کیا رجب اردوغان کو صدارتی دوڑ میں حریفوں پر ’نفسیاتی‘ برتری حاصل ہے؟
اکثر تجزیہ کاروں کے خیال میں کمال قلیچ داراوغلو اور ان کی چھ جماعتوں پر مشتمل اپوزیشن اتحاد کو 28 مئی کو ہونے والے رن آف میں اردوغان کو شکست دینا مشکل ہو جائے گا۔
Stay tuned with 24 News HD Android App
ترکیہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے غیرحتمی نتائج کے مطابق صدر رجب طیب اردوغان کو اپنے حریف کمال قلیچ داراوغلو پر برتری حاصل ہے تاہم اگلے صدر کا حتمی فیصلہ 28 مئی کو ہی ہوسکے گا۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے الجزیرہ کے مطابق نتائج سے معلوم ہوتا ہے کہ انتخابات سے قبل پولز میں سامنے آنے والی عوامی رائے کے برعکس اور ترکیہ میں بدترین معاشی بحران کے باوجود صدر اردوغان کے حق میں 49.5 فیصد ووٹ پڑے ہیں جبکہ ان کے حریف کمال قلیچ داراوغلو کو 44.9 فیصد اور قوم پرست امیدوار سینان اوگان کو 5.2 فیصد ووٹ پڑے۔
طیب اردوغان کی اس ’زبردست جیت‘ پر معاشی امور کے ماہر ٹموتھی ایش نے کہا کہ صدر ایسی مہارت رکھتے ہیں کہ ترک عوام خواہ وہ قوم پرست ہوں یا قدامت پسند سب انہی کے حامی ہیں۔
امریکی کنسلٹنگ فرم ٹینیو کے ڈائریکٹر والفنگ پیکولی کا کہنا ہے کہ ’اردوغان اپنے حریفوں پر واضح نفسیاتی برتری حاصل کر چکے ہیں۔ آئندہ دو ہفتوں میں وہ اپنے قومی سلامتی کے بیانیے کو مزید پروان چڑھائیں گے۔‘
اکثر تجزیہ کاروں کے خیال میں کمال قلیچ داراوغلو اور ان کی چھ جماعتوں پر مشتمل اپوزیشن اتحاد کو 28 مئی کو ہونے والے رن آف میں اردوغان کو شکست دینا مشکل ہو جائے گا۔
Turkey’s presidential election is going to a second round run-off between Erdogan and Kilicdaroglu.
— Al Jazeera English (@AJEnglish) May 15, 2023
Here’s @SandraGathmann in Istanbul ⤵️ pic.twitter.com/NwvoMguZ3V
ریسرچ فرم یوریشیا گروپ سے وابستہ ایمر پیکر کے اندازے کے مطابق رن آف یعنی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اردوغان کے کامیاب ہونے کا 80 فیصد امکان ہے۔
ایمر پیکر کے مطابق غیرحتمی نتائج سے یہ واضح ہے کہ اردوغان اور ان کے اتحادیوں نے دہشتگردی، سیکیورٹی اور خاندانی اقدار کے موضوعات پر انتہائی کامیابی کے ساتھ اپنا پیغام پہنچا کر عوام کی حمایت حاصل کی، اس سے قطع نظر کہ ووٹرز کا سب سے بڑا مسئلہ معیشت ہی ہے۔
صدر طیب اردوغان کے ایک چالیس سالہ حامی حامد کورومہموت نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’اردوغان ہی جیتیں گے، وہی حقیقی لیڈر ہیں، ترک عوام کو ان پر بھروسہ ہے۔ اور وہ ترکیہ کیلئے وژن رکھتے ہیں۔‘
اردوغان کے ووٹر نے کہا کہ یقیناً معیشت، تعلیم اور پناہ گزینوں سے متعلق پالیسیوں کے حوالے سے بہتری کی ضرورت ہے لیکن ہمیں یہ معلوم ہے کہ وہی تمام مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔
رائے شماری میں اردوغان کے حریف کمال قلیچ داراوغلو کی جیت کی پیشگوئی کی گئی تھی تاہم کنسلٹنٹ انتھونی سکنر کا کہنا ہے کہ سروے کے نتائج نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ انتہائی منقسم معاشرے میں عوامی رائے کو جاننا مشکل ہوتا ہے۔