیا ،نگران حکومت کانسپٹ مکمل تباہ کیا گیا، یہ سب ملے ہوئے تھے ،الیکشن کمیشن، مسلم لیگ ن اور باقی ادارے ملے ہوئے تھے تب ان پر اعتماد نہیں ۔ 
عمران خان کا کہنا تھا کہ صاف شفاف انتخابات کروائیں جو بھی آئے مجھے منظور ہو گا،ایک قوم بن کر ریفارمز کی ضرورت ہے، جرمنی اور جاپان بھی ایک قوم بنی تھی،اٹک جیل میں برے حالات تھے،بہت سختی کی گئی، زمین پر سلایا گیا، جیل میں دو وقت کھانا کھاتا ہوں ۔

 سابق وزیر اعظم سے صحافی نے سوال کیا کہ شیخ رشید چھوڑ گئےاس پر کیا کہیں گے؟عمران خان نے جواب دیا کہ شیخ رشید سے پارٹی میں شغل تھا،شیخ رشید کا شغل مس کریں گے، عمران خان نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے پھر کہا کہ آئی ایم ایف سے فری اینڈ فیر الیکشن کی بات کی تھی،پلڈاٹ ، فافن اور پٹن کی رپورٹس میں انتخابات میں گھپلوں کا کہا گیا ،عوامی مینڈیٹ کا انہوں نے نہیں سوچا ووٹ کو چوری کیا گیا،پہلے پلاننگ سے ہمارا انتخابی نشان واپس لیا گیا پھر مخصوص نشستیں چھین لی گئی،مینڈیٹ چوری کر کے دشمنی اور غداری کی گئی اس پر آرٹیکل 6 لگتا ہے۔ 

بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ حکومت کا موجودہ سیٹ اپ کسی صورت نہیں چل سکتا،معیشت بہتر ہوتی تو شاید یہ سیٹ اپ چل جاتا،پی ٹی آئی کے بارے میں پروپگینڈا کیا جا رہا ہے کہ یہ برے حالات چھوڑ کر گئی،20 ارب ڈالر کا خسارہ 2018 میں یہ چھوڑ کر گئے تھے،ریکارڈ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ تھا ہم ائی ایم ایف کے پاس نہ جاتے تو کیا کرتے،ہماری جیتی ہوئی نشستیں چوری کر کے دوسروں کو دینے کا سلسلہ جاری ہے،اس حکومت کے پاس سٹرکچرل تبدیلی کا مینڈیٹ نہیں ہے،18 ماہ میں ریکارڈ قرضہ چڑھایا گیا قرضے تب لیں جب واپس کر سکیں۔

 عمران خان کا انتخابی نشان واپس لیے جانے سے متعلق کہنا تھا کہ پشاور ہائی کورٹ نے انتخابی نشان واپس کیا تھا سپریم کورٹ نے واپس لے لیا تھا،پشاور ہائی کورٹ نے مخصوص نشستیں نہیں دی تو اس کے خلاف سپریم کورٹ جا رہے ہیں،ہماری جماعت کی مخصوص نشستیں کسی اور کو نہیں دی جا سکتی،عوام کے ووٹ کی نفی کی گئی ہے قوم ایک جماعت کے ساتھ کھڑی ہے تو کیا ان کو نظر نہیں آرہا،ایم ڈبلیو ایم سنی اتحاد اور شیرانی تینوں کے ساتھ اتحاد کرنا چاہیے تھا۔

سابق وزیر اعظم نے کہا عوام کا بھلا تب ہوگا جب انہیں مینڈیٹ دیا جاتا جنہیں عوام نے ووٹ دیا تھا،ایسی ہی صورتحال ہے کہ سارا گھر لوٹ لیا جائے اور کہا جائے بھول جاؤ اور آگے چلو،برف تب پگلے گی جب الیکشن کا اڈٹ کروایا جائے گا،سینٹ الیکشن کا میچ بھی فکس ہے سیکیورٹی کا بہانہ بنا کر ملاقاتوں کی اجازت نہیں دی جا رہی،الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ اور کچھ جماعتوں نے مل کر الیکٹرانک ووٹنگ مشین کو سبوتاژ کیا گیا گیا، اس وقت قوم الگ کھڑی ہے اسٹیبلشمنٹ اور چند جماعتیں الگ کھڑی ہیں ،جب ہم قوم بن جائیں گے تو ان مشکلات سے نکل جائیں گے۔

 عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں سخت ریفارمز اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، قوم ہی مل کر اس کرائسز سے لڑ سکتی ہے،25 نشستوں والوں کو حکومت دے دی گئی تو یہ کیسے پورے پاکستان کو لے کر چلیں گے،فیڈریشن کو تگڑا کرنے کی بجائے کمزور کر دیا گیا ہے،پانچ سال یہ سنتے کان پک گئے کہ ووٹ کو عزت دو،شریفوں نے ووٹ کو عزت دینے کی بجائے بوٹ کو عزت دے دی،یہ بوٹ کے بغیر چل ہی نہیں سکتے،انتخابات میں دھاندلی کے ثبوت لے کر اگلے ہفتے سپریم کورٹ جا رہے ہیں،یہ دو تہائی اکثریت لے بھی لیں تب بھی یہ اہم ہے کہ پبلک اپ کے ساتھ کھڑی ہے یا نہیں،نواز شریف نے وکٹری تقریر تیار کر رکھی تھی مگر پبلک نے ان کے ساتھ ہاتھ کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں : الیکشن کمیشن آف انڈیا نے انتخابات کے شیڈول کا اعلان کردیا