(24 نیوز)پیپلز پارٹی کے سینیٹ سے ریٹائرڈ ہونے کئی سینئر رہنما سینٹ کے ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں، ان میں رضا ربانی، مولا بخش چانڈیو اور وقار مہدی بھی شامل ہیں۔خالدہ سکندر میندھرو ، کھیسو بائی اور سید محمد علی جاموٹ بھی سینیٹ کے ٹکٹ سے محروم رہے جبکہ ریٹائرڈ سینیٹر قر العین مری ایک بار پھر ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ کی 48 نشستوں پر 2 اپریل کو انتخابات کرانے کا شیڈول جاری کیا تھا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی 15 اور 16 مارچ کو جمع کروائے جا سکیں گے، کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 19 مارچ تک کی جائے گی۔نوٹی فکیشن کے مطابق کاغذات نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے خلاف اپیلیں 25 مارچ تک نمٹائی جائیں گی جبکہ امیدواروں کی حتمی فہرست 27 مارچ کو آویزاں کی جائے گی۔انتخابات کے لیے پولنگ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔
سابق فاٹا کے 4 ارکان کی جانب سے خالی ہونے والی نشستوں پر انتخاب نہیں ہوگا، سابقہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد سینیٹ میں فاٹا کے لیے مختص نشستیں آئینی ترمیم کے تحت ختم ہوچکی ہیں، اب سینیٹ میں ارکان کی تعداد 100 سے کم ہو کر 96 رہ جائے گی۔48 نشستوں پر انتخاب عمل میں لایا جائے گا جن میں پنجاب کی 7 جنرل نشستوں اور خواتین کی 2 علما اور ٹیکنوکریٹ کے لیے 2 اور غیر مسلم کی ایک نشست پر انتخاب ہوگا۔سندھ کی 7 جنرل، 2 خواتین ،2 علما اور ٹیکنوکریٹ اور ایک غیر مسلم کی نشست پر انتخاب ہوگا، خیبر پختونخوا کی 7 جنرل ، 2 خواتین ،2 علما اور ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پر انتخاب ہوگا۔اس کے علاوہ بلوچستان کی 7 جنرل ، 2 خواتین ،2 علما اور ٹیکنوکریٹ نشستوں پر انتخاب ہوگا، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ایک جنرل اور ایک ٹیکنوکریٹ کی سیٹ پر انتخاب ہو گا۔خیال رہے کہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، ڈپٹی چیئرمین مرزا آفریدی، قائد ایوان اسحق ڈار، قائد حزب اختلاف ڈاکٹر شہزاد وسیم اور سینیٹر رضا ربانی سمیت سینیٹ کے 52 ارکان کی مدت 11 مارچ کو مکمل ہو گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: طلال چودھری کی بھی سنی گئی