سانحہ ماڈل ٹاؤن اہم کیس۔۔ فائلوں میں دستاویزات نہیں: لاہور ہائی کورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سانحہ ماڈل ٹاؤن کی دوسری جے آئی ٹی کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ یہ اتنا اہم کیس ہے لیکن فائلوں میں دستاویزات نہیں ہیں، واقعے کے شہداء کے رشتےدار اتنے سال بعد بھی دھکے کھا رہے ہیں۔ اس کیس میں ہر فریق کو مکمل دلائل کا موقع دیں گے۔
لاہور ہائی کورٹ میں سانحۂ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی کی سربراہی میں 7 رکنی فل بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔درخواست گزار کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے دلائل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا براہ راست حکم نہیں دیا تھا، 3 جنوری کو جے آئی ٹی بنی، جس کی کابینہ سے منظوری نہیں لی گئی۔وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ دوسری جے آئی ٹی سے قانونی مقاصد حاصل نہیں ہوں گے، ٹرائل کورٹ نے جن 13 افراد کو ٹرائل میں طلب نہ کرنے کا فیصلہ دیا اسے جے آئی ٹی اپنی تفتیش میں کیسے طلب کرے گی؟چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس امیر بھٹی نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ میں درخواست گزاروں کی موجودگی میں نئی جے آئی ٹی کا حکم دیا گیا، وہاں دلائل کیوں نہ دیئے؟ سپریم کورٹ کے حکم کو لاہور ہائی کورٹ کیسے غیر قانونی قرار دے سکتی ہے؟
درخواست گزاروں کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ نئی جے آئی ٹی کے نوٹیفکیشن میں سپریم کورٹ کا حوالہ موجود نہیں کیونکہ پنجاب حکومت بھی جانتی تھی کہ ٹرائل اسٹیج پر نئی تفتیش نہیں ہو سکتی۔اعظم نذیر تارڑ نے دلائل میں کہا کہ پنجاب حکومت پہلی اور وفاقی حکومت دوسری جے آئی ٹی بنا سکتی ہے، مگر اس کیس میں پنجاب حکومت نے ہی دوسری جے آئی ٹی تشکیل دی۔انہوں نے کہا کہ یہاں اپنے مؤکلان کے لئے دلائل نہیں دے رہا بلکہ نئی جے آئی ٹی بنانے کی اجازت دینا مستقبل میں کیسز کا سیلاب لائے گا، بہت سے کیسز میں ٹائم بارڈ کیسز بھی سپریم کورٹ میں قابل سماعت ہوئے۔عدالتی وقت ختم ہونے پر مزید سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: فیس کیوں نہیں دی۔۔سکول انتظامیہ کا بچے کے سامنے والد پر تشدد