پاکستان میں چیف جسٹس سپریم کورٹ سب سے زیادہ تنخواہ لیتے ہیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
(عثمان خان)سپریم کورٹ کے چیف جسٹس تنخواہ وصول کرنے میں پاکستان میں پہلے نمبر پر ہیں۔
یہ انکشاف پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس (پی اے سی) کے اجلاس میں ہوا ہے۔چیئرمین پی اے سی نور عالم خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں صدر، وزیراعظم اور ججوں کی گراس سیلری کی تفصیلات پیش کی گئیں۔اس موقع پر انکشاف ہوا کہ چیف جسٹس کی تنخواہ وزیراعظم اور وفاقی وزرا سے بھی زیادہ ہے۔
چیئرمین پی اے سی نور عالم خان نے تفصیلات پڑھتے ہوئے بتایا کہ صدر مملکت کی تنخواہ 8 لاکھ 96 ہزار 550 روپے ہے، وزیراعظم کی تنخواہ 2 لاکھ 1 ہزار 574 روپے ہے، وفاقی وزیرکی تنخواہ 3 لاکھ 38 ہزار125 روپے ہے، ممبرقومی اسمبلی کی تنخواہ 1 لاکھ 88 ہزار روپے ہے جب کہ چیف جسٹس پاکستان کی تنخواہ 15 لاکھ 27 ہزار 399 روپے ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے بتایا کہ سپریم کورٹ کے جج کی تنخواہ 14 لاکھ 70 ہزار 711 روپے ہے، گریڈ22 کے وفاقی افسر کی تنخواہ 5 لاکھ 91 ہزار 475 روپے ہے۔نور عالم خان نے بتایا کہ ان تمام عہدیداروں کی مراعات اس کے علاوہ ہیں۔نور عالم خان نے کہا ہے کہ آج رجسٹرار سپریم کورٹ کو طلب کیا تھا، صاحب بہادر نہیں آئے۔ ایک خط لکھا ہے کہ سپریم کورٹ کے حسابات کے آڈٹ کا معاملہ زیر سماعت ہے۔
شیخ روحیل اصغر نے کہا ہے کہ چیئرمین صاحب آپ حکومت سے کہیں کہ سپریم کورٹ کی گرانٹ کم کر دیں۔سپریم کورٹ جواب دہی کیلئے تیار ہی نہیں ہے۔ نور عالم خان نے کہا کہ قانون سے ماورا کوئی اقدام نہیں اٹھائیں گے۔ ہم قاعدہ 203 کے تحت کارروائی کر رہے ہیں۔ 1987 سے لے کر 2021 تک سپریم کورٹ کے آڈٹ اعتراضات ہمارے سامنے ہیں۔ ڈیم فنڈ کے قیام کے وقت سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے خود لکھا تھا کہ فنڈ کا آڈٹ ہو گا۔
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عدالت کو ملنے والے تمام فنڈز پبلک فنڈز ہوتے ہیں۔ڈیم فنڈ کی رقم کو پبلک اکاؤنٹ کے بجائے کسی اور اکائونٹ میں رکھا گیا۔ جس مقصد کیلئے عوام نے عطیات دئیے وہ پورا ہوا یا نہیں یہ بحث بعد کی ہے۔قانون کے مطابق ڈیم فنڈ کا آڈٹ ہونا چاہیئے۔پی اے سی کو آڈٹ حکام کی نشاندہی پر سپریم کورٹ سے معلومات لینے کا اختیار حاصل ہے۔معلومات فراہم کرنا سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے۔ سپریم کورٹ کا بجٹ چارجڈ ہوتا ہے جس پر ووٹنگ نہیں ہو سکتی۔
لیگی رکن شیخ روحیل اصغر نے سپریم کورٹ کے بجٹ میں کٹوتی کا مطالبہ کر دیا،پی اے سی نے چیف جسٹس اور ججز کی مراعات کی تفصیلات بھی طلب کر لیں،اسسٹنٹ رجسٹرار سپریم کورٹ کا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو خط ، اسسٹنٹ رجسٹرار نے لکھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی منظوری سے خط اکاؤنٹس کمیٹی کو بھجوایا گیا ہے۔آئین کے آرٹیکل 81 کی ذیلی شق دو کے تحت سپریم کورٹ کے اخراجات لازمی اور غیر تصویبی ہوتے ہیں۔سپریم کورٹ کے بجٹ پر قومی اسمبلی میں ووٹنگ نہیں ہوسکتی۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو سپریم کورٹ کے مالیاتی امور کی جانچ پڑتال کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔ رجسٹرار سپریم کورٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے روبرو پیش ہونے کے پابند نہیں ہیں۔