وینا ملک نےحکومت سے بڑا مطالبہ کردیا

Sep 16, 2021 | 15:26:PM

(مانیٹرنگ ڈیسک)اداکارہ و میزبان وینا ملک کا کہنا ہے کہ حکومت کوشوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے افراد کو ایک ڈریس کوڈ دینا چاہئے۔
  وینا ملک نے افغانستان میں طالبان حکومت اور وہاں کی خواتین کے لباس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لباس کے حوالے سے کسی پر دباﺅ نہیں ڈالا جا سکتا۔اداکارہ کا طالبان حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ لگتا ہے افغانستان طالبان کا ہی ہے۔ یہ ان کی زمین ہے ان کی جگہ ہے جس کے لئے انہوں نے اتنی لمبی جنگ لڑی ہے۔
 میزبان نے وینا ملک سے پوچھا کہ آپ نے اپنے انسٹاگرام پر برقعے میں تصویر ڈالی ہے تو کیا آپ بھی افغانستان جانے کی تو تیاری نہیں کررہیں؟ وینا ملک نے کہا انشااللہ مجھے قندھار بہت پسند ہے اور مجھے وہاں جاکر بہت اچھا لگے گا۔ اور جہاں تک بات ہے برقع پہننے کی تو برقع میری زندگی کا حصہ ہے۔ میں 13 سال کی عمر سے برقع پہن رہی ہوں۔ 
وینا ملک نے بتایا کہ میں آج بھی جب باہر جاتی ہوں تو برقع پہنتی ہوں اس لیے نہیں کہ کسی نے مجھ پر دباؤڈالا ہے بلکہ اس لیے کہ یہ میری چوائس ہے برقع میں، میں خود کو محفوظ سمجھتی ہوں۔
 اداکارہ نے کہا طالبان افغانستان میں آئے ہیں، وہ ایک خاص قسم کا ڈریس کوڈ (لباس) سب کے لئے وضع کریں گے تو کیا آپ اس چیز کی حمایت کرتی ہیں کہ سب ایک جیسا ہی لباس پہنیں؟ وینا ملک کا اس سوال کے جواب میں کہنا تھا افغانستان میں طالبان اپنی حکومت بنانے کے لئے جو بھی ڈریس کوڈ سوسائٹی کے اوپر لگائیں گے مجھے لگتا ہے وہاں سب خوشی خوشی اس چیز کو قبول کریں گے کیونکہ انہیں اپنی روایات اور اپنی چیزیں بہت اچھے طریقے سے معلوم ہیں۔ مہربانی کرکے سب کو خوش رہنے دیں۔
میزبان نے کہا طالبان نے اپنے ملک کے فنون لطیفہ اور فنکاروں پر پابندی لگادی ہے۔ موسیقی پر بھی پابندی لگادی ہے اور بہت ساری چیزیں ہیں جو ایک مخصوص ڈریس کے ساتھ ہوں گی ورنہ نہیں ہوں گی۔ آپ بھی ایک فنکارہ ہیں تو کیا آپ کو افغانی فنکاروں کے لیے ہمدردی کے جذبات آتے ہیں کہ وہاں فنکاروں پر حدود مقرر ہوتی جارہی ہیں؟
وینا ملک نے کہا مجھے تو ہمدردی ان ملکوں کی انڈسٹریز سے  ہے جہاں خواتین کو ایسے لبا س پہننے پر زور دیا جاتا ہے جس میں ان کا جسم نظر آئے کیونکہ یہ ان کی انڈسٹری کا حصہ ہے۔ مجھے لگتا ہے خواتین وہاں زیادہ غیر مطمئن ہوں گی نہ کہ وہاں جہاں آرٹسٹوں کو ایک مناسب ڈریس کوڈ دیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:انسٹاگرام نوعمر لڑکیوں کو نفسیاتی مریض بنارہا ہے۔۔ فیس بک انتظامیہ کا اعتراف

مزیدخبریں