(ویب ڈیسک) برازیل سمیت کئی ملکوں میں آسمان سے برسنے والا کالا پانی خطرہ بن گیا ۔
تفصیلات کے مطابق 44 سالہ برازیلین چرواہے ٹیاگو کلگ نے پچھلے اتوار فیصلہ کیا کہ وہ معلوم کر کے ہی رہیں گے کہ سیاہ بارش ہوتی کیا ہے؟ انہوں نے جنوبی برازیل کے شہر پلوتاس میں واقع اپنے گھر کے صحن میں ایک بالٹی رکھ دی تاکہ یہ دیکھ سکیں کہ کیا واقعی بارش کے پانی کا رنگ سیاہ بھی ہو سکتا ہے۔
اس سے قبل برازیل میں انتباہ جاری کیا گیا تھا کہ ملک کے کچھ حصے کالی بارش کی زد میں آ سکتے ہیں، ٹیاگو کہتے ہیں کہ"میں نے بالٹی دیواروں اور چھت سے دور رکھی تاکہ بادلوں سے زمین پر گرنے والا پانی چھت یا دیوار کو بغیر چھوئے سیدھا بالٹی میں گرے۔" جب انہوں نے اگلے دن بالٹی کو دیکھا تو وہ یہ محسوس کیے بنا نہیں رہ سکے کہ بارش کے پانی کا رنگ عجیب سا سیاہ مائل تھا۔
ٹیاگو نے بی بی سی برازیل کو بتایا کہ "میں نے پہلے کبھی ایسا نہیں دیکھا، مجھے بہت دُکھ ہوا۔"
جنوبی برازیل کے علاوہ یہ کالی بارش شمالی یوراگوئے اور جنوبی پیراگوئے میں بھی ریکارڈ کی گئی تھیں, ان علاقوں میں بھی مقامی افراد نے سوشل میڈیا پر آسمان سے برسنے والے کالے پانی کی تصاویر شیئر کی تھیں۔
جب ارجنٹائن اور یوراگوئے سے چلنے والی ہوائیں برازیل اور بولیویا کے جنگلوں میں لگی آگ کے پاس سے گزریں گی تو آس پاس کے علاقوں میں مزید کالی بارشیں ہونے کے امکانات بڑھ جائیں گے۔
میٹسُل میٹرلوجیا کے مطابق برازیل کی ریاست جنوبی ریو گرانڈی میں گذشتہ جمعرات کو سب سے زیادہ دھواں دیکھا گیا تھا۔
سیاہ بارشیں ہیں کیا؟
میٹسُل کے ماہرِ موسمیات سٹائل سیاس کہتے ہیں کہ پانی اور آگ سے اٹھنے والے دھویں کے نتیجے میں کالی بارشیں ہوتی ہیں، وہ مزید کہتے ہیں کہ "دھویں میں موجود سیاہ پن دراصل کاربن ہوتا ہے جو فوسل فیول اور دیگر قدرتی اجزا کے جلنے سے پیدا ہوتا ہے۔"
تصویر کا کیپشنٹیاگو نے بی بی سی برازیل کو بتایا کہ " میں نے پہلے کبھی ایسا نہیں دیکھا، مجھے بہت دُکھ ہوا", وہ کہتے ہیں کہ جب فوسل فیول اور دیگر قدرتی اجزا پوری طرح سے تلف نہیں ہو پاتے تو کاربن دھویں کے ذریعے فضا میں شامل ہو جاتا ہے۔
سیاس کہتے ہیں کہ "سطح زمین سے تقریباً 1500 میٹر کی بلندی پر چلنے والی ہوائیں دھویں کی سمت طے کرتی ہیں,جب ہوائیں شمال سے جنوب کی طرف چلتی ہیں تو (جنگلوں میں لگی آگے سے اُٹھنے والا) دھواں ارجنٹائن، یوراگوئے اور جنوبی برازیل کی طرف جاتا ہے۔"کاربن کے سیاہ ذرات بادلوں کے نمی کی ایک تہہ بنا لیتے ہیں۔
سیاس کے مطابق 'جیسے ہی بارش ہوتی ہے تو ایک ایسا عمل شروع ہوجاتا ہے جس سے ماحول سے دھواں اور سیاہ کاربن صاف ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ کالی بارشیں اسی عمل کا نتیجہ ہیں۔"
کیا کالی بارش انسانی صحت کے لیے خطرناک ہے؟
میٹسُل سے تعلق رکھنے والے ماہرِ موسمیات کہتے ہیں کہ ضروری نہیں کہ یہ بارشیں زہر آلود ہوں,"کیونکہ ان میں سیاہ کاربن شامل ہوتا ہے تو اس سے زیادہ سے زیادہ اثر یہ ہوتا ہے کہ زمین کالی پڑ جاتی ہے۔"
پلوتاس یونیورسٹی میں واٹر انجینیئرنگ کے پروفیسر گلبرٹو کولاریس اس حوالے سے کہتے ہیں کہ"انسانی آبادی کی صحت کو کسی بھی نقصان سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ بارش کے سبب زمین پر گرنے والے آلودہ پانی کو درست طریقے سے صاف کیا جائے۔"
کولاریس کا مزید کہنا ہے کہ"کالی بارشوں سے کچھ نقصان ضرور ہوسکتا ہے لیکن مانا یہی جاتا ہے کہ اس میں شامل کالک جنگلوں اور جھاڑیوں کے جلنے کے سبب پیدا ہونے والے دھویں سے آتی ہے۔"لیکن اس کے علاوہ صنعتی فضلہ ایک ایسی چیز ہے جو خطرناک ہو سکتا ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی کالی بارش کو ایسڈ رین یا تیزابی بارش بھی کہا جاتا ہے۔"
کولاریس کے مطابق کسی بھی قسم کی بارش کا پانی انسانی استعمال کے لیے اس وقت تک محفوظ نہیں ہوتا جب تک اُسے ایک خاص کیمیائی طریقے سے صاف نہ کیا جائے, تاہم کیمیائی طریقے سے گزارنے کے بعد ہر قسم کے پانی کو استعمال کیا جا سکتا ہے," جن شہری علاقوں میں پانی صاف کرنے کے پلانٹ لگے ہیں وہاں کالی بارش کے پانی کے استعمال سے کوئی نقصان ہوگا۔"
وہ کہتے ہیں کہ ہمیں کالی بارش کے سبب گھبرانا نہیں چاہیے۔
پلوتاس یونیورسٹی کے پروفیسر نے بی بی سی کو مزید بتایا کہ "ہم اس معاملے میں زیادہ سخت نہیں ہو سکتے کیونکہ آبادی کو پانی درکار ہے۔ اس لیے ہمیں ایک ذمہ دارانہ طریقے سے لوگوں کی گھبراہٹ کو کم کرنا ہوگا۔"
"ہم نے رواں برس سیلاب کے دوران یہ گھبراہٹ دیکھی ہے۔ لوگ اس (کالی بارش) کے ڈر سے بھی باہر نکل آئیں گے لیکن ہمیں ان سے محبت سے پیش آنا ہوگا۔"
موسمیاتی تبدیلی
کولاریس کہتے ہیں کہ"کالی بارشوں سے کوئی بڑا نقصان ہونے کے امکانات نہیں لیکن پھر بھی ہمیں اس سے موسمیاتی تبدیلی اور اس کے انسانی آبادی پر ہونے والے اثرات کے بارے میں سوچنا چاہیے۔"
وہ مزید کہتے ہیں کہ"ریو گرانڈی میں حکام نے تجویز دی ہے کہ کم از کم اتوار تک بچوں کو سکول سے باہر کوئی بھی سرگرمیاں نہ کروائی جائیں, یہ وہ چیزیں جن کی موجودگی میں ہمیں اپنی زندگیاں گزارنی ہوں گی۔"
ریو ڈی گرانڈی گذشتہ مہینے اگست سے ہی وسطی برازیل میں بھڑکنے والی آگ کے دھویں کی لپیٹ میں ہے۔ یہاں سے اُٹھنے والا دھواں ارجنٹائن اور یوروگوئے بھی پہنچا تھا۔
صرف یہی نہیں علاقے میں چھائی دھند کے سبب سورج بھی اپنی آب و تاب کے ساتھ چمکتا ہوا نہیں نظر آیا تھا۔
ریو ڈی گرانڈی کے متعدد قصبوں میں جب آگ سے اُٹھنے والا دھواں ہواؤں میں شامل ہوا تو موسمِ سرما میں بھی درجہ حرارت 36 ڈگری تک پہنچ گیا۔
ریو ڈی گرانڈی میں مقامی حکام نے لوگوں کو یہ بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ افراد جنھیں سانس کی بیماریاں لاحق ہیں وہ طبی ماہرین کی مدد طلب کریں، پانی کا استعمال زیادہ کریں اور کھڑکیاں اور دروازے بند رکھیں۔
جنگلوں میں لگی آگ سے اُٹھنے والے دھویں کی وجہ سے خراب ہوتے ماحول کے سبب سوئس کمپنی آئی کیو ایئر نے ریو گرانڈی کے شہر پورتو الیگرے کو دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر قرار دیا ہے۔