(24 نیوز)احتساب عدالت اسلام آباد میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس کی سماعت ،نیب نے اسحاق ڈار کی بریت اور اثاثوں کی بحالی کی درخواستوں پر جواب جمع کروا دیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ریفرنس کی سماعت کی ،اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح اور نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی عدالت کے روبرو پیش ہوئے،عدالت نے اسحاق ڈار کی بریت اور اثاثے بحال کرنے کی درخواست پر نیب سے جواب طلب کر رکھا ہے۔اسحاق ڈار کے وکیل قاضی مصباح کے بریت کی درخواست پر دلائل دیے۔
ضرور پڑھیں :عمران خان نے سیکیورٹی ایجنسیوں کی رپورٹس کو غلط قرار دے دیا
قاضی مصباح نے کہا کہ نیب نے 42 گواہ پیش کئے سب پر پر جرح مکمل ہو چکی ہے، نیب کے پرانے قانون کے مطابق بھی یہ کیس بنتا ہی نہیں، اسحاق ڈار پر 2017 میں فرد جرم عائد کی گئی، الزام تھا کہ اثاثے کرپشن اور کرپٹ پریکٹسز سے بنائے گئے، نیب کا موقف تھا کہ اسحاق ڈار کے اثاثوں میں91 فیصد اضافہ ہوا،اسحاق ڈار پر اپنے اختیارات غلط استعمال کرنے کا الزام بے بنیاد ہے،جے آئی ٹی کی تحقیقات کا بہت شور تھا لیکن انہوں نے سپریم کورٹ میں غلط رپورٹ جمع کرائی، ے آئی ٹی نے کوئی اصل دستاویزات قبضے میں نہیں لیں،جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے اسحاق ڈار کے اثاثوں کی چھان بین کی؟وکیل قاضی مصباح نے جواب دیا کہ ؒجے آئی ٹی نے کچھ نہیں کیا۔
اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کے ریفرنس کی سماعت 21 نومبر تک ملتوی ،نیب نے اسحاق ڈار کی بریت اور اثاثوں کی بحالی کی درخواستوں پر جواب جمع کروا دیا۔