عمران خان کی ناقابل علاج بیماری ، آکسفورڈ والوں نے بھی نکال دیا 

عامر رضا خان 

Oct 16, 2024 | 15:25:PM

Amir Raza Khan

بہت ہی افسوس کے ساتھ لکھ رہا ہوں کہ پی ٹی آئی کے رہنمائوں نے لمبے عرصے سے عمران خان کی ایک ایسی بیماری کو عوام سے پوشیدہ رکھا جو کسی کو بھی ہوجائے تو ناقابل علاج ہوتی ہے،اس بیماری کے ذکر سے قبل ہم ان کی کامل صحت کی دعا کرتے ہیں، کل اڈیالہ جیل میں عمران خان کے ہونے والے طبی معائنے میں چند ایک حقائق بھی سامنے آئے جس کے مطابق پچھلے پانچ دن سے اُن کا پیٹ خراب ہے یعنی پیچش لگے ہوئے ہیں،ظاہرہے خان صاحب عمر کے جس حصے میں ہیں اس میں خوش خوراکی تو ہونی چاہیے لیکن بسیار خوری نہیں ہونی چاہیے۔عالم لوہار مرحوم اسی لیے گا گئے " گئی جوانی فیر نئی آندی پاویں لکھ خوراکاں کھائیے " اب بانی تحریک انصاف کے مزاج کے مطابق جو تیتر،بٹیر ، دیسی مرغ اور بکرے کھلائے جارہے ہیں وہ انہیں ہضم نہیں ہوپارہے، ہاضمہ تو خراب ہونا تھا جو ہوگیا، جب انسان قید تنہائی میں ہو صرف کھانا کھانا کام ہووہ بھی سرکار کے پیسوں کا تو وہ بیمار ہی ہوگا ہاں اگر حکومت ان کے ساتھ نارمل قیدیوں جیسا سلوک کرتی تو یقین مانیں جیل مینیو کے مطابق خوراک کھاتے، قیدیوں کے ساتھ گپیں لگاتے ، پودوں کی گوڈی کرتے تو کھانا ہضم بھی ہوتا لیکن کھانا ہی صرف اس بد ہضمی کی اکلوتی وجہ نہیں ہے ۔

جی ہاں کھانا ہی اس بدہضمی کی ایک وجہ نہیں ہے،وہ جب تک سامنے کھڑے بندوں کو قوم سمجھ کر خطاب نہ کرلیں انہیں کوئی شہ ہضم نہیں ہوتی،اب حکومت نے ملاقاتوں پر پابندی عائد کردی، صحافی بھی سننے کو دستیاب نہیں تھے اور دیواروں کے تو صرف کان ہوتے ہیں ان کی وہ زبان نہیں ہوتی جو کہے کپتان آپ نے جو کہہ دیا وہ الہامی ہے آپ جسے جو نام دیں ہمیں قبول ہے دن کو رات کہیں اور رات کو دن ہم سب اس آواز سے آواز ملائیں گے ،اب یہ بے زبان دیواریں تو صرف سُن سکتی ہیں بول نہیں سکتیں  بد ہضمی تو ہوگی لیکن یہ بھی کوئی آخری وجہ نہیں ہے ایک اور وجہ بھی ہوسکتی ہے، گراف کی گھڑی اور ہیروں کا سیٹ بھی ابھی ہضم نہیں ہونے پایا، دنیا میں موجود تمام اشیاء میں سب سے سخت شہ ہیرا ہے جو اگر چوری کا ہو تو ہضم نہیں ہوتا اور جو فردِ جرم عائد کی گئی ہے توشہ خانہ ون اور توشہ خانہ ٹو کیس میں وہ ہیروں جڑی گھڑی اور سبز ہیروں سے مزین جیولری سیٹ کے ہی کیسز ہیں جنہیں کم مالیت کا ڈکلیئر کرکے اوپن مارکیٹ میں مہنگے داموں بیچا گیا، ظاہر ہے یہ سرکاری ہیرے جواہرات چوری چھپے ہی عالمی مارکیٹ میں بھجوائے گئے تھے ہضم کیسے ہوتے یہ بھی بد ہضمی کی ایک وجہ ہوسکتے ہیں۔ 

ضرورپڑھیں:وزیراعلیٰ پنجاب کا  بچی سے زیادتی کا پروپیگنڈا کرنے والوں کےخلاف کارروائی کا حکم

بدہضمی کی ایک اور بڑی وجہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اسلام آباد میں ہونے والا اجلاس بھی ہے، کہاں پاکستان دنیا بھر میں تنہا تھا کہاں بارہ ممالک بشمول بھارت کے مندوبین اپنے اپنے جھنڈے تلے شہباز شریف کی میزبانی سے لطف اندوز ہورہے ہیں،یہ صورتحال تو ناقابل برداشت ہے اور ایسے میں بانی پی ٹی آئی کے  جہاں جہاں جس جس جگہ پرسانپ لوٹ رہے ہوں گے اس کا تو بتایا بھی نہیں جاسکتا، کہاں خود ساختہ عالمی ہیرو اور کہاں شہباز شریف، کیا یہ بات بد ہضمی کے لیے کافی نہیں ہے ؟، بد ہضمی کی ایک اور بڑی وجہ  26 ویں آئینی ترمیم بھی ہوسکتی ہے، مولانا، بلاول اور نواز ٹرائیکا اس ترمیم کو منظور کرانے کے لیے یک جان ہو چکاہے،یہ بات قیدی نمبر 804 کو کہاں ہضم ہوسکتی تھی کہ اس ملک میں ایک ایسی آئینی عدالت بنے جو کسی گارڈ فادر ناول  کو پڑھ کر نہیں آئین کو پڑھ کر فیصلے کرے، کوئی ایسی عدالت بنے جو کھوسیائی بلیک ڈکشنری سے نہیں قانون و انصاف کے مطابق فیصلے کرے تو یہ بھی بد ہضمی کی ایک اور بڑی وجہ ہوسکتی ہے۔

 اب 6 روز گزر گئے جب تک جو لاوا بانی کے پیٹ میں مندرجہ بالا اسباب کا پک رہاہے وہ باہر نہیں نکلے گا یا نکالا نہیں جائے گااُس وقت تک شاید یہ بدہضمی ٹھیک نہ ہو بلکہ اگر اُن کے پاس اگلے دو ایک روز میں مزید خبریں سٹاک مارکیٹ اور مہنگائی میں کمی کی پہنچیں تو بد ہضمی کہیں ہیضے کی شکل نا اختیار کرجائے ۔

یہ تو تھیں بد ہضمی کی صورتحال، اب آئیں اُس لا علاج بیماری کی جانب جس کا تذکرہ میں نے شروع میں کیا تھا، جی یہ عارضہ ہے نا سننے کا، ڈاکٹروں کے مطابق بڑھاپے کی وجہ سے عمران خان لمبے عرصے سے ٹینی ٹس نامی بیماری میں مبتلا ہیں جس میں مریض کو کم سنائی دینے لگتا ہے،بڑھاپے والی شاید ڈاکٹروں نے خود سے "چول" ماری ہے خان صاحب تو اپنی جوانی سے کسی کی نہ سننے کے مرض میں مبتلا ہیں،انہوں نے نا والدین کی سنی نا اپنے چاہنے والوں کی نا اپنی ٹیم کی سنی نا کرکٹ بورڈ کی، اگر وہ صحیح طور سُن سکتے ہوتے تو کیا دور وزارت عظمیٰ میں اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی حافظ عاصم کی نا سُن لیتے کہ پنکی گوگی کس طرح ہیروں کے عوض تعیناتیاں کر رہی تھیں،وہ کشمیر کے بھارت کے پاس جاتا دیکھ کر مظلوم کشمیریوں کی آہ و بکا نا سُن لیتے ،انہیں تو سنائی ہی نہیں دیتا، یہ بیماری ڈاکٹروں نے اب دریافت کی ہے جو ہمیں سالہا سال سے معلوم ہے کہ بانی نا آواز خلق سنتا ہے نا نقارہِ خدا،لیکن آکسفوڑد والوں نے نا سننے کی اسی بیماری کے پیش نظر عمران خان کو وائس چانسلر کی ممکنہ انتخابی فہرست سے ہی نکال دیا ہے۔

نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں:ایڈیٹر 

مزیدخبریں