شہباز گل پر مبینہ تشدد کیخلاف کیس: وفاق کو نوٹس جاری

Sep 16, 2022 | 13:01:PM
سپریم کورٹ نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ اور مبینہ تشدد کیخلاف اپیلوں پر وفاق کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کیس کی تیاری کر کے نہ آنے پر شہباز گل کے وکیل کی سرزنش کر دی
کیپشن: سپریم کورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے شہباز گل کے جسمانی ریمانڈ اور مبینہ تشدد کیخلاف اپیلوں پر وفاق کو نوٹس جاری کر دیا۔ عدالت نے کیس کے تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت آئندہ سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کیس کی تیاری کر کے نہ آنے پر شہباز گل کے وکیل کی سرزنش کر دی۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ: شہباز گل کی ضمانت کا تفصیلی فیصلہ جاری

جسٹس اعجازالاحسن کی سربراہی میں 3 رکنی خصوصی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے استفسار کیا کہ کیا پولیس نے شہباز گل سے زبان ریکور کرنا تھی جس سے وہ بولا تھا ؟ شہباز گل سے جو ریکوری کی گئی اس کا کیس سے کوئی تعلق ہی نہیں، شہباز گل کو متعلقہ فورم پر درخواست دائر کرنے سے کس نے روکا ہے؟، تشدد کیخلاف شہباز گل کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا ہوگا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ کیا پی ٹی آئی حکومت میں کسی پر پولیس نے تشدد نہیں کیا ؟ شہباز گل کے وکیل سلمان صفدر کا کہنا تھا کہ پولیس تشدد کے واقعات کم ہی سامنے آتے ہیں، ملکی تاریخ کا سب سے متنازع ریمانڈ شہباز گل کا دیا گیا، ٹرائل کورٹ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، شہباز گل نے ایک تقریر کی جس کو بنیاد بنا کر 13 دفعات لگائی گئیں۔

جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے وکیل سلمان صفدر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل نے تقریر نہیں کی بلکہ ٹی وی پر انٹرویو دیا تھا، آپ نے کیس کی تیاری ہی نہیں کی، آپ کو جسمانی ریمانڈ دینے کے طریقہ کار اور مقصد کا ہی نہیں پتہ، جج نے آرڈر میں لکھا کہ شہباز گل کے جسم پر تشدد کے نشانات ہیں، کیا جج صاحب تشدد کے کیس میں بطور گواہ بھی پیش ہونگے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے شہباز گل کے وکیل سے مخطاب ہوکر کہا کہ مجسٹریٹ قیدی کے حقوق کا ضامن ہوتا ہے آپ کو اتنا بھی علم نہیں، کیا ضابطہ فوجداری کا اطلاق سپریم کورٹ پر ہوتا ہے؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سپریم کورٹ پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے۔

 اس پر جسٹس مظاہرعلی نقوی کا کہنا تھا کہ ماشاءاللہ وکیل صاحب، سپریم کورٹ پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق نہیں ہوتا۔ عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔