فیض آباد دھرنا عملدرآمد کیس: 15 نومبر کی سماعت کاتحریری حکمنامہ جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری)سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا عملدرآمد کیس کی15 نومبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
تحریری حکمنامہ میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے انکوائری کمیٹی تشکیل دےدیا ہے،انکوائری کمیشن کو 2 ماہ میں تحقیقات مکمل کرنے کا کہا گیا ہے،امید ہے انکوائری کمیشن فیض آباد دھرنا سے متعلق وقت پر تحقیقات مکمل کرے گا،الیکشن کمیشن ٹی ایل پی کی فارن فنڈنگ سے متعلق آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرائے،کیس کی مزید سماعت آئندہ برس 22 جنوری کو ہوگی۔
عدالتی حکمنامہ میں مزید کہاگیا ہے کہ سپریم کورٹ نے 6 فروری 2019 کو فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ دیا،دھرنا کیس کے فیصلے کا مقصد پرتشدد واقعات کی نشاندہی اور مستقبل میں ان واقعات کو روکنا تھا،فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کو مختلف حکومتوں نے 5 سال تک نظر انداز کیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حکمنامے میں 9 مئی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ فیض آباد دھرنا فیصلے پر عمل نہ کرنے کا نتیجہ قوم نے 9 مئی کے واقعات کی صورت میں بھگتا،نظرثانی درخواستوں کو وقت پر سماعت کیلئے مقرر نہ کرنے سے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہو سکا،ماضی کے پرتشدد واقعات میں کسی کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا نہ ہی کوئی کارروائی ہو سکی،فیصلے پر عمل نہ ہونے سے ذاتی مقاصد کیلئے پرتشدد واقعات کرنا معمول بن گیا۔
حکمنامہ میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ 4 سال تک نظرثانی کیس مقرر نہ کرنے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے، سپریم کورٹ اب واضح کرنا چاہتی ہے کہ ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائی جائیں گی، سچائی ہمیشہ اداروں کو مضبوط بناتی ہے،پاکستانی عوام کا حق ہے کہ ان تک سچ پہنچایا جائے، ہر ادارے کا فرض ہے کہ وہ ذمہ داری اور شفافیت کا مظاہرہ کرے۔
سپریم کورٹ نے کہاکہ اداروں سے غلطی ہو تو اس کو تسلیم کرنا چاہئے،اداروں کی جانب سے غلطیوں کو نظرانداز کرنا عوام کے مفاد کیخلاف ہے،عوام کا اداروں پر عدم اعتماد آمریت کو فروغ دیتا ہے اور جمہوریت کی نفی کرتا ہے، اداروں کو داغدار کرنے والے اداروں کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتے ہیں،اداروں کو داغدار کرنے والے اپنی انا کی تسکین کرتے ہیں،یہ یاد دہانی ضروری نہیں کہ سپریم کورٹ کے ہر حکم پر عملدرآمد کرنا ضروری ہے۔
عدالت نے حکمنامے میں مزید کہا ہے کہ آرٹیکل 189 اور 190 کے تحت سپریم کورٹ کے ہر حکم پر ایگزیکٹو اتھارٹیز عمل کرنے کی پابند ہیں،اگر کسی کیس میں نظرثانی دائر ہوجائے یا معاملہ زیر التوا ہو تو عدالتی فیصلہ پر عمل ضروری نہیں،فیض آباد دھرنا کیس میں نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی بنیاد پر نمٹائی جا چکیں۔
حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے والوں کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے،فیض آباد کیس فیصلے کے وقت کی حکومت اور الیکشن کمیشن تبدیل ہو چکے،موجودہ حکومت اور الیکشن کمیشن کو سابقہ حکومت اور الیکشن کمیشن کی غلطیوں کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جاسکتا، موجودہ حکومت اور الیکشن کمیشن فیض آباد دھرنا فیصلے کو تسلیم کرکے عملدرآمد کا کہہ چکے،موجودہ حکام کو عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہرانا مناسب نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بچوں کے سکولوں میں داخلے کی حکومتی کوششوں کو بڑا دھچکا لگ گیا