متحدہ عرب امارات کے55 فیصد شہری دل کی بیماری سے براہ راست متاثر 

Sep 16, 2021 | 23:13:PM

(ویب رپورٹ) ایک نئی تحقیق کے مطابق متحدہ عرب امارات میں بسنے والے نصف سے زیادہ لوگ اپنی زندگی کے دوران میں دل کی بیماریوں سے کسی نہ کسی طرح متاثر ہوتے ہیں۔سروے میں انکشاف ہوا ہےکہ 55 فیصد جواب دہندگان دل کی بیماری سے براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔ان میں 12 فیصد میں خود قلب کی بیماری کی تشخیص ہوئی ہے اور 53 فیصد میں ان کے ساتھ کسی قریبی دوست یا خاندان کے کسی فرد میں دل کی بیماری کی تشخیص ہوئی ہے۔

العریبہ اردو کی ویب رپورٹ کےمطاق متحدہ عرب امارات میں مقیم ایک ہزار سے زیادہ افراد سے ایک سروے میں ان کے دل  کو درپیش مسائل کے بارے میں پوچھا گیا ہے۔یہ سروے کلیولینڈ کلینک ابوظبی نے 29 ستمبر کو عالمی یوم قلب سے قبل کیا ہے۔متحدہ عرب امارات میں امراض قلب موت کی سب سے بڑی وجہ ہیں۔امراض قلب کا شکار افراد میں علامات اکثر دیگر ترقی یافتہ ممالک میں اپنے ہم عمروں کے مقابلے میں ایک عشرہ پہلے ظاہرہوتی ہیں۔ماہر امراض قلب ڈاکٹررونی شانتوف نے کہا کہ دل کی بیماری ایک مریض سے اسکے اہل خانہ اور دوستوں تک پھیلتی ہے جس سے قدرتی طور پر تمام متعلقہ افراد متاثر ہوتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ سروے کے نتائج اس بات کے غمازہیں کہ دل کی بیماری کا ہماری کمیونٹی پر کیا افسوسناک اثر پڑتا ہے۔

سروے میں 78 فیصد جواب دہندگان نے کہا وہ خطرے کے عوامل کو سمجھتے ہیں اور 77 فیصد یہ بات جانتے ہیں کہ دل کی بیماری سے بچاجا سکتا ہے۔اس کے علاوہ سروے میں شامل نصف سے زیادہ افراد اس بات سے آگاہ تھے کہ معالج ہفتے میں 150 منٹ سے زیادہ دیر تک ورزش کا مشورہ دیتے ہیں تاکہ دل کی بیماری سے بچنے میں مدد مل سکے۔ 53 فیصد مقامی شہریوں نے بتایا کہ انھوں نے گذشتہ دو سال سے زیادہ عرصے سے اپنے دل کی صحت کی جانچ نہیں کروائی ہے،30 فیصدنے کہا انھوں نے ایسا کبھی نہیں کیا۔یعنی دل کا کبھی طبی معائنہ نہیں کرایا۔سروے میں 45 سال سے زیادہ عمر کے گروپ سے زیادہ خطرے سے دوچار قرار دیا گیا ہے۔مگر ان میں سے 49 فی صد نے دو سال سے زیادہ عرصے سے دل کی صحت کا معائنہ نہیں کرایا تھا، 22 فیصد اس ضمن میں کبھی کسی ڈاکٹر کے پاس نہیں گئے تھے۔خواتین کا کہنا تھا کہ وہ امراض دل کی جانچ یا دل کی صحت کے بارے میں معلومات کے لئے کم ہی ڈاکٹروں سے رجوع کرتی ہیں۔ ان میں سے 35 فیصد نے ایسا کبھی نہیں کیا اور26 فیصد نے دو سال سے زیادہ عرصے سے چیک اپ نہیں کرایاتھا۔

سروے میں جواب دہندگان کی اکثریت نے حالیہ برسوں میں دل کی صحت کا چیک اپ نہیں کیا ہے، صرف 15 فیصد نے بتایا کہ ان میں دل کی بیماری کے لئے کوئی خطرے کے عوامل نہیں ہیں۔سروے میں شامل افراد کی جانب سے رپورٹ کئے گئے سب سے عام خطرے کے عوامل ہائی بلڈ پریشر 46 فیصد، تناؤ 45 فیصد، کولیسٹرول 44 فیصد اور ورزش کی کمی 44 فیصد تھے۔ اس کے علاوہ موٹاپا اور ذیابیطس، دل کی شدید بیماری سے قریبی طور پر منسلک علامتیں ہیں اور سروے میں شامل افراد میں سے بالترتیب 35 فیصد اور 30 فیصد ان دونوں امراض سے متاثر تھے۔

کلیولینڈ کلینک میں گذشتہ تین سال میں دل کے بڑے دورے کے بعدداخل ہونے والے مریضوں کے جائزے سے پتا چلا ہے کہ ان میں قریباً نصف کی عمر50 سال سے کم تھی اور ہردس مریضوں میں سے ایک کی عمر 40 سال سے کم تھی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف عدم اعتماد ،صادق سنجرانی عبدالقدوس بزنجو کو منانے میں ناکام

مزیدخبریں