(24نیوز)پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں وہ دباؤ میں نہیں آئے، مولانا نے بہت سمجھ بوجھ سے کام لیا اور وہ جانتے ہیں یہ ترمیم عجلت میں نہیں کی جاتی۔
شاہ محمود قریشی کاکہناتھا کہ میں تمام سیاسی جماعتوں کو کہنا چاہتا ہوں کہ یہ مسودہ تسلی سے پڑھیں اور اس پر بحث مباحثہ ہو،آئینی ترمیم حساس اور سنجیدہ مسئلہ ہے عجلت میں ترمیم کرنا نامناسب ہے،ان کاکہناتھا کہ آئینی مسودہ کو سیاسی جماعتوں سے چھپا کر رکھا ہے،اس نے اسمبلی میں آنا ہے پتہ چل جانا ہے بہتر ہے اسکو سب کے سامنے پیش کیا جائے اور بحث کروائی جائے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہاکہ 50 سے زائد ترمیم ہے عجلت میں کیوں دیکھ رہے ہیں ،وکلاء کمیونٹی نے اسکی محالفت کر دی ہے ،یہ ترمیم آئین کا جنازہ نکالنے کا مترداف ہے،بلاول کو پیغام دیتا ہوں کہ آپ کے نانانے 1973 کا آئین اتفاق رائے سے بنایا تھا ،آپ اپنے نانا کے آئین کو دفن کررہے ہیں،یہ ترمیم عدلیہ کی آزادی پر حملہ ،پاکستان کے وکلا نے آئین کیلئے لمبی تحریک چلائی،ان کاکہناتھا کہ یہ ایسی ترمیم ہے جو آئین کی ساخت کو تبدیل کر دیگی، آئین کی ساخت کو تبدیل کرنے والی ترمیم غیر آئینی ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ فلور کراسنگ کی اجازت دی گئی تو پارلیمنٹ بکرا منڈی بن جائیگی،پارلیمنٹ نامکمل ہے پی ٹی آئی کو ابھی محصوص نشستیں نہیں ملی نہ مکمل پارلیمنٹ یہ ترمیم نہیں کر سکتی،آبادی کی اضافہ پر اسمبلی کی سیٹیں بڑھی جاتی ہے بلوچستان کی سیٹوں میں کیوں اضافہ کر رہے ہیں،اگر ایسا ہوا تو سندھ اور سرائیکی بلیٹ بھی سیٹوں کا مطالبہ کریگی،ان کاکہناتھا کہ حکومت کو عدلیہ کی تعیناتی اور تبادلوں کا احتیار نہیں ہونا چاہیے یہ 73ء کے آئین کی شکل بگاڑرہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس، آئینی ترامیم پر مشاورت جاری