(24 نیوز) قومی سلامتی کمیٹی نے سیاسی اختلافات کو محاذ آرائی کے بجائے جمہوری اقدار کے مطابق مذاکرات کے ذریعہ حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیراعظم شہبازشریف کے زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس وزیراعظم ہاﺅس میں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزراء، چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی، تینوں سروسز چیفس، سلامتی سے متعلق اداروں کے سربراہان اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔
اجلاس نے اعادہ کیا کہ ملک میں تشدد اور شرپسندی کسی صورت برداشت نہ کرتے ہوئے ’زیروٹالرنس‘ کی پالیسی اپنائی جائے گی۔ اجلاس نے 9 مئی کو قو می سطح پر یوم سیاہ کے طورپر منانے کا اعلان کیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے شرکاء نے پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مکمل یکجہتی اور حمایت کا اظہار کیا۔ شرکاء نے ذاتی مفادات اور سیاسی فائدے کے حصول کے لئے جلاﺅ، گھیراﺅ اور فوجی تنصیبات پر حملوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔
شرکاء نے عزم کا اعادہ کیا کہ کہ فوجی تنصیبات اور عوامی املاک کی حرمت و وقار کی کوئی خلاف ورزی بالکل برداشت نہیں کی جائے گی اور 9 مئی کے یوم سیاہ میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔
اجلاس نے آئین کے مطابق متعلقہ قوانین بشمول پاکستان آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کے ذریعے شرپسندوں، منصوبہ سازوں، اشتعال پر اکسانے والوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمات درج کر کے انصاف کے کٹہرے میں لانے کے فیصلے کی بھی تائید کی۔
فورم نے واضح کیا کہ کسی بھی ایجنڈے کے تحت فوجی تنصیبات اور مقامات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتیں گے۔ اجلاس کے شرکاءنے شہداء اور اُن کے اہل خانہ کو بھی زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
اجلاس نے سوشل میڈیا کے قواعد وضوابط کے سختی سے نفاذ و قاعدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کی ہدایت کی تاکہ بیرونی سرپرستی اور داخلی سہولت کاری سے کئے جانے والے پراپیگنڈے کا تدارک کیاجاسکے اور اس کا ارتکاب کرنے والے عناصر کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے۔
اجلاس نے عالمی سیاسی کشمکش اور دشمن قوتوں کی عدم استحکام کی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے پیچیدہ جیو اسٹریٹجک ماحول میں قومی اتحاد اور یگانگت پر زور دیا۔