ایکسچینج کمپنیز بند؟ ملک بوستان نے اہم انکشاف کردیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اشرف خان) سونے کے کاروبار میں بھی سٹے بازوں کے خلاف کریک ڈاؤن،ایکسچینج کمپنیز بند؟ ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے چئیرمین ملک بوستان نے اہم انکشاف کردیا۔
ملک بوستان کا کہنا ہے کہ بینکوں کا ایکسچینج کمپنی کھلوانے کے فیصلے کو خوش آمدید کرتے ہیں۔ اس فیصلے سے مارکیٹ میں کمپیٹیشن بڑھے گا۔ ایکسچینج کمپنیز کے بند ہونے کی افواہیں زور پکڑ رہی ہیں، یہ افواہیں چلتی ہی رہتی ہیں۔
اُنہوں نے بتایا کہ شبر زیدی جو ماہر ہیں لیکن افسوس بولنے سے پہلے سوچتے نہیں ہیں۔ شبر زیدی نے کہا کہ پوری دینا میں ایکسچینج کمپنیز ہی نہیں ،جو سراسر غلط ہے۔ شبر زیدی پہلے یہ بتائیں کون سے ممالک میں ایکسچینج کمپنی نہیں ہے۔ جس بندے کو یہ نہیں پتہ کہ پوری دینا میں ایکسیچنج کمپنیز موجود ہیں کیا کہا جائے اُسے۔
اُن کا کہنا تھا کہ پوری دینا میں ایکسیچنج کمپینز میں 700 ارب ڈالر کا سالانہ لین دین ہوتا ہے۔ پاکستان میں بھی ایکسیچج کمپینز کا اہم رول ہے۔1993 سے پہلے ایکسچینج کمپیز نہیں تھیں۔ 1993 سے پہلے بینکس ہی تھے جو غیر ملک کرنسی فراہم کرتے تھے۔ اس دور میں بینکس پورے سال میں دو ارب ڈالر کی ترسیالت زر بیھ نہیں لاسکتے تھے۔ ایکسچینج کمپینز کھولنے کے بعد تین سال میں 11 ارب ڈالر کی تریسلات زر لائے۔ پچھلے 30 برسوں میں ایکسچینج کمپنیز نے انٹربینک کے ذریعے 70 ارب ڈالر دئیے جبکہ پچھلے 30 برسوں میں ایکسیچنج کمپنیز نے عوام کو 30 ارب ڈالر فراہم کیے۔
ملک بوستان نے بتایا کہ ایکسچینج کمپنیز ملکی معیشت میں اہم رول ادا کررہی ہیں۔ اگر ایکسچینج کمپنیز بند ہونے سے ملک کو فائدہ ہے تو ہم اپنا کاروبار ملک کیلئے قربان کرنے کو تیار ہیں۔ بینکس ایکسچینج کمپنیز کھلوانے کے بجائے ہماری برانچز ہی لے لیں، بینکس ایک سال ایکسچینج کمپنیز چلائیں یہ ایک سال میں پاکستان کو بلیک لسٹ کرادیں گے۔ سب سے بڑا حوالہ ہنڈی میں بینکس کے لوگ ہی ملوث ہیں۔ چند بینکوں کے منیجرزکے خلاف ایکسچینج بھی ہوا۔ ایکسچینج کمپنیز پر بہت شرائط عائد ہیں۔ ایکسیچنج کمپنیز کو سی سی ٹی وی ویڈیو، بائیو میٹرک اور تمام ڈیٹا دینا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے کا مالی بحران بڑھ گیا ،صورتحال مزید سنگین
ملک کو جس فیصلے سے فائدہ ہو وہ فیصلے کئے جائیں۔ جو سٹے بازی کررہے ہیں ان کے خلاف سخت ترین ایکشن ہوناچائیے۔ اب سونے میں سٹے بازی کرنے والوں کے خلاف بھی کریک ڈاؤن شروع ہوچکا ہے۔ اسمگلنگ ،رشوت اور کرپشن کا رقم اب ڈالر میں منتقل ہونے کے بجائے سونے میں منتقل ہورہا ہے۔ سونے میں سٹے بازی عروج پر پہنچ چکی ہے، سونے کے کاروبار کرنے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن ہوا ہے۔
ڈالر کی سمگلنگ اور بلیک مارکیٹ پر کریک ڈاؤن نہ ہوتا تو ڈالر 400 روپے تک پہنچ جاتا۔ کریک ڈاؤن کی وجہ سے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کا 35 روپے کا فرق ختم ہوچکا ہے۔ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت کا فرق ختم ہونے سے ترسیلات زر بھی بڑھے گا۔ کریک ڈاؤن جاری رہا تو ڈالراوپر نہیں جائے گا۔ اگر اسمگلنگ دوبارہ شروع ہوئی تو ڈالر کی طلب پھر بڑھ جائے گی تو کریک ڈاؤن کا سلسلہ مسلسل جاری رکھنا ہوگا۔