(علی رامے ) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا دبئی لیکس میں نام آنے کے بعد تنقید کرنے والوں کو جواب دیتے ہوئے کہنا ہے کہ 2017 سے دبئی میں میری اہلیہ کی پراپرٹی ہے ، میں تو تب آفس ہولڈر بھی نہیں تھا ، بطور بزنسمین جہاں چاہوں گا انویسٹ کروں گا ۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی ے جی اوآرون میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بہت سے لوگوں کو اعتراض تھا کہ میں آزادکشمیر کیوں نہیں گیا،صوبوں میں امن وامان صوبائی حکومتوں کی ذمہ داری ہے،اگر کوئی ناجائز پیسوں سے جائیداد بنی ہوتو ضرور خبر دیں،یوکے میں میری اہلیہ کی ایک وراثتی پراپرٹی ہے،میری اہلیہ کی یہ پراپرٹی 2017 سے ہے،اگر کوئی جائیدادغیرقانونی ہے تو وہ بتانا چاہیے،بطوربزنس مین جہاں چاہوں گا،سرمایہ کاری کروں گا،اگر میرے پاس کوئی قانونی طریقے سے کمائی کے پیسے ہیں تو سرمایہ کاری ضرورکروں گا۔
محسن نقوی کا مزید کہنا تھا کہ میری جائیداد کو ایسے ہائی لائٹ کیاگیا جیسے کوئی ناجائزپیسوں سے لی گئی ہے،الیکشن کمیشن کے گوشواروں میں سب کچھ کلیئرہے،دس سال پرانی چیز ہے اور سب کچھ واضح ہے،میں 10 سال پہلے پبلک آفس ہولڈر نہیں تھا،اگر کسی نے غیرقانونی کام کیا ہے تو انکوائری ضرور ہونی چاہیے،ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم اپنے بزنس مین کوترقی کرتادیکھ کر چور سمجھتے ہیں,محسن نقوی کا مزید کہنا تھاکہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا،میرے تمام اثاثے ڈیکلئر ہیں،میں ایک ویژن لیکر آیا تھا،اگر کسی کو یہ نظر آتا ہے کہ میں کسی کی سپیس لے رہا ہوں تو یہ اسکی اپنی سوچ ہے،میر شکیل الرحمن کی پراپرٹی دبئی میں ہے یا نہیں میرے علم میں نہیں،اگر عزت نہیں ہے تو میں ایسے کام پر تین حرف بھیجتا ہوں،ہزاروں پاکستانیوں کی دبئی میں جائیداد ہے،افغانستان کے معاملے میں افغان حکومت کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیے،اسلام آباد کے صحافی کے لاپتہ ہونے کے حوالے سے آئی جی اسلام آباد سے بات ہوئی ہے۔
پاسپورٹ بنوانے میں دشواری پر بات کرتے ہوئے وزیرداخلہ محسن نقوی کا کہنا تھاکہپاسپورٹ کے حوالے سے مسائل کو جلد دور کردیں گے،سندھ اور پنجاب مل کر کچے کے آپریشن میں کام کررہے ہیں،کچے میں آپریشن کے حوالے سے جو ضرورت ہوگی وہ فراہم کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں : ’جبری گمشدگی پر سزائے موت ہونی چاہیے‘، جسٹس محسن کیانی کے شاعر فرہاد بازیابی کیس میں ریمارکس
محسن نقوی کا اوور بلنگ پر کہنا تھا کہ ایف آئی اے کی اووربلنگ پر سیکنڈ رپورٹ آگئی ہے ،اب لوگوں کو ری فنڈز ملنا شروع ہو گئی ہے،وزیر اعظم نے کہاہے کہ اس میں کوئی کمی کوتاہی نہ ہو،آزاد کشمیر میں لا اینڈ آرڈر پر بھی میٹنگز ہوئیں،وزیر اعظم نے بروقت پیکج کااعلان کیاہے،23ارب روپے کی رقم فوری ارسال کردی گئی ہے،آزاد کشمیر کے لوگ اپنے حقوق کے لیے احتجاج کررہے تھے ،صوبوں کا اپنا اختیار ہے اور اس میں مداخلت نہیں کرسکتے،جہاں سیکورٹی کی ضرورت ہے وہاں ہم نے سیکورٹی دی،کہا گیا کہ وزیر داخلہ وہاں کیوں نہیں گئے۔
محسن نقوی کا خیبر پختونخواکی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہنا تھاکہ میرا خیال ہے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سمجھدار آدمی ہیں،علی امین گندا پور نے سیاسی بات کی ہوگی،کوئی سمجھدار آدمی سرکاری عمارتوں پر قبضہ کا نہیں سوچے گا،سرکاری عمارت پر قبضہ کا سوچنے والے سے ویسے ہی نمٹیں گے۔