(24 نیوز) عمران خان نے ایک اور بڑا یوٹرن لیتے ہوئے اپنے ہی کارکنان سے اظہارِ لا تعلقی، کارکنان لاتعلقی کے بعد رُوپوش ہوگئے۔ تاہم وہ خود انہیں تشدد پر اکساتے رہے۔
عمران خان نے گرفتاری کے بعد اپنی وڈیو ریلیز کی جس میں عوام کو باہر نکلنے کی ہدایت جاری کی گئیں۔ عدالت جانے سے پہلے اپنی گاڑی سے ایک اور بیان کی تشہیر کی گئی جس میں واضح طور پر کہا گیا " کیا آپ سب تیار ہیں، اگر یہ قوم پھٹ گئی تو آپ سب چھپتے پھریں گے، آپ بھی تیار ہو جائیں، میں بھی تیار ہوں’’۔
چیئرمین پی ٹی آئی سے جب پوچھا گیا کہ اُن کے کارکنوں نے کافی نقصان کر دیا ہے تو عمران خان نے کہا عوام کا یہ ری ایکشن تو آنا ہی تھا۔ رہا ہو کر عدالت سے ایک اور پیغام عوام کو اکسانے کیلئے دیا گیا کہ ‘’ میں ساری قوم کو بتا رہا ہوں کہ آپ جہاد کیلئے تیار ہو جائیں۔
کور کمانڈر کانفرنس کی پریس ریلیز کے اجراء کے فوری بعد یہ بیان آیا جس میں کہا گیا کہ "یہ ایک منظم سازش ہے جس میں کور کمانڈر کا گھر جلایا گیا اور تخریب کاروں کو خود بیچ میں ڈالا گیا"
عمران خان کے الزامات ایک طرف ، لیکن حقیقت میں پی ٹی آئی کے حقیقی چہرے قوم کو معلوم ہو گئے ہیں جب مختلف قائدین کے بیانات سامنے آ گئے جس میں جلاؤ گھیراؤ کی ہدایات جاری کی جا رہی تھیں۔
پی ٹی آی کے مختلف لیڈرز نے اپنے کارکنوں کو اشتعال دلایا اور مختلف جتھوں کو آرمی تنصیبات کی طرف انتشار پھیلانے کے لئے لیڈ کیا اور مائل کیا-
پاکستان بھر میں تقریباً 200 جگہوں پر شر پسندوں نے حملہ کیا جو کے وہاں کی لوکل لیڈرشپ نے ذاتی طور پر سپروائز کیا اور وہ شر پسندی کمیرے کی آنکھ نے محفوظ کر لی جو کے پورے پاکستان نے اپنی آنکھوں سے دیکھا۔
اس سلسلے میں پی ٹی آی کے لیڈرز کے اہم بیانات ریکارڈ پر ہیں۔ اسد عمر کا میسج مجھے دیا گیا ہے کہ ہم جی ایچ کیو جائیں گے۔ شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ جی ایچ کیو میں بھی گھس سکتے ہیں، ادھر بھی گھس سکتے ہیں، ائیر پورٹ اور ریلوے سٹیشن بھی بند کر سکتے ہیں۔ عمران خان ہماری ریڈ لائن ہے۔ حسان نیازی نے کہا کہ آپ سب غازی گھاٹ پہنچیں فوراَ۔ زرتاج گل کا کہنا تھا کہ سدرن پنجاب کے لوگوں سے کہتی ہوں کہ سب شاہرائیں بند کر دیں۔
عون عباس نے کہا کہ تمہارے پاس اب ایک ہی راستہ ہے، ہم نے ہر حد تک جانا ہے، ان کے خلاف اور ہم انشاءاللہ اب پورے پاکستان کو بند کر کے بتائیں گے۔ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ آپ کو پتہ ہے جو جگہیں بتائی گئی ہیں وہاں پرفوراَ پہنچو۔
مراد سعید نے کہا کہ آپ سب نے پر زور طریقے سے باہر نکل کر احتجاج کرنا ہے۔ قاسم سوری کا کہنا تھا کہ ریڈ لائن کراس ہوئی تو کینٹ کی ریڈ لائن بھی کراس ہوگی۔ عوام کور کمانڈر ہاؤس کے اندر بھی جا چکی ہے۔ عالیہ حمزہ نے کہا کہ عمران خان کی رہائی تک پورے پاکستان کے لوگ سڑکوں پر آ جائیں۔
یاسمین راشد نے اشتعال دلایا اور اعتراف کیا کہ میں خود لوگوں کے ساتھ کور کمانڈر ہاؤس جاؤں گئی۔ اسکے علاوہ آڈیو کالز نے بھی رہی سہی کسر پوری کر دی۔ ڈاکٹر یسمین راشد کی طرف سے کلئیر ہدایات اور حکم تھا کہ کور کمانڈر ہاؤس کو آگ لگائیں گے۔
شیخ امتیاز اور صغیر وڑائچ کی آڈیو کال نے بھی بھانڈا پھوڑ دیا، جب انہیں واضح طور پر کور کمانڈر ہاؤس پر دھاوا بولتے سنا جا سکتا ہے۔ چوہدری اعجاز اور علی چوہدری نے بھی آڈیو کال میں کور کمانڈر ہاؤس کی تہس نہس کرنے پر کھل کرفرسودہ بات چیت کی۔
انکے علاوہ بڑی تعداد میں گرفتار شر پسندوں نے اعتراف جرم کیا کہ انہیں پی ٹی آئی قیادت سے توڑ پھوڑ کے واضح احکامات دئیے گئے تھے۔ عوام کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ حقیقت میں 9 مئی کو کیا ہوا اور کیسے پی ٹی آی لیڈرز نے ان لوگوں کو جناح ہاؤس لاہور پر حملے کے لیے لیڈ کیا ؟۔
دوپہر 02:35 سے لے کر 02:40 تک پرتشدد مظاہرین زمان پارک لاہور میں اکٹھے ہونا شروع ہوئے۔2:55 سے 3:20 کے دوران ڈاکٹر یاسمین راشد اور دیگر شر پسند قائدین لبرٹی چوک پہنچے۔ سہہ پہر 4:05 پر مشتعل ہجوم نے کینٹ کا رُخ کیا۔4:05 پر پہلے سے شرپسندوں کا ایک ٹولہ شیرپاؤ برج پر پہنچا ہوا تھا۔
شام 5:15 پر پہلا دھاوا جناح ہاؤس پر بولا گیا جو 25-30 افراد پر مشتمل تھا لیکن اُسے واپس دھکیل دیا گیا۔ 5:27 پر شرپسندوں نے جناح ہاؤس بتدریج بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ دوبارہ انٹری کی۔ 5:30 سے 6 بجے تک ان شرپسندوں نے بھرپور انداز میں جناح ہاؤس میں شدید توڑ پھوڑ کر کے شدید نقصان پہنچایا۔
6:07 پر جناح ہاؤس کو مکمل جلا دیا گیا۔ 6:10 پر فورٹریس سے شرپسندوں کی مزید کمک جناح ہاؤس پہنچ گئی اور تباہ کاریوں میں اپنا کردار ادا کیا۔ 6:13 پر مزید ایک اور جتھہ دھرم پورہ سے جناح ہاؤس پہنچ گیا۔6:30 سے 7:55 تک تقریباَ 2 ہزار لوگوں نے اجتماعی طور پر جناح ہاؤس کومکمل تباہ کر دیا اورتباہی کا یہ سلسلہ رات 8:00 بجے تک جاری رہا۔
اس کے ساتھ ساتھ شرپسندوں نے ملٹری انجینئرنگ سروسز کے دفتر پر بھی حملہ کر کے تباہی مچائی۔ اس کے علاوہ ملک کے باقی علاقوں میں تقریباً 200 سے زائد جگہوں پر 2 سے 3 گھنٹے کے ٹائم میں ان شر پسندوں نے ملک کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جو سارے پاکستان نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔ بجائے اِسکے یہ قوم سے معافی مانگیں یہ بے شرمی سے حسبِ روایت بے بنیاد اور مضحکہ خیز الزامات لگا رہے ہیں جنکا حقائق سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔