طالبان سے کابل میں داخل نہ ہونے کا معاہدہ تھا، اشرف غنی نے معاملہ بگاڑ دیا۔ زلمے خلیل
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان امن و مصالحتی عمل زلمے خلیل زاد نے انکشاف کیا ہے کہ طالبان کے ساتھ معاہدہ تھا کہ وہ کابل میں داخل نہیں ہوں گے لیکن اشرف غنی کے اچانک فرار نے معاملہ بگاڑ دیا۔
افغانستان پر طالبان کے مکمل کنٹرول کے بعد پہلے انٹرویو میں زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ طالبان کےساتھ معاہدہ تھا کہ2ہفتے تک کابل میں داخل نہیں ہوں گے،اس دوران اقتدارکی منتقلی عمل میں آنی تھی لیکن اشرف غنی اچانک ملک سے فرار ہوگئے جس سے امریکی اعلیٰ قیادت بھی حیران رہ گئی۔زلمے خلیل زاد کے مطابق،15 اگست کواشرف غنی کے کابل سے فرار کے دن طالبان کی جنرل مکینزی سے ملاقات طے تھی تاہم اشرف غنی کے اچانک افغانستان سے چلے جانے سے طالبان کےساتھ معاہدہ ٹوٹ گیا۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی اجلاس میں طالبان نے کہا تھاکہ کیاامریکی فوج کابل کی سکیورٹی یقینی بنائےگی؟ تاہم ہم نے سکیورٹی کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔دوران انٹرویو زلمے خلیل نے افغان جنگ کے خاتمے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کردیا اور کہا کہ یہ افغانوں پرمنحصرہےکہ وہ امن معاہدے پر پہنچیں۔خیال رہے کہ سابق امریکی صدرڈونلڈٹرمپ نے زلمے خلیل زادکوافغان امن مذاکرات کی ذمہ داری سونپی تھی۔خبر رساں ایجنسی کے مطابق ،زلمے خلیل زاد نے طالبان کےساتھ دوحہ میں امن معاہدہ کیاتھا،تاہم کابل پرطالبان کے قبضے کے بعدزلمے خلیل زاد کوشدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا
۔دوسری جانب کابل پر طالبان کے کنٹرول کے حوالے وائٹ ہاو¿س کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکا کے پاس افغانستان میں مزید ایک لمحہ قیام کا بھی آپشن نہیں تھا،ہمیں واضح تاثر دیاگیاکہ قیام کو مزید طول دیا تو ہمارے اہلکار دوبارہ طالبان کے تشدد کا نشانہ بنیں گے۔امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا تھا کہ اشرف غنی سے14 اگست کوٹیلی فون پربات ہوئی تھی، جس دوران افغان رہنماوں نےعبوری حکومت میں کام کرنےپررضامندی ظاہرکی تھی۔
یہ بھی پڑھیں۔بے باک پاکستانی اداکارہ مایا علی کے نئے فیشن شو ٹ کی دھوم۔۔تصاویروائرل